سنّی دعوت اسلامی کے مقاصد
(Ataurrahman Noori, Hyderabad)
۵؍ستمبربروز سنیچر۱۹۹۲۔ء بمقام کچھی میمن
جماعت خانہ کامبیکر اسٹریٹ ،عروس البلاد ممبئی۳؎ کی سرزمین پر رئیس القلم
علامہ ارشد القادری صاحب،اشرف العلماسیّدحامد اشرف صاحب،حضور تاج الشریعہ
علامہ اختر رضا ازہری صاحب،مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب ،محقق
عصر علامہ یاسین اخترمصباحی صاحب اور مفسر قرآن علامہ ظہیرالدین صاحب جیسی
عظیم شخصیتوں کی سعی سے’’ سنّی دعوت اسلامی‘‘جیسی عظیم وغیر سیاسی تحریک
کاقیام عمل میں آیا۔(بحوالہ:دستورالعمل سنی دعوت اسلامی،مرتب:علامہ ارشد
القادری)مذکورہ اسلاف کرام وقائدین اہل سنّت کی دور بین ودور اندیش
نگاہوںنے بہ حیثیت امیر ایک ایسے ۲۹؍سالہ نیک،متقی،پرہیزگار اورمخلص نوجوان
کاتقررکیاجوخوش الحان قاری قرآن،بہترین حافظ اور عالم دین بھی ہیں۔جن کی
بے لوث خدمات،بے پناہ محنت ومشقت اور دینی راہ میں ایثاروقربانی نے سنی
دعوت اسلامی کوڈھکی چھپی تحریک رہنے کی بجائے ممبئی عظمی کی سرزمین سے اٹھا
کر دنیا کے کئی ممالک میں پہنچادیاہے۔جنھیں ہم عطائے مفتی اعظم حضرت حافظ
وقاری مولانا شاکر علی نوری صاحب کے نام سے جانتے ہے۔آپ ہی کے متعلق
مولانا شمس الدین صاحب (مکرانہ)نے کہا تھا کہ ’’مولانا شاکر علی نوری کسی
خوابوں کی بارات کانام نہیںہے بلکہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ ‘‘برادرِتاج الشریعہ
مجاہد اہل سنّت حضرت عبدالمنان رضامنانی میاں صاحب نے فرمایا : ’’مولانا
شاکر علی نوری مسلک اعلیٰ حضرت کے علمبردار ہیں۔‘‘ایسے کئی اقوال ہیں
جوعلامہ موصوف سے منسلک ہیں۔جس کا ذکراسی کتاب میں موجودراقم کے مضمون
’’مولاناشاکر علی نوری: اکابر اور ارباب دانش کی نظر میں‘‘ ہو چکا ہے ۔یہاں
سنی دعوت اسلامی کے اغراض ومقاصد کا اجمالی خاکہ پیش کرنا مقصود ہے۔
قرآن اور صاحبِ قرآنﷺسے قریب کرنا:
اس پُر فتن دور میں مسلسل بڑھتی ہوئی گناہوںکی خونریز موجوں نے امت مسلمہ
کو اپنے دامنِ ہلاکت میں لینا شروع کردیاہے۔آج کا مسلم معاشرہ گناہوں کے
سمندرمیں دن بہ دن غرقاب ہوتا جا رہا ہے۔درحقیقت اسلام دشمن طاقتوںکی یہ
صدہا سالہ منصوبہ بند سازش ہے کہ امت مسلمہ کوان کے کامیابی کے محور(قرآن
اور صاحبِ قرآن ﷺ )سے دور کردو یہ اپنی موت آپ مر جائیںگے۔اس باطل مقصد
کے پیشِ نظریہود و نصاریٰ نت نئے حربوں کا استعمال کررہے ہیں۔تکمیل مقصد کے
خاطر فحش فلمیں،عریاں تصاویر،نفس ِ انسانی کو متحرک کرنے والی ویب
سائٹس،رسائل وجرائدکاسہارا لیاجا رہا ہے۔اور قوم مسلم ان آندھیوں سے پردہ
پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔حقائق کا صحیح ادراک نہ کرپانے کی وجہ سے ہم
