19مارچ1940 کی خونیں داستاں

بر موقعہ برائے اشاعت خاکسار شہدا 19مارچ1940ء
مضمون نگار۔۔۔۔۔ طاہر اقبال خان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخی حالات میں اکثر حالت کا پیش منظر اس کے پس منظر میں پنہاں ہوتا ہے ۔کسی عظیم مقصد کا حامل مشاہدے کی ظاہر ی کاوش و جہد، قربانی وایثار ہمت دوام کا ثمر مخفی و پوشیدہ نتائج میں مضمر ہوتا ہے ۔ ایسا ہی ایک نتیجہ خیز واقعہ نہیں بلکہ حقیقت علامہ محمد عنایت اﷲ خان المشرقی ؒکی عظیم تحریر’’تذکرہ‘‘کی روحانی تجزیہ کی تعبیر تسخیر کائنات کی ایک جھلک یعنی اطاعت امیر اور جہاد بالسیف بتاریخ19مارچ1940ء کو ظہور پذیر ہوئی۔آزادی وطن حاصل کرنے کے سلسلے میں علامہ محمد عنایت اﷲ خان المشرقی ؒنے اپنی تماتر صلاحیتوں کو بروائے کار لا کر’’خاکسارتحریک‘‘ کو منظم کرنے کا آغاز 1931ء میں عسکری تربیت کے ساتھ اسلامی جذبہ، غلبہ اسلام کے وسیع تر جامع ضابطہ حیات کے اسلوب کو یکجاکر کے امت مسلمہ کے تشخص کو اُجاگر کرنے کے عوامل سعی فی العمل اور اتحاد ملت کی حقیقی کوشش کی جس نے تمامتر ہندوستان میں مسلم قوم میں شعوری بیداری اور سیاسی اقدارمیں اسلامی روح پھونک دی اور دیکھتے ہی دیکھتے معاشرے کے تمام حلقوں میں عملی جدوجہدکا جذبہ دلنشین ہوتا چلا گیا اور فطری طور پر قافلہ حیات آزادی وطن کی منزل مقصود کی جانب رواں دواں ہوگیا۔
نگاہ بلند سخن دلنواز جان پُرسوز
یہی ہے رختِ سفر میر کارواں کیلئے

حضرت علامہ مشرقی ؒکی دانشمندی اور علم و ہمت اور منزل کی لگن نے ہندو قوم کو ورطہ حیرت میں ڈال دیااور دونوں گروہوں کی ملی بھگت اتحاد نیز مسلم قوم کے خلاف سازشی گٹھ جوڑ کو بے نتیجہ کر دیاور آزادی ہند کی منزل کا پرچم خاکسار تحریک کے رہنماؤں کے ہاتھ میں نظر آتا دیکھ کر ان کے حوصلے جواب دینے لگے۔لہذا اپنی روایتی مکاری اور سازشی ہتھکنڈے آزمانے لگے۔
رہے ہیں اور ہیں فرعوں میری گھات میں اب تک
مگر مجھے کیاغم کہ میر ی آستیں میں ہے یدبیضا علامہ اقبالؒ

اوائل میں یوپی اور بنگال کی صوبائی حکومتوں کو خاکسار تحریک کے خلاف اُکسانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ انگریز حکومت کے ہم خیال نہ ہوسکیں۔ لہذا اپنے ناپاک مقصد کو حاصل کرنے کیلئے پنجاب کے وزیر اعظم سرسکندر حیات کو خاکسار تحریک کے خلاف بے جا قانونی پابندیوں کو عائد کرنے کیلئے تیار کر لیا۔انگریزحکومت کے آلہ کار ہونے کا شرف حاصل کرنے کی خاطر سر سکندر حیات نے ناعاقبت اندیشی اور قوم سے غداری کا رویہ اختیار کیا۔ خاکسار تحریک کے سالانہ اجتماع مارچ1940ء کے موقع پر لاہور میں دفعہ144کا نفاذ کر دیا۔لیکن تحریک کے سرکردہ رہنماؤں نے حسب پروگرام313جانباز کارکن خاکساروں کا جیش بادشاہی مسجد میں حاضر ہو کر نماز ادا کرنے کیلئے روانہ کیا۔
زمانہ لے کے جسے آفتاب کرتا ہے
انہی کی خاک میں پوشیدہ ہے وہ چنگاری

