مذہبی حوالوں سے ہٹ کر دنیا میں شاید ہی
کوئی دوسری عورت ہوجسے بحیثیت ماں اتنی ناموری، اتنا وقار ، اتنا احترام
اور اتنا پیار حاصل ہوا ہو جتنا روم کی کورنیلیہ کو حاصل ہوا ہے۔کورنیلیہ ،روم
کے مشہور سپہ سالار سی پیو افریکائنس(Seipio Africannus)جس کی وجہ شہرت
قرطاجنہ کے عظیم سپوت اور دنیا کے نامور جرنیل ہینی بال کو شکست دینا ہے ،
کی بیٹی تھی۔اس کا خاوند ٹائبرس روم کا منتخب ٹریبیون تھا۔ کورنیلیہ کے
بارہ بچوں میں سے نو بچے بچپن ہی میں فوت ہو گئے ۔ صرف تین بڑے ہوئے۔ سب سے
بڑی بیٹی تھی اور پھردو بیٹے۔تبیرئس گیریکس اور اس سے نو(9) سال چھوٹاگائیس
گیریکس۔ گائیس کی پیدائش کے فوری بعد کورنیلیہ بیوہ ہو گئی اور تینوں بچوں
کی پرورش ، تعلیم اور تربیت کی ساری ذمہ داری کورنیلیہ پر آن پڑی جسے اس نے
بڑی خوبی سے نبھایا۔اس زمانے میں عورتوں میں زیور پہننے کا بہت رواج تھا
ایک عورت نے کورنیلیہ کو بہت سے زیورات کی پیشکش کی۔ کورنیلیہ نے یہ کہہ کر
کہ اس کے بچے ہی اس کی زندگی کا زیور ہیں ان زیورات کو ٹھکرا دیا۔مصر کے
ایک بادشاہ نے اسے اپنی ملکہ بنانے کی خواہش کی مگر اس نے شادی سے انکار کر
دیااور اپنے بچوں کے لئے ایک یونانی فلسفی اور استادبلوسیئس کو اطالیق مقرر
کیا جس نے رومی روایات کے بر عکس کورنیلیہ کے بچوں کو یونانی جمہوری مزاج
کی تعلیم دی ۔ بچوں کو ذہنی طور پر تیار کیاکہ وہ روم کے غریبوں کی بات
کریں۔ سماجی خدمات انجام دیں اور عوام کی فلاح کے لئے کام کریں ۔یہ وہ
باتیں تھیں جو روم کے عوام کو سمجھ نہیں آ سکتی تھیں اسلئے کہ یہ ان کے
مفادات کے منافی تھیں۔
روم اس وقت افراتفری کا شکار تھا۔ ایک طرف وہ لوگ تھے جنہوں نے غیرملکی
فتوحات کے سبب بے پناہ دولت اکٹھی کر لی تھی اور اپنی اس دولت اور طاقت کے
بل پرعام لوگوں کو، جن کا پیشہ کاشتکاری تھا ، ان کی زمینوں سے محروم کر
دیا تھا۔ان امرا کے پاس غلاموں کی کثرت تھی جن سے وہ اپنا ہر کام کرواتے
تھے اور اسی سبب مقامی غریب لوگوں کو مزدوری بھی میسر نہ تھی۔ حالات سے تنگ
لوگ مجبوری میں روم منتقل ہوکر شہر کے ارد گرد چھوٹے چھوٹے گندے جھونپڑے
بنا کر رہ رہے تھے ۔وہ لوگ جب بھوک سے مرنے لگتے تو ان کے شور اور احتجاج
کے نتیجے میں حکومت وقتی طور پر انہیں لنگر جاری کر دیتی لیکن ان کے مسائل
کے مستقل حل کے بارے کوئی کچھ کرنے کوتیار نہ تھا۔
134 ق م افراتفری کے اس دور میں کورنیلیہ کا بڑا بیٹا تبیرئس گیریکس روم کا
ٹریبیون منتخب کر لیا گیا۔اس وقت اٹلی کی ساری زمین پر وہاں کے تقریباً دو
ہزار کے قریب امرا قابض تھے ۔ تبیرئس گیریکس نے کوشش کی کہ امرا کی ملکیتی
زمین کی ایک حد مقرر کر دی جائے اور فالتو زمین حکومت خرید کر اٹلی کے غریب
کاشتکاروں میں تقسیم کر دے۔وہ روم کے غریب کاشتکاروں کو کاشتکاری کے لئے
زمین دے کر ایک باعزت زندگی اور افلاس سے نجات دینا چاہتا تھا جو امرا کو
قبول نہیں تھا۔روم کے غریب کاشتکاروں کی حا لت زار کے بارے اس نے اپنی ایک
تقریر میں کہا،
دنیا بھر کے جانوروں اور ہوا میں اڑنے والے پرندوں کے پاس بھی سر چھپانے کے
لئے جگہ ہوتی ہے لیکن اٹلی کے غریب مکینوں کے پاس روشنی اور ہوا کے علاوہ
کچھ نہیں حالانکہ یہ لوگ اٹلی کے لئے لڑتے اور مرتے ہیں۔ہمارے جرنیل انہیں
کہتے ہیں کہ اپنے باپ دادا کی قبروں اور ان کے بنائے ہوئے مندروں کی حفاظت
کے لئے لڑو مگر یہ سب جھوٹ اور فریب ہے۔ ان کے باپ دادا کی قبروں کا کوئی
نشان باقی نہیں۔ ان کے بنائے ہوئے کسی مندر کا کوئی وجود نہیں۔ یہ لوگ
دوسروں کے لئے لڑتے ہیں امرا کے مفادات اور ان کی دولت میں اضافے کے لئے
