ایک صحت مند اور تندرست انسان ہی اپنے تمام کام بخوبی سر
انجام دے سکتا ہے بیماری کسی بھی حالت میں ہو یہ انسان کو بے چین کر دیتی
ہے اور اس کے معمول کے کام رک جاتے ہیں مریض کے علاوہ تمام گھر والے بھی اس
سے متاثر ہوتے ہیں۔ موسمی بخار کا ہو جانا کوئی بڑی بات نہیں انسان جلد ہی
ٹھیک بھی ہو جاتا ہے لیکن ٹائیفائیڈ بخار ایک مہلک مرض ہے اور یہ ایک چھوت
کی بیماری ہے ٹائیفائیڈ ایک جراثیم سالمو نیلا ٹائے فی(Salmonella Typhi)
کی وجہ سے ہوتا ہے۔
|
|
جس شخص کو ٹائیفائیٖڈ بخار ہو جائے اس کے جسم کا درجہ حرارت 103سے 104 ڈگری
فارن ہائیٹ تک ہو جاتا ہے۔اس بیماری کا حملہ بارش،گرمی اور خزاں کے موسم
میں ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ گندہ پانی بھی ٹائیفائیڈ کا سبب بنتا ہے۔جراثیم
ٹائیفائیڈ کے مریض سے دوسرے صحت مند انسان میں بھی منتقل ہو جاتے ہیں اور
وہ بھی اس بخار کا شکار ہو جاتا ہے۔بازار میں پڑی کھلی اشیاء یا خراب اشیاء
کے کھانے سے بھی اس بیماری میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہر وقت موجود رہتا ہے۔
اس کی اہم علامات میں سر درد کا ہونا،بھوک کا نہ لگنا،سارے جسم میں درد
ہونا،جلد پر سرخ دھبے نمودار ہونا، پیچش، پسینہ آنا٬ نیند کا نہ آنا، خشک
کھانسی، پیٹ درد، قبض٬ زبان کا میلا اور سفید ہو جانا،متلی، اور کمزوری ہیں۔
عام موسمی بخار سے انسان دو سے چار دن مین تندرست ہو جاتا ہے لیکن اگر بخار
طوالت پکڑ لے تو پھر ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کرنا چاہیئے اور اس کے ٹیسٹ فوری
طور پر کروا لینے چاہیں تاکہ بروقت تشخیص ہو سکے اور اس کا علاج ممکن
ہو۔خدانخواستہ اگر دیر ہو جائے تو مریض کی جان جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔اور سب
سے بڑا مسئلہ کہ یہ ایک مریض سے دوسرے مریضوں کو ہو جاتا ہے ۔
یہ موذی مرض کئی ہفتوں اور مہینوں تک رہ سکتا ہے ۔اگر مریض تندرست بھی ہو
جائے تو پھر بھی اس کا جراثیم اس میں موجود رہتا ہے اس لئے ایسے مریض جن کو
ٹائیفائیڈ کا حملہ ہو چکا ہو اور اب وہ تندرست ہو چکا ہو جب بھی رفع حاجت
سے فارغ ہو تو اسے اپنے ہاتھ اچھی طرح صاف کرنے چاہئیں۔ہر ممکن کوشش کریں
کہ ٹائیفائیڈ کے مریض کو کھانا پکانے سے روکیں جب تک یہ ممکن نہ ہو جائے کہ
اس کے جسم سے تمام جراثیم کا خاتمہ ہو چکا ہے۔اور نہ ہی اس کے ساتھ کھانا
کھائیں۔
|
|
ٹائیفائیڈ سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟
٭ہمیشہ تازہ اور صاف ستھری غذا کا استعمال کریں
٭ باہر کے کھلے پکوان اور آلودہ مشروبات کا استعمال نہ کریں۔
٭پانی ہمیشہ ابال کر پیئیں۔
٭ باہر کی گندی برف کی بجائے فریج میں صاف پانی سے بنائی گئی برف کا
استعمال کریں۔
٭ سبزی یا پھل کا استعمال جب بھی کریں تو انہیں اچھی طرح دھو کر صاف کر لیں۔
٭ تائیفائیڈ کے مریض کے برتن علیحدہ کر دیں۔
٭ مریض کے کپڑے روزانہ صاف کریں اور بدلیں۔
٭ مصالحہ جات اور مرغن غذاؤں سے مکمل پرہیز رکھیں۔
٭ جب مریض تندرست ہو جائے تواس کے استعملا میں آئی تما اشیاء بشمول بستر کے
اچھی طرح دھو کر دھوپ میں سکھا لیں۔
٭ مریض کے تیماداری کرنے والوں کو بھی اپنا ٹیسٹ کروا لینا چاہئے۔
٭ مریض کو آرام دہ اور پر سکون کمرہے میں رکھا جائے۔ |