مفلس قیدی
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Hyderabad)
ایک بھوکااور مفلس شخص ایک جیل خانہ میں
قید تھا اس سے جیل کے تمام قیدی سخت تنگ تھے، کیوں کہ کسی کو اتنی طاقت نہ
تھی کہ روٹی کا کوئی ٹکڑا کھاسکے، جہاں کوئی کھانے بیٹھا اس کی روٹی چھین
کر لے جاتا ، اس طرح اس ظالم قیدی کی وجہ سے پورا قید خانہ دوزخ بن کر رہ
گیا تھا۔قیدیوں نے جیل کے داروغہ سے شکایت کی کہ اس آدمی کے آگے ساٹھ
آدمیوں کا کھانا کچھ بھی نہیں ہم سب کو اس کم بخت آدمی سے نجات دلائیے،
اور اس کو قید خانے سے آزاد کردیجیے۔ یہ بد بخت تو لوگوں کو کھاجائے
گا۔جیلر نے تحقیقات کی ، قیدیوں کی شکایات درست نکلیں۔ چناں چہ اس کو جیل
خانہ سے فوراً نکل جانے کا حکم دیا گیا کہ وہ اپنے گھر چلاجائے۔لیکن اس نے
بڑی منت سماجت کی کہ مجھے قید سے نہ نکالیے آپ لوگوں کی بڑی مہربانی ہوگی
۔یہاں دووقت چھین جھپٹ کر روٹی کھانے کو تو مل جاتی ہے۔اگر گھر چلاگیاتو
پھر میری زندگی فاقوں میں گذرے گی۔اور میں بھوک سے مر جاؤں گا۔ لیکن
داروغہ نے فوراً اس کو نکال باہر کیا۔اور جیل سے اس قیدی کا نکلنا ہی اصل
قید بن گیا۔اس حکایت سے یہ سبق ملتا ہے کہ دوسروں پر ظلم کرکے ان کے حقوق
پر ڈاکہ مارنے والا ایک نہ ایک دن نقصان اٹھاتا ہے اور بغیر محنت و مشقت کے
کسی کو کچھ نہیں ملتا۔
(حکایات رومی سے تلخیص) |
|