پڑھو پڑھاؤ تحریک غریب والدین کی مدد کا ایک آغاز

اپریل کے آغاز کے ساتھ ہی کراچی اور سندھ کے تعلیمی اداروں میں بچے نئی کاپیاں اور کتابیں خرید کر اپنی نئی سال کی پڑھائی کا آغاز کر رہے ہیں۔ سندھ میں تعلیمی نظام ایک ابتری کا شکار ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنس کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں 5 سے 16 سال کی عمر کے اسکول نا جانے والے بچوں کی تعداد 73 لاکھ بچے ہیں۔سندھ میں تعلیم کے سلسلے میں اعداد شمار پریشان کن ہیں۔ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداو شمار کے مطابق سندھ میں سرکاری اسکولوں کی تعداد 48ہزار914ہے ۔ جن کی تعلیم کے لئے تقریباً 1 لاکھ 46 ہزار اساتذہ موجود ہیں، اعداو شمار کے مطابق تقریبا 27 ہزار اسکول بجلی ،24 ہزار پینے کے صاف پانی ،20 ہزار اسکول بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں،8 ہزار 280 سکول ایسے ہیں جن کے پاس اپنی کوئی جگہ نہیں ہے،سندھ کی بیشتر جامعات کو سیاسی بھرتیوں اور فنڈز کی کمی کے باعث بدترین مالی بحران کا سامنا ہے۔سندھ میں گورنمنٹ اسکولوں کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔یہاں پڑھنے والے بچے غریب ہوتے ہیں۔ غریب بچوں کے والدین کے لئے نیا کورس اور کتابوں کی خریداری بھی ایک بڑا امتحان ہوتا ہے۔ ایک تو درسی کتابیں وقت پر موجود نہیں ہوتی ، دوسری جانب ان پر آنے والے اخراجات بھی غریب والدین کے لئے ایک بوجھ ہوتے ہیں۔ بچوں کو وقت پر کتابیں مل جانا انھیں کس قدر خوشیاں مہیا کرتا ہے۔ اس کا اندازہ ہم اپنے بچپن کو یاد کرکے کرسکتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سارے پرائیویٹ اسکولوں کے مالکان محض اس وجہ سے اپنے اسکولوں میں سندھ کی نصابی کتابیں نہیں پڑھاتے کہ یہ سال کے ابتدا میں مارکیٹوں سے مفقود ہو جاتی ہیں۔ اسکولوں میں زیرتعلیم ہزاروں بچے ہرتعلیمی سال کے آغاز پر درسی کتب سے محروم ہوتے ہیں۔ایک جانب گزشتہ چند سالوں سے سندھ ٹیکسٹ بْک بورڈ درسی کتب چھپوا کر سرکاری سکولوں میں زیرِ تعلیم بچوں میں مفت تقسیم کررہا ہے جس سے غریب اور مستحق بچے مستفید ہورہے ہیں۔ یہ تقسیم اور کتابوں کی دستیابی بھی بڑی حد تک شفاف نہیں ہے۔

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ ہر سال درسی کتب کے لیے کاغذ خریدنے اور کتب چھپوانے کی مد میں ساٹھ کروڑ ستر کروڑ روپے تک خرچ کرتا ہے۔ درسی کتب کی تلاش میں اکثر والدین بازاروں میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اکثر والدین اپنا کام چھوڑ کر روزانہ اردو بازار کے چکر لگا تے ہیں لیکن ان کو مطلوبہ کتابیں نہیں ملتی۔گذشتہ دنوں ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ سندھ کے تعلیمی مسائل کو حل کرنے میں سیاسی جماعتوں کو بھی اپناکردار ادا کرنا چاہیئے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں متعدد بار تعلیم کے مسئلے کو اٹھانے کی کوشش بھی کی جاتی رہی ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ سندھ کے تعلیمی بجٹ کو بہتر طریقے سے مسائل کے حل پر صرف نہیں کیا جاتا۔ جماعت اسلامی نے اس بارے میں ادا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔حال ہی میں اپنی مدد آپ کے تحت جماعت اسلامی کے کارکنوں کی جانب سے ’’پڑھو اور پڑھاؤ تحریک ‘‘کاآغاز ایک قابل تحسین عمل اور مثبت سرگرمی ہے ۔ جس میں طالب علموں کے لیے درسی کتب اور دیگر تعلیمی اشیاء کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ آئندہ سال سے یہ تحریک ، جماعت اسلامی کراچی کے تحت پورے شہر بھر میں چلائی جائے گی ۔اردو بازار ناظم آباد میں جماعت اسلامی ناظم آبادکے تحت ’’پڑھو اور پڑھاؤ‘‘تحریک کا کیمپ قائم ہے۔ یہ کیمپ نئے تعلیمی سیشن کے آغاز کے موقع پر لگایا گیا ہے۔ جہاں سے طالب علموں کو کتابیں اور اسکول بیگ وغیرہ مفت فراہم کیے جارہے ہیں ۔کیمپ سے والدین اور طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد اپنی ضرورت کی درسی کتب دیگر تعلیمی اشیاء حاصل کررہی ہے ۔طلبہ و طالبات اور والدین کی جانب سے جماعت اسلامی کی ان کوششوں کی زبردست پذیرائی کی گئی ۔کیمپ پر جماعت اسلامی کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود رہتی ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنی استعمال شدہ درسی کتب کو اور دیگر تعلیمی اشیاء کیمپ پر جمع کرائیں۔ اس پر بھی عوام نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس قابل تقلید سرگرمی اور پڑھو اور پڑھاؤ تحریک کو علاقوں کی سطح پر منظم کیاجائے ۔ ایک جانب تعلیم مہنگی ہے ۔ دوسری جانب ریاست اور حکومت تعلیم کی سہولت فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ ان حالات میں ’’پڑھو اور پڑھاؤ ‘‘تحریک ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے ۔ حکومت کو بھی تعلیم کے شعبے پر 2فیصد بجٹ بڑھانا چاہیئے۔

اس وقت ملک میں نظریاتی اخلاقی اور سیاسی کرپشن کا ایک سیلاب ہے۔ حکمران بھی اس میں ملوث ہیں۔ جماعت اسلامی ملک بھر میں کرپشن کے خلاف بھی مہم چلا رہی ہے۔ اس کی پڑھو پڑھاو تحریک دیگر سیاسی جماعتوں اور این جی او کے لئے بھی ایک مثال ہے۔ جس پر پورے ملک میں کام ہونا چاہیئے۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 386514 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More