اسلام و علیکم۔
امید کرتا ہوں سب قارئیں اللہ عزوجل کف کرم سے ٹھیک ٹھاک ہوں گے۔
معمول کی طرح آج بھی آفس سے گھر آنے کے بعد میں نے انٹرنیٹ اوپن کیا اور
اسلامی سائٹ اور دینی معلومات اور احادیث کا مطالعہ شروع کردیا۔ یونہی سرچ
کرتے کرتے میں نے یو ٹیوب پر ڈاکڑ طاہر القادری کے بیانات سننے شروع کردیے۔
اسی دوران شیخ اسلام ڈاکڑ طالر قادری کا ایک ویڈیو میری نظر سے گزرا جس میں
ڈاکڑ صاحب ایک نعت سنتے سنتے وجد میں آگئے۔ نعت خواں کے زبان کی مٹھاس اور
طرز جیسے ہی میرے دل کو چھوئی میری آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
نعت حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا پر پڑھی گئی تھی۔ اور پنجابی
زبان میں تھی بول کچھ اس طرح سے تھے
حلیمہ میں تیرے مقدرا توں صدقے
تو مدنی دا جولا جولیندی وی ھو سیں
نی سوھنے دا مکھڑا نورانی نورانی
تو تکدی وی رھی اے چومیندی وی ھوسیں
نعت سننے کے بعد مجھ پر ایک عجیب سے کفیت طاری ہوگئی اور میں نے حضرت حلیمہ
سعدیہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا پر سرچ شروع کردیا کہ وہ کیا ہستی ہوں گیں جن
کو اللہ تعالیٰ نے ایسا مقام عطا فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
نہ صرف آپ کا دودھ پیا بلکہ آپ کی آغوش میں پرورش پائی، کیا سماء ہوتا ہو
گا قائیرین ذرا تصور کریں حضرت حلیمہ میرے آقا کا جھولا جھلاتی ہوں گی۔ بات
غور طلب ہے کہ صحابہ اکرام میرے آقا کو دیکھ کر جنتوں کے سردار منتخب ہوگئے
اور کیا کہنے بی بی حلیمہ کے جو میرے آقا کو بچپن میں کھیلاتی بھی ہوں گی
اور چومتی بھی ہوں گی- میرے آقا کے ناز جپتی ہوں گی۔ (اللہ اکبر)۔
قائیرین چلتے چلتے ایک واقعہ آپ کے ساتھ شئیر کرتا چلوں جو میرے کچھ اسلامی
بھائیوں کے ساتھ حضرت بی بی حلیمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبر کی زیارت کے
وقت پیش آیا۔
۱۹۵۹ء میں جب میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا اور جنت البقیع کے مزارات مقدسہ کی
زیارتوں کے لئے گیا تو دیکھ کر قلب وماغ پر رنج وغم اور صدمات کے پہاڑ ٹوٹ
پڑے کہ تمام مزارات کو توڑ پھوڑ کر اور قبروں کو گرا کر پھینک دیا ہے صرف
ٹوٹی پھوٹی قبروں پر چند پتھروں کے ٹکڑے پڑے ہوئے ہیں اور صفائی ستھرائی کا
بھی کوئی اہتمام نہیں ہے بہرحال سب مقدس قبروں کی زیارت کرتے ہوئے جب میں
حضرت بی بی حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی قبر انور کے سامنے کھڑا ہوا تو
یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ جنت البقیع کی کسی قبر پر میں نے کوئی گھاس اور
سبزہ نہیں دیکھا لیکن حضرت بی بی حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی قبر شریف
کو دیکھا کہ بہت ہی ہری اور شاداب گھاسوں سے پوری قبر چھپی ہوئی ہے میں
حیرت سے دیر تک اس منظر کو دیکھتا رہا آخر میں نے اپنے گجراتی ساتھیوں سے
کہا کہ لوگوں! بتاؤ تم لوگوں نے جنت البقیع کی کسی قبر پر بھی گھاس جمی
ہوئی دیکھی؟ لوگوں نے کہا کہ جی نہیں میں نے کہا کہ حضرت بی بی حلیمہ رضی
اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبر کو دیکھو کہ کیسی ہری ہری گھاس سے یہ قبر سر سبز و
شاداب ہورہی ہے لوگوں نے کہا کہ جی ہاں بے شک پھر میں نے کہا کہ کیا اس کی
کوئی وجہ تم لوگوں کی سمجھ میں آرہی ہے؟ لوگوں نے کہا کہ جی نہیں آپ ہی
بتائیے تو میں نے کہہ دیا کہ اس وقت میرے دل میں یہ بات آئی ہے کہ انہوں نے
حضور رحمتہ للعالمین صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا دودھ پلا پلا کر سیراب
کیا تھا تو رب العلمین نے اپنی رحمت کے پانیوں سے ان کی قبر پر ہری ہری
گھاس اگا کر ان کی قبر کو سر سبز وشاداب کر دیا ہے میری یہ تقریر سن کو
تمام حاضرین پر ایسی رقت طاری ہوئی کہ سب لوگ چیخ مار مار کر رونے لگے اور
میں خود بھی روتے روتے نڈھال ہوگیا پھر میرے محب مخلص سیٹھ الحاج عثمان غنی
چھیپہ رنگ والےاحمد آبادی نے عطر کی ایک بڑی سی شیشی جس میں سے دو دو تین
تین قطرہ وہ ہر قبر پر عطر ڈالتے تھے ایک دم پوری شیشی انہوں نے حضرت بی بی
حلیمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی قبر پر انڈیل دی اور روتے ہوئے کہا کہ اے دادی
حلیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! خدا کی قسم اگر آپ کی قبر احمد آباد میں ہوتی
تو میں آپ کی قبر مبارک کو عطر سے دھو دیتا پھر بڑی دیر کے بعد ہمارے دلوں
کو سکون ہوا اور میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو لگ بھگ پچاس آدمی میرے پیچھے
کھڑے تھے اور سب کی آنکھیں آنسوؤں سے تر تھیں یا اللہ عزوجل ! پھر دوبارہ
یہ موقع نصیب فرما آمین یا رب العلمین- |