گزرے چند مہ اسے زندگی کے سرد و گرم
سمجھانے کے لیئے کافی تھے وہ جان چکا تھا کہ ماں باپ اور اپنا گھر کتنی بڑی
نعمت ہیں اور ان کا سایہ کیا معنے' رکھتا ہے اس نے گھر جا کر باپ سے معافی
مانگ لی تھی اپنے صبح و شام کے بیشتر اوقات وہ دکان پر گزارنے لگا رفتہ
رفتہ دلوں سے دھند چھٹنے لگی ، کدورتیں دور ہونے لگیں باپ اس کو کام کرتا
دیکھ کر تھا وہ سمجھ رہا تھا کہ صبح کا بھولا گھر لوٹ آیا تھا وہ بہت جاں
فشانی اور محنت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا تھا دکان اور گھر کو برابر
توجہ دیتا گھر والوں کی دلجوئی کرتا - اس کے کھلنڈرے پن میں خاطر خوہ کمی
واقع ہوئی تھی وہ اکیلے رہ کر ان سب کی ہمیت جان گیا تھا-
شاید!!!!
اب وہ باپ کے ساتھ بیٹھتا بڑوں کے سوال مانتا اس کا کہنا تھا کہ ماں باپ نے
ہمیں پال پوس کر بڑا کیا ہے سو ہماری زندگی ،مال پر ان کا پورا حق ہے ہم
اگر ان پر کچھ خرچ کرتے ہیں تو یہ احسان نہیں تھا وہ باپ کو دکان پہ آکر
بیٹھنے کا کہتا کیونکہ اصل میں تو وہ دکان ان بھائیوں کی نہیں بلکہ ماں باپ
کی ہی تھی کیونکہ وہ خود بھی تو ان کے تھے وہ اپنی گزشتہ نافرمانیوں پر
نادم دکھائی دیتا تھا - اس کے ماں باپ خوش تھے کہ ان کے دونوں بیٹے اتنے
فرمانبردار تھے- |