مرتے ہیں۔انہیں کہا جاتا ہے کہ تم دنیا بھر کے آقا ہومگر ان کے پاس گز بھر
زمین بھی نہیں جسے وہ اپنا کہہ سکیں۔
روم میں اس وقت دو پارٹیوں میں کشمکش جاری تھی۔ ایک امیروں کی پارٹی اور
دوسری غریبوں کی۔ غریبوں کی پارٹی غریبوں کے لئے جدوجہد کر رہی تھی اور
تبیرئس گیریکس ان کی آواز تھا۔ امیروں کی پارٹی کوئی تبدیلی نہیں چاہتی تھی
۔ہر اختیار اپنے پاس رکھنا چاہتی تھی یوں تبیرئس گیریکس اور امرا کے درمیان
ایک کشمکش جاری تھی۔ٹریبیون کاعہدہ ایک سال کا تھا۔ اگلے سال تبیرئس گیریکس
دوبارہ اس عہدے کے لئے امیدوار تھا۔امرا کو اس کا دوبارہ آنا گوارہ نہ تھا۔
چنانچہ شہر میں فساد ہو گیا اور امیروں کے حامیوں نے تبیرئس گیریکس کو قتل
کر دیااور الزام لگایا کہ وہ بادشاہ بننا چاہتا تھا۔ اس کا بھائی گائیس
گیریکس اپنے بھائی کی لاش لینے آیا تو اسے لاش بھی نہ دی گئی بلکہ اس کی
لاش اس کے دیگر مارے جانے والے ساتھیوں کے ہمراہ روم سے گزرنے والے اٹلی کے
دوسرے بڑے دریاٹاہبر (Tiber River)میں بہا دی گئی۔ کہتے ہیں جب ان لاشوں کو
دریا میں پھینکا جا رہا تھا تو دریا کے کنارے ایک اکیلی عورت ماتمی لباس
پہنے پر سکون انداز میں چپ چاپ کھڑی یہ منظر دیکھ رہی تھی اور وہ عورت تھی
تیبیرئس گیریکس کی ماں۔۔۔۔۔۔۔کورنیلییہ۔
تیبیرئس گیریکس کے قتل کے دس سال بعد اس کا بھائی گائیس گیریکس روم کا
ٹریبیون منتخب ہو گیا۔ اس نے کسی بھی انتقامی سیاست سے ہٹ کر اپنے بھائی کی
تجویز کردہ اصلاحات پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی ۔وہ عوام کے حالت بہتر
بنانا اور سینٹ کے اختیارات کم کرنا چاہتا تھا۔اس کی اصلاحات امیر طبقے کو
بہت گراں تھیں۔دوسرے سال دوبارہ ٹریبیون منتخب ہونے کے بعد اس نے اٹلی کے
تمام باشندوں کو روم کے شہری حقوق دینے کا بل سینٹ میں پیش کیا۔ امرا ایک
بار پھر بگڑ گئے اوراسے جان بچا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ دشمنوں نے اس
کا پیچھا کیا۔ دشمنوں کو قریب آتا دیکھ کر اس نے اپنے غلام کو حکم دیا کہ
اسے قتل کر دے۔ غلام نے آقا کا حکم ماننے کے بعد خود کشی کر لی۔چونکہ سینٹ
نے گائیس گیریکس کو قتل کر نے والے کے لئے اس کے سر کے وزن کے برابر سونا
دینے کا اعلان کیا ہوا تھا اسلئے تعاقب میں آنے والے لوگوں میں سے ایک شخص
نے آگے بڑھ کر مردہ گائیس گیریکس کا سر کاٹ کر اس میں سیسہ بھرا اور سینٹ
کے سامنے پیش کر دیا۔ ایک بار پھر گائیس گیریکس اور اس کے ساتھیوں کی نعشوں
کو دریائے ٹائبر کی نذر کیا جا رہا تھا۔ دریا کے کنارے ایک اکیلی عورت پر
سکون انداز میں چپ چاپ کھڑی یہ منظر دیکھ رہی تھی اور وہ عورت تھی گائیس
گیریکس کی ماں۔۔۔۔۔۔۔کورنیلییہ۔
اب وہ سادہ کپڑوں میں وہاں موجود تھی کیونکہ اس دفعہ روم کی سینٹ نے ماں کو
ماتمی لباس پہننے سے روک دیا تھا۔
روم کے عوام نے گریکس بھائیوں اور ان کی ماں کورنیلیہ کی قربانی کو ہمیشہ
یاد رکھا۔روم کے چوکوں میں ان کے مجسمے نصب کئے گئے مگر اب روم کے عام
لوگوں کے لئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں تھا۔ ایک لمبے عرصے تک روم کی نام
نہاد اشرافیہ، روم کے امرا ،لوگوں پر ستم ڈھاتے رہے مگران کی مدد کے لئے
اور ان کے لئے جان قربان کرنے لئے کورنیلیہ اور اس کے بیٹوں میں کوئی موجود
نہیں تھا مگر کوشش کے باوجود اشرافیہ ان کی یاد کو عوام کے دل سے نہ نکال
سکی۔ گریگوریوں کی ماں کورنیلیہ آج رومیوں کی عظیم ماں کے طور پر قدرومنزلت
اور احترام کی جس منزل پر فائز ہے وہ یورپ میں کسی دوسری ماں کو حاصل نہیں۔
|