اسلام اور خانقاہی نظام گزشتہ سے منسلک قسط نمبر4
(عمران شہزاد تارڑ, منڈی بہاوالدین)
اگر کوئی شخص مزاروں'خانقاہوں کا سفر کرتا ہے تو وہ ہمارے بیان کردہ واقعات کے ایک ایک حرف کو سچ پائے گا۔ |
|
عجیب تبرک عجب لوگ!:یہ منظر دیکھنے کے لئے
ہم یہاں رک گئے-اب کیا دیکھتے ہیں!ایک عورت جس کے ماتھے پر تلک لگا ہوا
تھا‘وہ بھی پلیتر کو ڈبل روٹی کھلا رہی تھی-اس کی پشت پر محبت اور پیار سے
ہاتھ پھیر رہی تھی-تالاب کے پانی سے چلو بھرکر پلیتر کے اوپر ڈال رہی
تھی-وہ پانی جب پھسل کر دوبارہ تالاب میں گرتا تو وہ وہیں سے دوبارہ چلو
بھرتی اور اسے اپنے منہ پر ڈال لیتی-یہ پانی اس کے ہاں متبرک پانی تھا-اس
کا منہ اب پوتر( پاک )ہوچکا تھا-غرض تلک لگائے ہوئے ہندو عورت اگر یہ سوانگ
رچا رہی تھی تو مسلمان عورتیں بھی ایسا ہی کررہی تھیں کہ ان کی تو پھر یہ
اپنی درگاہ تھی-ایک مسلمان عورت اس پانی کے چھینٹے اپنی آنکھوں پر مار کر
آنکھوں کی بینائی تیز کر نے کی کوشش کررہی تھی-اپنے بچوں کے ساتھ بھی وہ
یہی عمل دہرا رہی تھی-پلیتروں کوکھلا رہی تھی اور ان کا تبرک حاصل کررہی
تھی-بدھ متوں کا ایک جوڑا بھی یہاں آیا ہوا تھا-یہ جوڑا پلیتر کے سامنے سے
پانی اٹھاتا-چلو بھر کر پی جاتا-غرض یہ ایسی درگاہ تھی کہ جس کے پلیتروں کی
پوجا ہو رہی تھی اور نام نہاد مسلمان ‘ہندو اور بدھ مشرک سب ہی اس درگاہ کے
پلیتروں کی پوجا میں مصروف عمل تھے-یہ تینوں جب پلیتروں سے پیار
کرلیتے-انہیں کھلا پلا لیتے-ان کے منہ سے ڈبل روٹی لگا کر بطور تبرک کے کھا
لیتے-ان کے سامنے سے پانی پی لیتے تو اب اٹھ کر چل دیتے حضرت کی زیارت کو -اب
حضرت با با یزید بسطامی کی قبر تک جانے کا اپنا اپنا طریقہ ہے-ہندو کا اپنا
طریقہ ہے-بدھ متئیے کا اپنا انداز ہے-جبکہ مسلمان.. پلیتروں کے تالاب سے اس
متبرک پانی سے وضو کرلیتا ہے-ایک آدمی پلیتروں کے درمیان پانی سے وضو کررہا
تھا اور میں سوچ رہا تھا کہ وضو کس قدر پاکیزہ عمل ہے مگر یہ عمل ادا ہو
رہا ہے کیسی نجاست انگیز جگہ سے-یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی باتھ روم میں
نماز پڑھنا شروع کردے حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے باتھ روم
میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا-غرض پلیتروں کے تالاب سے وضو کرنا ایسا ہی
تھا جیسے کوئی بھنا ہوا تیتر اور گرم گرم حلوہ لیٹرین میں بیٹھ کر کھانا
شروع کردے-اب یہ شخص وضو کرنے کے بعد ہندوں اور بدھوں کے درمیان سے
اٹھا-درگاہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی کہ اس ظالم کو بیت اللہ کا رخ بھی
بھول گیا ہے-غرض قبر کو قبلہ بنا کر اس نے نماز پڑھ لی-اور اب ہندووں اور
بدھ متوں اور دوسرے لوگوں کی بھیڑ میں چھوٹی سی پہاڑی پر بنی ہوئی درگاہ کی
سیڑھیاں چڑھنے لگ گیا
-
بابا بسطامی یزید کے مزار پر حاضری کی شرائط: یہاں پیشہ ور بھکاری ملنگوں
کا ایک ٹولہ بھی کھڑا تھا-ایک ملنگ سے ہم نے پوچھ لیا کہ یہاں ہندو بھی ہیں
اور بدھ مت بھی-اس کی کیا وجہ ہے اور پلیتروں کی اس قدر تعظیم کا کیا مطلب
ہے ؟ تو منلگ بولا :بابا! تم کیا جانو!.... جس کو تم پلیتر کہتا ہے یہ تو
آدم سے بھی پہلے کا بنا ہوا ہے-حضرت بابا یزید کی درگاہ پر حاضری قبول نہ
ہو گی جب تک سرکار کے ان پیاروں سے پیار نہ کیا جائے گا-سرکار کی درگاہ پر
سب ایک ہو جاتے ہیں -یہاں ہندو ‘ مسلم،بد ھ سب ہی آتے ہیں اور خیر پاتے
ہیں-پلیتروں سے پیار کرکے لوگ بابا یزید بسطامی کی قبر کی طرف رواں دواں
تھے- ہم بھی وہاں پہنچے....
تالاب عشق میں 80سال تک غسل معرفت :وہاں ملنگوں کا ایک غول دکھائی دیا-بدبو
کے ان سے بھبھوکے اٹھ رہے تھے ایک ملنگ کے بارے میں بتلایا گیا کہ وہ غالباً
اسی ( 80) سال کی عمر میں فوت ہوا-وہ کبھی نہایا ہی نہیں تھا-بس وہ سرکار
کا مرید تھا-وہ سرکار کے تالاب عشق میں ہر وقت غوطے لگایا کرتا تھا-لہٰذا
اسے نہانے کی کیا حاجت تھی اور اب ایسا ہی غول یہاں بیٹھا ہوا تھا-جس کا
کام بس سرکار کے تالاب عشق میں غوطے لگانا ہے-معرفت کی دنیا میں نہانا
ہے-حقیقت میں بالکل نہیں نہانا-یہی وجہ ہے کہ بدبو کے ان سے بھبھوکے اٹھ
رہے ہیں- جاری ہے...... |
|