میلادالنبی کا جشن منانا کیا نبی سے محبت کی علامت ہے؟

(1)سوال:
بہت سارے لوگ یہ کہتے ہیں کہ مَولِد(میلادالنبی منانا)بدعت نہیں اسلئے کہ اسمیں نبی کو یاد کیا جاتا ہے،نبی کے مجدو شرافت کا اس میں تذکرہ ہے،لہوولعب اور غنا سے بالکل پاک وصاف ہے،بلکہ اسمیں صرف آپ کو یاد کیا جاتا ہے۔اس صورت میں اس مولد کا کیا حکم ہے؟موضوع کے متعلق مجھے واضح اور تشفی بخش جواب سے نوازیں۔

جواب: (علامہ فضیلة الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ)

الحمد لله رب العالمين وأصلي وأسلم على نبينا محمد وعلى آله وأصحابه ومن تبعهم بإحسان إلى يوم الدين.اسمیں کوئی شک نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قافلہ انسانیت کے سردار ہیں، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہم پر ہمارے ماں باپ سے زیادہ آپ کے حقوق ہیں، ہم پر واجب ہے کہ آپ کی محبت کو اپنے نفس، اولاد، والدین اور تمام لوگوں کی محبت کے اوپر مقدم کریں، اور یہ امر مسلم ہے کہ جو فضیلت ومنقبت آپ کو حاصل ہے وہ دوسروں کو نہیں۔ لیکن جہاں تک محفلِ میلاد منعقد کرنے کا سوال ہے تو اس مسئلہ میں دو پہلو سے بحث کریں گے:

(1)تاریخی حیثیت: تو اس لحاظ سے ربیع الاول کی بارہویں رات یا اس کے دن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا ثبوت نہیں ملتا، بلکہ دورِ حاضر کے بعض ماہرِ فلکیات نے ربیع الاول کی نویں تاریخ کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا ہونا ثابت کیا ہے۔اس لحاظ سے بارہویں ربیع الاول یا اس کی رات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یومِ ولادت درجہ صحت سے بعید تر ہے۔

(2)بحیثیت عبادت: تو ہم کہتے ہیں کہ جو لوگ محفلِ میلاد سجاتے ہیں ان کا کیا مقصد ہے؟

کیا وہ محبتِ نبی کو ظاہر کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ان کا یہ مقصد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ ورآلہ وسلم کی محبت کا اظہار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرنے، اس کا پابند ہونے، اس کا دفاع کرنے، اور ہر قسم کی بدعت سے اسے محفوظ رکھنے سے حاصل ہوگا۔

یا ان کا مقصد نبی کو یاد کرنا ہے؟ تو نبی کا تذکرہ ہر روز آذان میں ہوتا ہے جب مؤذن حضرات منبروں سے"أشهد أن محمداً رسول الله" کا اعلان کرتے ہیں،اور نمازی حضرات ہر نماز میں کہتے ہیں:"السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته" اور کہتے ہیں:"اشهد ألا إله إلا الله وأشهد أن محمداً عبده ورسوله"اور کہتے ہیں:"اللهم صل على محمد وعلى آل محمد"بلکہ ہر عبادت میں آپ کا ذکر موجود ہے اسلئے کہ عبادت کی اساس وبنیاد دو چیزوں پر ہے:

(1) خالص اللہ کے لئے ہو۔

(2) اس میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت وپیروی ہو۔

اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متابعت کے ذریعہ آپ کی یاد دل میں ہوتی ہے۔ یا کثرت کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا اور آپ کے فضل و منقبت کا اظہار ان کا مقصد ہوتا ہے؟

تو ہم اس طرح کے ارادہ پر ان کو ابھارتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام پڑھیں، آپ کے فضائل ومناقب امت میں بیان کریں،اسلئے کہ یہ چیز اتباعِ شریعت،آپ کی تعظیم،اور کمالِ محبت تک پہنچاتی ہے۔ لیکن کیا یہ چیز اس دن کی قید کے ساتھ ثابت ہے جو آپ کے ولادت کا دن ہے یا وہ ہر وقت اور ہر زمانہ کے لئے ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ ہر وقت کے لئےعام ہے۔

پھر ہم کہتے ہیں اللہ کی اس آیت کو پڑھو )وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّهُ عَنْهُمْ وَرَضُواْ عَنْهُ( (التوبة100)

(اور جو مہاجرین اور انصار سابق اور مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے پیرو ہیں اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ سب اس سے راضی ہوئے)

تو کیا ہم لوگ میلاد نبی کا جشن منانے میں حضرات صحابہ مہاجرین و انصار کی پیروی کر رہے ہیں؟ تو جواب نفی میں ہے۔ اسلئے کہ خلفائے راشدین، سارے صحابہ اور تابعین اور ان کے بعد ائمہ مسلمین نے نہ کبھی اس جشن کا اہتمام کیا اور نہ ہی اس کی طرف لوگوں کو بلایا۔