دشمنان اسلام کے منصوبوں کو تقویت فراہم کررہے ہیں۔اسلام دشمن عناصر ہماری
کامیابی کے راز سے ناواقف نہیں۔وہ جانتے ہیں مسلمانوں کی کامیابی مضمر ہے
قرآن اور صاحبِ قرآن ﷺ سے قریب ہونے میں۔اسی لیے وہ ہماری اس قوت ِعظیم
کو فنا کرنے کے درپے ہیں۔ڈاکٹر اقبال نے اس کی منظرکشی ان الفاظ میں کی ہیں
؎
یہ فاقہ کش موت سے ڈرتا نہیں ذرا
روحِ محمد اس کے بدن سے نکال دو
فکرِ عرب کو دے کے فرنگی تخیلات
اسلام کو حجاز و یمن سے نکال دو
ایسے نازک حالات میںعالمی تحریک سنی دعوت اسلامی امت مسلمہ کو قرآن اور
صاحب قرآنﷺ سے قریب کرنے کے لیے سعی پیہم و جہد مسلسل میں مصروف ہے۔اسلام
دشمن طاقتیں موسیقی کے سُر اورتال،رقص وسرور کی محافل،شراب وشباب کی مجلسوں
میںامت مسلمہ کومدہوش کردینا چاہتی ہے مگر سنی دعوت اسلامی اس مکروفریب سے
قوم مسلم کو بچانے کے لیے سرگرم عمل ہے۔کبھی اجتماعات کے ذریعے بڑھتی ہوئی
بدعملی کا سد باب کرکے،کبھی شبِ نعت میں عشقِ رسولﷺ کے جام پلاکر،کبھی درس
وتدریس سے ایمان وعقیدے کو تحفظ فراہم کرکے اور کبھی مظاہرہ قرات کے روحانی
و عرفانی پروگرامات کے ذریعے قرآن اور صاحبِ قرآن ﷺ سے قریب کرنے میں
بفضلہ تعالیٰ کامیاب نظر آرہی ہے۔
بڑھتی ہوئی بے عملی کاسدّ باب:
آج مسلمانوں کی پیشانیاں شوقِ سجدہ سے خالی ہونے کے ساتھ ساتھ دل بھی خشیت
ربّانی سے خالی ہوتے جارہے ہیں۔(الاماشا اللہ)’’اللہ دیکھ رہا ہے‘‘کازندہ
تصور ختم ہوتا جا رہا ہے،’’ان اللہ خبیر بما تعملون۔۔۔۔۔‘‘(سورئہ بقرہ،پارہ
سوم)کا خیال بھی دلوں سے مٹتا جارہاہے ۔جس کا نتیجہ اسلامی تعلیمات سے
دوریاں ہیں۔تعلیمات اسلام پر عمل کرنے کا جذبہ ، اسے عام کرنے کاجذبہ،دینِ
حنیف کے لیے ایثارو قربانی کاجذبہ سرد ہورہاہے جس کی بنا پر قوم مسلم بے
عملی کا شکار ہورہی ہے۔ہمیں یہ بھی یاد نہیں رہا کہ جس خالق ارض وسمانے
ہمیںزندگی کی ہر نعمت دی اور خود فرمایا’’تم اللہ کی نعمتوں کاشمار نہیں
کرسکتے‘‘اس رب قدیر کی بندگی بھی کرنی چاہیے،جس رزاق کا ہم رزق کھاتے ہیں
اس کی بارگاہ میں سر بھی جھکانا چاہیے۔ہم مغربی تہذیب کے دلدادہ بنتے جارہے
ہیں۔ہماری زندگی کا اٹھنے والا ہر قدم دین کی دھجیاں اڑارہا ہے۔ہمارا کردار
اسلامی تعلیمات کے پڑاخچے اڑارہاہے۔قوم مسلم کی شناخت دشوار سے دشوار تر
ہوتی جارہی ہے۔ایسے پُر فتن اور لرزہ خیز ماحول میںعالمی تحریک سنی دعوت
اسلامی بڑھتی ہوئی بد عملی کے لیے سینہ سپر ہوچکی ہے۔قانون یہ ہے کہ جو
پیاسا ہوتا ہے وہ اپنی تشنگی بجھانے کے لیے خود کنویں کے پاس پہنچتا ہے مگر
حضور امیر سنی دعوت اسلامی علامہ شاکر علی نوری صاحب فرماتے ہیں:’’قوم مسلم
