بھارتی وزیر ِ اعظم کا اعتراف ِ حقیقت
(Naeem Ur Rehmaan Shaaiq, Karachi)
اس میں شک نہیں کہ اسلام امن کا دین ہے ۔
اس دین میں پوری انسانیت کی بقا پنہاں ہے ۔ اس گئے گزرے دور میں یہی وہ دین
ِ متین ہے ، جس میں انسانیت کے ہر مرض کی شفا ہے ۔ ہر دکھ کا درد اس دین
میں موجود ہے ۔ یہ صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں ، غیر مسلموں کے لیے بھی
رحمت ہے ۔ اس دین میں دہشت گردی نہیں ہے ۔ مغرب اور اسلام مخالف لوگ جتنا
چاہیں ، اس دین ِ مبین سے دہشت گردی کو جوڑتے رہیں ، لیکن جن کے سامنے
حقیقیت عیاں ہو جائے گی ، وہ پکار اٹھیں گے کہ بلا شبہہ دہشت گردی کا اس
دین سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وہ لوگ اس دین ِ مبین کی طرف کھنچتے چلے آئیں
گے ۔ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اہل ِ مغرب کو پریشان کر دیا ہے ۔
کئی مشہور لوگ اسلام قبول کر چکےہیں ۔ غیر مشہور لوگ نہ جانے کتنے ہیں ۔ یہ
اسلام کا وہ اعجاز ہے ، جو اس کی حقانیت و صداقت کی سب سے بڑی مثال ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ چیک ری پبلک سے تعلق رکھنے والی سابقہ مس ورلڈ ،مارکیٹا
کورینکووا مسلمان ہوگئی ہیں ۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے وہ ذہنی پریشانی کا
شکار تھیں ، مگر جیسے ہی وہ کلمہ ِ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہوئیں تو ان کی سکون
مل گیا ۔ وہ خود کہتی ہیں کہ جب انھوں نے کلمہ طیبہ پڑھا تو ان کی ساری
پریشانیاں ختم ہوگئیں ۔ سابقہ مس ورلڈ دبئی میں منتقل ہوگئی ہیں ۔ وہ کہتی
ہیں کہ میں مستقل طور پر دبئی میں رہنا چاہتی ہوں اور اسلام کا مطالعہ جاری
رکھنا چاہتی ہوں ۔ انھوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد حجاب لینا شروع کر دیا
ہے ۔ اب ان کا نیا نام مریم ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انھیں معلوم ہوا کہ
اسلام میں عورت کا رتبہ کتنا بلند ہے تو انھوں نے اسلام قبول کر لیا ۔ یہاں
حیرت ناک بات یہ ہے کہ اسلام میں عور ت کے بلند رتبے کے بارے میں سابقہ مس
ورلڈ کو تو معلوم ہو گیا ، لیکن کچھ مسلمان پھر بھی مغرب کے بتائے ہوئے
راستے اور روش میں عورت کا بلند رتبہ ڈھوندنے پر مصر ہیں ۔ ان مسلمانوں کو
یہ رویہ ترک کر دینا چاہیے اور اسلام کا گہرائی سے مطالعہ کرنا چاہیے ۔
تاکہ انھیں بھی معلوم ہوسکے کہ اسلام میں عورت کا بہت بلند مرتبہ ہے ۔
موضوعات تو اور بھی بہت سارے تھے ۔ انڈیا کے ہاتھوں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو
شکست ہوگئی ۔ سابق صدر پر ویز مشرف کا نام ڈرامائی انداز میں ای سی ایل سے
خارج کر دیا گیا ۔ اب وہ دبئی میں ہیں ۔ پاکستان کی مذہبی جماعتوں نے پنجاب
حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 27 مارچ تک حقو ق ِ نسواں بل کو ختم کردیں ،
ورنہ 1977ء والی تحریک چلائی جائے گی ۔ یہ سارے ایسے موضوعات ہیں ، جن پر
ملک کے دانش ور حضرات لکھ رہے ہیں اور تبصرے کر رہے ہیں ۔ اس خاک سار کا
ارادہ بھی انھی موضوعات میں سے کسی ایک موضوع پر لکھنے کا تھا ۔ مگر ایک