تو کیا ہم لوگ نبی کی ولادت کا جشن منانے میں ان حضرات سے زیادہ حقدار ہیں؟ یا وہ غافل اور نبی کے اس حق میں کوتاہی کرنے والے ہیں؟ یا اس بارے میں انہیں واقفیت ہی نہیں؟

(بلکہ حقیقت یہ ہے کہ) ان سب کا کوئی وجود ہی نہ تھا، اس لئے کہ وجودِ سبب (اور وہ ہے آپ کی محبت) کے ساتھ ممانعت بھی نہ ہو، ناممکن ہے کہ اس طرح کی چیز پیش نہ آئے اور اس جشن کے قیام میں صحابہ کرام کے سامنے کوئی رکاوٹ نہ تھی، لیکن انہیں معلوم تھا کہ یہ بدعت ہے اور محبتِ رسول کی سچی علامت یہ ہے کہ آپ کی کامل اتباع کی جائے نہ کہ انسان شریعت میں ایسی بدعت کا اضافہ کرے جو دین سے نہ ہو، تو جب انسان نبی کی محبت میں صادق ہوگا اور یہ اعتقاد بھی رکھتا ہو کہ آپ سید البشر ہیں تو وہ شریعت کو لازم پکڑے گا جو دین میں پائے گا اس پر عمل کرے گا، اور جس کا وجود نہ ہو اس سے اعراض کرے گا، یہی خالص اور کمالِ محبت ہے۔

پھر اس قسم کے میلادوں میں (مرد و زن کا)اختلاط ہوتا ہے، نبی کی شان میں غلو کیا جاتا ہے یہاں تک کہ بوصیری کی طرف منسوب قصیدہ بردہ کو ترنم کے ساتھ پڑھا جاتا ہے، جس میں (نبی کی شان میں غلو کرتے ہوئے) بوصیری کہتا ہے:(اے مخلوق پر سخاوت کرنے والے مجھے کیا ہوا ہے کہ جب بڑی مصیبت آئے آپ کے سوا کسی اور کی پناہ میں جاؤں) یہ بات وہ کیسے کہہ رہا ہے کہ بڑی مصیبت کےوقت آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے علاوہ کیسے کسی اور کی پناہ لوں! کیا یہ صحیح ہے؟

یعنی مصیبت کی گھڑی میں نہ اللہ عزوجل کی طرف رجوع کرے اور نہ اس کی پناہ چاہیے!یہ تو شرک ہے۔

پھر بوصیری کہتا ہے:(اگر بروزِ قیامت آپ نے میری دست گیری نہ کی اور ہمارے گناہ گار ہاتھ کو نہ پکڑا تو قدم پھسل جائیں گے یعنی ہلاک ہوجائیں گے) تو کیا قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو نجات دلائیں گے؟اس دن تو پل صراط سے گزرتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا ہوگی:اللهم سلم اللهم سلم(اےاللہ بچا لیجئے، اے اللہ بچا لیجئے)۔

اسی قصیدہ میں ایک جگہ نبی کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ:(بلاشبہ دنیا و آخرت(کا وجود) آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کرم سے ہے) (یعنی)دنیا و آخرت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کرم اور سخاوت کی وجہ سے ہے۔اور ان دونوں کا وجود آپ کے پورے کرم کا مظہر نہیں بلکہ اس کا بعض حصہ ہے، آپ تو اس سے کہیں زیادہ فیاض اور سخی ہیں۔

جب اس نے دنیا و آخرت کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فیاضی کا نتیجہ بتلایا ہے تو انمیں اللہ کے لئے کیا باقی بچتا ہے؟اللہ کے لئے تو دنیا و آخرت میں کوئی بھی چیز باقی نہ رہی۔

اور یہ بھی کہتا ہے کہ لوح و قلم کا علم آپ کے علوم میں سے ہے ـ سبحان اللہ ـ (لوح و قلم کا علم )آپ کے علم میں سے ہے؟ آپ کے ہر علوم میں سے یہ نہیں ہے کہ لوحِ محفوظ میں جو کچھ ہے وہ آپ جان لیں۔اس کے ساتھ ساتھ اللہ نے اپنے نبی کو خاص حکم دیتے ہوئے یہ فرمایا کہ:)قُل لاَّ أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَآئِنُ اللّهِ وَلا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الأَعْمَى وَالْبَصِيرُ أَفَلاَ تَتَفَكَّرُونَ ( (الأنعام50)

(آپ کہدیجئے کہ نہ تو میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف جو کچھ میرے پاس وحی آتی ہے اس کا اتباع کرتا ہوں آپ کہدیجئے کہ اندھا اور بینا کہیں برابر ہوسکتا ہے؟کیا تم غور نہیں کرتے)

تو جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان چیزوں کا علم نہیں جو دنیا میں آپ سے پوشیدہ ہیں تو یہ کیسے کہا جائے کہ لوح وقلم کا علم آپ کے پاس ہے؟یہی نہیں بلکہ وہ آپ کےعلوم میں سے ہے!یہ وہ غلو ہے جسے رسول بھی پسند نہ کریں بلکہ اس پر انکار کریں اور اس سے روکیں۔