علم کی پیاسی ہے مگر اب اسے اپنی تشنگی بجھانے کے لیے دردر کی ٹھوکر کھانے
کی ضرورت نہیںہے بلکہ سنی دعوت اسلامی’ ’علم‘‘ کابادل بن کر ہر خطے میں خود
پہنچے گی اور امت مسلمہ کی علمی تشنگی کو سیراب کرے گی۔‘‘اس مقصد کے حصول
کی خاطردنیا کے بیشتر ممالک میںجگہ جگہ اجتماعات منعقد ہوتے ہیں، قافلوں کے
ذریعے دیوان گانِ عشق مصطفی ﷺ میںدینی وملی ومذہبی بیداری اجاگر کی جارہی
ہے،مرکزی وفود کے دوروں کے ذریعے کئی اہم شہروںمیںسنی دعوت اسلامی کے زیر
اہتمام مساجد،مدارس اور انگلش اسکول وتھ اسلامک اسٹڈیز کا قیام عمل میں
آیا ہے۔اسی طرح حضور امیر سنی دعوت اسلامی کی تحریرکردہ کتابیں و کتابچے
اور رسائل و جرائدمنصہ شہود پر جلوہ گر ہوکر امت مسلمہ میں عملی روح کی
بیداری کاکام انجام دے رہے ہیں۔عالمی تحریک سنی دعوت اسلامی قلمی میدان
میںبھی نونہالانِ قوم کی تربیت کے لیے سر گرم عمل ہے۔اس سلسلے میںایک مستقل
شعبہ ’’ادارئہ معارفِ اسلامی‘‘کے نام سے کام کر رہا ہے۔صحافت کے میدان میں
بھی تحریک نے عملی کام کیا ہے جس کی مثال ’ماہ نامہ سنی دعوت اسلامی
‘ممبئی،اور ہفت روزہ اخبار’’بہارِسنت‘‘مالیگائوںہیں۔
اغراض ومقاصد :
٭عقائد و اعمال کی اصلاح۔٭ قرآن مقدس کے تقاضے اور صاحبِ قرآن ﷺ کی سنتوں
پر عمل کی جدوجہد۔٭ نماز کے ذریعے مسجدوں کو آباد کرنا۔٭ مذہبِ اسلام کے
تقاضوں کی شناسائی کرانا۔٭ چھوٹوں پر شفقت،بڑوں کی عزت اور مخلوق خدا کی
خدمت کرنا۔٭ تعلیمی و اخلاقی پسماندگی کو دور کرنا۔٭ عقائد اہل سنت وجماعت
کو دل ودماغ میں اتار کر اعمال کی اصلاح کرنا۔٭ سماج میں پھیلی ہوئی بے
شمار برائیاں جن سے نونہالوں کے اخلاق بگڑتے ہیں ان کا پوری طرح سدباب
کرنا۔٭ دینی اور دنیوی دونوں علوم کی رغبت دلا کر قوم مسلم کے نونہالوں کو
تعلیم کے میدان میں آگے بڑھانا تاکہ اپنی سوسائٹی سے جہالت کا مکمل خاتمہ
ہوجائے۔٭احقاقِ حق اور ابطالِ باطل باحسن طریق انجام دیتے ہوئے استقامت علی
الحق اور تصلب فی الدین کا جذبہ پیدا کرنا۔٭ مدارسِ دینیہ، مساجد اور
اسلامی طرز پر اسکول و کالج اور ہاسپٹلس کاقیام۔٭ اسلام و سنیت کی ترویج و
اشاعت کے لیے لائبریریوں کا قیام اور مختلف جگہوں پر درسِ قرآن و سنت کا
انتظام۔٭ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعہ فروغِ اسلام کی خدمت انجام دینے والے
ماہر افراد کو تیار کرنا اور ان کا بھر پور تعاون کرنا۔ وغیرہ
اللہ پاک سنی دعوت اسلامی کو مزید دن گیارہویں رات بارہویں ترقی عطا فرمائے
تاکہ عوام اہل سنت زیادہ سے زیادہ استفادہ کریںاور محمد عربی ﷺکا گلشنِ
اسلام ہمیشہ لہلہاتارہے۔آمین |
|