خبر نے ساری توجہ ان موضوعات سے ہٹا دی ۔ کیوں کہ خبر ہی ایسی تھی ، جو
مجھے مجبور رکر رہی تھی کہ مجھے اِسی موضوع پر لکھنا چاہیے ۔ یہ خبر اسلام
کے بارے میں نریندر مودی کے خیالا ت سے متعلق تھی ۔ نریندر مودی کسی زمانے
میں بھارتی گجرات کے وزیر ِ اعلیٰ تھے ۔ اُن دنوں انھوں نے مسلمانوں پر
عرصہ ِ حیات تنگ کیا تھا ۔ لیکن اب وہ بڑی حد تک بدل گئے ہیں ۔ گذشتہ دنوں
ایک صوفی فورم پر انھوں نے دین ِ اسلام کی تعریف کی تو من حیث المسلم مجھے
بہت خوشی ہوئی ۔ واضح رہے کہ وہ ایک ہندو اسٹیٹ کے وزیر ِ اعظم ہیں ۔ یہ
بہت بڑا منصب ہے ۔ لیکن اس کے با وجود انھوں نے اسلام کی تعریف کی ۔
بلاشبہہ ان پر یہ حقیقت عیاں ہوگئی تھی کہ اسلام سے دہشت گردی کا کوئی تعلق
نہیں ہے ۔ مجھے اس وقت بہت خوشی ہوتی ہے ، جب کوئی غیر مسلم دین ِ اسلام ،
رسول ِ اکرم ﷺ اور اسلام کی حقانیت کا اعتراف کرتا ہے ۔ جس طرح دین ِ اسلام
کے سلسلے میں بھارتی وزیر ِ اعظم نریند ر مودی نے اعتراف ِ حقیقت کیا ہے ۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں آل انڈیا علماء اور مشائخ بورڈ کے زیر ِ
اہتما م ورلڈ صوفی فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا
کہ اللہ تعالیٰ رحمان بھی ہے اور رحیم بھی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے 99 ناموں
میں سے کسی ایک کا مطلب بھی تشدد اور طاقت کے معنی نہیں رکھتا ۔ صوفیا ء
اکرام نے محمد ﷺ کا پیغام دنیا میں پہنچا یا ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی
مذہب خصوصا مسلمانوں کے خلاف نہیں ، بلکہ دہشت گرد دنیا کی سب سے چھوٹی
اقلیت ہیں ۔ جسے ختم کرنا سب مذاہب کا فرض ہے ۔ ہم ہر سال دہشت گردی کے
خاتمے کے لیے 100 ارب ڈالر خر چ کر رہے ہیں ۔ جب کہ یہ رقم غریبوں کی ترقی
اور ان کی بحالی کے لیے استعمال ہونی چاہیے ۔ صوفی فلسفے کے مطابق پوری
دنیا ایک خاندان کا درجہ رکھتی ہے ۔ جسے دہشت گردی کا بڑا خطرہ ہے ۔ صرف
2015ء میں دنیا کے 90 سے زائد ممالک دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں ۔ صوفی ازم
بھارت میں اسلام کا اصل چہرہ ہے اور قرآن پاک کی تعلیمات کو عام کرنے میں
پیش پیش ہے ۔ کون ہے جو بھارت کی خوب صورتی کا اعتراف نہیں کرتا ۔بھارت
دنیا میں جنت کی ایک مثال ہے ۔ حضرت آدم (علیہ السلام) جنت کے محلات سے
دنیا میں آئے اور سری لنکا م جو اُس وقت بھارت ہی تھا ، وہاں آئے ۔ مور جنت
کا پرندہ ہے اور بھارت میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے ۔ بھارتی وزیر ِ اعظم
نے بابا بلھے شاہ ، حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت خواجہ معین الدین چشتی
اجمیری رحمۃ اللہ علیہم کا نام لے کر انھیں خراج ِ تحسین پیش کیا اور انھیں
ہر مذہب کے لوگوں کے لیے اتحاد کی علامت قرار دیا ۔
اسلام کی حقانیت کی اس سے بڑی دلیل کیا ہوسکتی ہے کہ ایک ہندو اکثریت پر
مشتمل ملک کے ہندو وزیر ِ اعظم نے اسی ملک میں کھڑے ہوکر ، ہندو ازم کی
نہیں ، اسلام کی حقانیت کا اعتراف کر دیا ۔ سبحان اللہ |
|