پھر اس محفلِ میلاد میں کئی ایسے امور پائے جاتے ہیں جنہیں پاگل لوگ ہی انجام دے سکتے ہیں۔ میں نے سنا ہے کہ لوگ دورانِ جلوس اچانک اچھل پڑتے ہیں اور ایک آدمی کے قیام کے لئے سب کھڑے ہوجاتے ہیں اور یہ دعویٰ کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مجلس میں حاضر ہوئے ہیں اس لئے لوگ آپ کے احترام میں کھڑے ہوتے ہیں۔

ایک عقلمند شخص اس طرح نہیں کرسکتا چہ جائیکہ ایک مومن سے اس طرح کی جنونی کیفیت صادر ہو! نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اپنی قبر میں ہیں قیامت کے دن ہی اس سے نکلیں گے جیسا کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں :)ومن ورائهم برزخ إلى يوم يبعثون (المؤمنون:100)

(ان کے پسِ پشت تو ایک حجاب ہے ان کے دوبارہ جی اٹھنے تک)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ جشنِ میلادالنبی منانا نہ تاریخی حیثیت سے درست ہے اور نہ ہی شرعی حیثیت سے وہ تو بدعت ہے۔ اور مخلوق میں سب سے زیادہ سچے اور اللہ کی شریعت کو سب سے زیادہ جاننے والے(صلی اللہ علیہ وسلم) کا قول ہے: كل بدعة ضلالة "(ہر بدعت گمراہی ہے)۔

میں اپنے مسلمان بھائیوں کو اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ اس بدعت کو ترک کردیں، اللہ کی طرف متوجہ ہوں اور سنتِ نبی اور آپ کی لائی ہوئی شریعت کی تعظیم کریں، اور کوئی اللہ کی شریعت میں کسی نئی چیز کا اضافہ نہ کرے جو اس سے متعلق نہ ہو۔ میں انہیں نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اپنے اوقات، عقل، افکار اور اپنے جسموں کی حفاظت کریں اور اس بدعتی جشن میں اپنے اموال کو ضائع نہ کریں۔

اللہ تعالیٰ سے ہم اپنے اور ان کے لئے ہدایت، توفیق اور اصلاحِ حال کا سوال کرتے ہیں۔ بلاشبہ وہ ہر چیز پر قادرہے۔

(2)سوال:
فضیلة الشیخـ الله آپ کی حفاظت کرے ـ جیسا کہ آپ نے بیان کیا کہ یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ وہ نبی سے محبت کرتے ہیں اسلئے ولادتِ نبی کا جشن مناتے اور نعت خوانی کرتے ہیں۔ تو اس طرح کے جشنِ میلاد کا جسمیں حُبِّ رسول کا دعویٰ کیا جاتا ہو، کیا حکم ہے؟

جواب: (علامہ فضیلة الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ)

"جو رسول سے محبت کرے گا وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقے پر چلے گا"اس قاعدہ کی روشنی میں جو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرے گا وہ دین میں کسی بدعت کا اضافہ نہ کرے گا۔ اس موضوع پر ہمارے اور دوسروں کے لئے کئی تحریریں اور بیانات ہیں۔اللہ ہمارے بھائیوں کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)

یاسبحان اللہ!ابوبکر، عمر، عثمان، علی، حضرات صحابہ اور ائمہ مجتہدین کہاں تھے؟ کیا وہ اس محبت سے ناآشنا تھے؟یا انہوں نے اسمیں کوتاہی کی؟یہ امر دو حال سے خالی نہیں:

یا تو وہ حقِ رسول سے ناآشنا تھے کہ انہوں نے جشنِ ولادت نہیں منایا، یا اس حق میں تقصیر اور کوتاہی کرنے والے تھے۔

مکمل تین صدیاں گزر گئیں لیکن کسی نے بھی اس بدعت کو نہ جانا اور ہم کہتے ہیں کہ یہ مشروع ہے؟اللہ اور اس کے رسول کو محبوب ہے! جو محفلِ میلاد سجائے اس کے لئے نفع بخش ہے!یہ کیسے ممکن ہے؟

پھر اس طرح کی محفلوں میں بڑے بڑے منکرات ہوتے ہیں، شانِ نبی میں بہت زیادہ غلو کیا جاتا ہے۔

ہم اللہ تعالیٰ سے اتباع کی توفیق کا سوال کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ سے ایسے ایمان کا سوال کرتے ہیں جس کے ساتھ کفر نہ ہو، اور ایسے یقین کا جس کے ساتھ شک نہ ہو، اور ایسے اخلاص کا جس کے ساتھ شرک نہ ہو، اور ایسی اتباع کا جس کے ساتھ بدعت نہ ہو۔

(اللہ حق کو حق سمجھنے اور اس پر عمل کرنے، اور باطل کو باطل سمجھنے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے)
Mohammed Ammar Ashraf
About the Author: Mohammed Ammar Ashraf Read More Articles by Mohammed Ammar Ashraf: 9 Articles with 19995 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.