ویران کھنڈر کا مکان
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Hyderabad)
ایک شخص مکان تلاش کرتا پھرتا تھا ایک
مہربان شخص اس کو ایک ویران کھنڈر مکان کی طرف لے گیا۔اور کہا کہ اگر اس کی
چھت ہوتی تو تم یہاں ہی رہتے اور میرا تمہارامکان پاس پاس ہوتا۔اگر اس میں
کمرہ ہوتا تو تمہارے گھر کے لوگ بھی اس میں رہ سکتے تھے ۔ اگر اس میں مہمان
کے لیے جگہ ہوتی تو تمہارے مہمانوں کے لیے بھی یہ مکان بہت کام آتا ۔کاش!
کہ یہ جگہ ویران نہ ہوتی ، اگر ویران نہ ہوتی تو تیرا مکان یہی ہوتا۔اس نے
جواب دیا کہ بے شک دوستوں کا قرب بہت اچھی بات ہے۔مگر کیا کیا جائے کہ یہاں
’’اگر ‘‘ کے سوا کچھ ہے ہی نہیں ۔ ہاں ’’اگر ‘‘ کی عمارت ضرور کھڑی ہے ۔مگر
اس میں آدمی نہیں رہ سکتا ، مجھے تو حقیقی مکان کی ضرورت ہے ،فرضی مکان کی
نہیں۔اس حکایت سے یہ سبق ملتا ہے کہ ’’اگریوں ہوتا تو یوں ہوجاتا ‘‘ ایسا
کہنے والے عمل نہیں کرتے ۔ حضور نبیِ اکرم ﷺ نے اگر مگر سے منع فرمایا:’’
اگر مگر سے بچو ، اگر مگر شیطان کے عمل کو کھول دیتا ہے ۔‘‘(مسند احمد ج ۲
، ص ۳۶۶) ۔ جاننا چاہیے کہ بے عمل منافق ’’اگر مگر‘‘ کہتے کہتے ہی اس دنیا
سے چل بستا ہے۔اور حسرت کے علاوہ کچھ بھی باقی نہیں بچتا۔مولانا روم فرماتے
ہیں کہ :’’منافق اگرمگر میں ہی مر گیا اور اگر مگر کہنے سے سواے افسوس کے
کچھ حاصل نہ کیا یہ مقدر کی بات ہے اور وہ بھی بہت قیمتی ہے،جب تک دن میں
جان ہے کمائی کرنی چاہیے اس قسم کی دوسری ٹال مٹول مثلاً کپڑے پاک ہوتے تو
ہم مسجد ضرور جاتے۔اگر بدن پر پیشاب کی چھینٹیں نہیں ہوتیں تو نماز ضرور
پڑھتے یہ سب حیلےبہانے چھوڑو اور نیک عمل کی طرف بڑھو۔
(حکایات رومی سے تلخیص) |
|