مذکورہ خاکسار جیش نے لاہور شہر کے بھاٹی دروازہ اندرون بازار حکیماں سے ہوتا ہوا شاہی محلہ سے گزر کر شاہی مسجد میں جانے کے طے شُدہ پروگرام پر عمل کرنا تھا۔ جب کہ دورانِ مارچ راستے میں متعدد مقامات پر جیش کو روکا گیا۔راستے میں چند مقامات پر پولیس سے تشدد آمیز جھڑپیں بھی ہوئیں۔جس کے نتیجہ میں ایک انگریز پولیس افسر ایس پی کر سر بیلچہ کی تیز دھار سے تن سے جدا کردیاگیا۔
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

لامحالہ حکومت نے سیکیورٹی انتظامات سخت کردیئے اور اسلحہ بردار فورس کو بلا لیا گیا۔جس نے شاہی مسجد کے چوک میں جیش کو آن لیا اوران پر بے دریغ فائرنگ کردی۔ نہتے خاکسار جانبازوں نے نہایت جواں مردی کیساتھ مقابلہ کیا اور سینہ سپر ہوکر گولیوں کی بچھاڑ میں میدانِ کارراز میں ڈٹے رہے۔تقریباً ایک گھنٹہ کربلا کا منظر قائم رہا جس کے نتیجہ میں سو سے زائدخاکسار جانباز شہید ہوئے اور باقی ماندہ مقامی آبادی کے عدم تعاون کا شکارہو کر گرفتار کر لئے گئے۔
ہر مرحلہ عشق میں پایاہے تو نے سرفراز
معرکہ کر بلا ہو آتشِ نمرود!!

19مارچ1940ء کے اس خونی ڈرامہ کے بعد وزیر اعظم پنجاب سر سکندر حیات بھیگی بلی بن کر مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس منعقدہ21تا23مارچ1940ء میں مسلم لیگی رہنماؤں کے ہمنوا ہوگئے۔گو خاکسار تحریک نے مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس کیلئے راہ ہموار کر دی تھی جس میں قراردادپاکستان منظور کرنا تھی۔خاکسار تحریک کے استقلال صدق و صبر صلاحیتوں ،کاوشوں، ایثار و قربانی کا مظہر ’’19مارچ1940ء‘‘یوم عاشور پُر آشوب کا ررازِ کشت وخون سے جو تباہی ہوئی تھی اس خاکستر ڈھیرے سے نور کی چنگاری بن کر مسلم قوم و ملت کیلئے نشانِ راہ اور منزل مقصود کے تمام اسباب فطری طور پر مہیا کردئیے تھے۔
زمانہ لے کے جسے آفات کرتا ہے
انہی کی خاک میں پوشیدہ ہے چنگاری

اگر آج کا مورخ پاکستان کی تاریخ لکھتے وقت علامہ محمد عنایت اﷲ خان المشرقی ؒ کی سچی اور پُرخلوص جدو جہد، سعی و کوشش کو نظر انداز کرنے کی نادانی کرتا ہے تو وہ تاریخ سے مجرمانہ عمل ہوگا۔کیونکہ علامہ مشرقی ؒکی جانفشانی، سوزِجاں، پُر آزمائش زندگی کے امتحان سے گذر کر قراردادِ پاکستان سے منظور و مقبول ہوئی۔نیز چند رو زبیشتر19مارچ1940ء انگریزحکمرانوں کو ہندوستان سے عجلت کیساتھ ذہنی طور پر اور حقیقی لحاظ سے بھاگ جانے پر مجبور کر دیا تھا۔پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد من حیث القوم علامہ مشرقی ؒپُر خلوص،دردمند، نیک نیتوں کے ساتھ ملک و قوم کی رہنمائی میں مصروف رہے۔لیکن ہم اس نابغہ روزگار ہستی کو بحق اتم خراج تحسین و عقیدت ادا نہیں کر پائے۔اس لحاظ سے ہم ان کے اور اﷲ کے حضورشرمندہ ہیں۔ کیوں نہ ہم آج بھی علامہ صاحب کے فرمودات اور پیشگوئیوں کو پیش نظر رکھیں اور پاکستان کے استحکام کیلئے ان اصولوں پر عمل پیرا ہونے کا پُختہ یقین و عزم کر لیں۔علامہ محمد عنایت اﷲ خان المشرقی ؒکی عظیم تنصیف’’تذکرہ‘‘میں بیان کردہ پیغام کے تقاضے پورا کر کے ان کی نیک روح کیلئے تسکین کا باعث بن سکتے ہیں ۔زندہ قوموں کی طرح اپنے عظیم اسلاف کے بے مثال کارناموں کی یاد تازہ رکھ کر نیز قومی فرائض میں ان کی راہِ عمل اپنا کر عظمت رفت اور منزل مقصود پاسکتے ہیں۔
Madiha Hassan
About the Author: Madiha Hassan Read More Articles by Madiha Hassan: 2 Articles with 1129 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.