طالب علموں کی پریشانی کا حل
(Muhammad Abdullah, Lahore)
پچھلے دنوں ایک بھائی کے گھرمیں بیٹھے تھے
اور اس کی تعلیم کے بارے میں باتیں چل رہی تھیں۔باتوں باتوں میں ایک بھائی
نے سوال کیا کہ آگے چھٹیاں آرہی ہیں تو ان میں آپ کی کیا مصروفیت ہوگی؟
جواب میں وہ بھائی کہنے لگے کہ کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ اتنے دن فراغت کے ہیں
توان میں کیاجائے۔ والدین بھی پریشان ہیں۔کوئی کہتاہے کہ فلاں کورس کر لو،
فلاں ڈپلومہ کرلو مگرمجھے سمجھ نہیں آرہی کہ کیاکروں۔آپ ہی میری رہنمائی
کریں کہ میں اپنی چھٹیاں کیسے گزاروں؟
محترم قارئین ! یہ صرف ایک بھائی کامسئلہ نہیں ہے بلکہ پاکستان بھرکے
اکثروبیشتر طلبا اس فکرمیں غلطاں ہوتے ہیں کہ اپنی چھٹیاں کیسے گزاریں۔ بہت
سارے ایسے ہوتے ہیں جن کو والدین ننھیال وغیرہ میں بھیج دیتے ہیں۔ننھیال
میں جاکران کومکمل آزادی مل جاتی ہے۔ کوئی روکنے ٹوکنے والانہیں
ہوتا۔نتیجتاً وہ اپنی تعلیم وتربیت کو خراب کربیٹھتے ہیں۔اسی طرح کچھ ایسے
طلبا بھی ہوتے ہیں جو چھٹیوں سے پہلے ہی یہ فکر کرناشروع کردیتے ہیں کہ ان
چھٹیوں میں ہم نے کوئی ٹورنامنٹ وغیرہ کرواکر اپنے آپ کو مصروف رکھناہے۔اس
طرح ان کی چھٹیاں فضول کاموں اوربلامقصد کھیل کھیلتے ہوئے گزر جاتی ہیں اور
وہ دھوپ میں اپنارنگ کالاکرنے میں مصروف عمل ہوتے ہیں۔ کبھی اس ٹیم کے ساتھ
میچ ،کبھی فلاں کے ساتھ ٹورنامنٹ میں مقابلہ ۔اس طرح وہ اپناوقت ،سرمایہ
اور صحت فضول میں ضائع کرتے نظر آتے ہیں۔
کچھ طلباایسے بھی ہوتے ہیں جو ان چھٹیوں میں شمالی علاقوں کی سیروتفریح کو
نکل جاتے ہیں اور واپس آکر مزے لے لے کر اپنے دوستوں کو اپنی سیرو تفریح کے
واقعات سناکراپنے تئیں سمجھتے ہیں کہ شایدہم نے سب سے بہترانداز میں چھٹیاں
گزاری ہیں۔ ایک مخصوص گروہ ایسابھی ہوتاہے جو ’’تعلیمی تھکاوٹ‘‘ کامارا یہ
اعلان کرتاہے کہ چھٹیوں میں نہ کہیں جائیں گے ،نہ کچھ اور کریں گے ۔ہم بس
اپنی نیندپوری کریں گے۔ بس پھر وہ ہوتے ہیں اوران کا بستر۔ پھر جب سوسوکر
تھک جاتے ہیں تو تھکان اتارنے کے لیے دوبارہ سوجاتے ہیں۔
عزیزطالب علمو! یہ ساری تمہیدآپ کے سامنے رکھنے کامقصد ومطلب یہ ہے کہ ہمیں
بالکل پتاہی نہیں چلتا اور ہم اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت کو ضائع کردیتے ہیں
حالانکہ نعمتوں کے بارے میں ہم سے سوال کیاجاناہے۔ اپنی فراغت کی پلاننگ اس
طرح سے کرنی چاہیے کہ چھٹیوں کے دن اس انداز سے گزریں کہ ہم ان دنوں میں
بھی کچھ سیکھ سکیں،لطف اندوز بھی ہوسکیں اور ہمارا یہ سیکھنا ہمارے معاشرے
اور ملک کے لیے مفید ثابت ہو۔
توآئیے! ہم آپ کی یہ پریشانی دور کرنے کے لیے آپ کو کچھ ایسے کورسز کے بارے
میں بتاتے ہیں جو اپنے اندر تفریح کے بے شمار مواقع رکھتے ہیں اوراس کے
ساتھ ساتھ ان کے فوائد معاشرے پر بھی مثبت انداز میں پڑتے ہیں۔
لیکن اس سے قبل آپ کو دنیا ہی میں ہونے والے کچھ کورسز سے آگاہ کرتے ہیں کہ
مبادا آپ یہ خیال نہ کریں کہ شاید یہ کوئی اچھوتا کام ہے۔
دنیامیں اس وقت بے شمار ادارے ہیں جو طلبا کو چھٹیوں میں ایسے کورسز کرواتے
ہیں جو ان کی ذہنی اور جسمانی تربیت میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ان چند مشہور
اداروں اوران کے کورسز درج ذیل ہیں۔
-1بروگیمنگ لیگ:
1-Brogaming League
یہ ادارہ سات سال سے لے کر بڑی عمر تک میں لکھیں کے طلبا کے لیے علیحدہ
علیحدہ کورسز کروا رہاہے۔ ان کے مشہور کورسز درج ذیل ہیں۔
-1 Explore Trip
-2 Mission spy
-3 Wet & Wild
-4 Adventure Camp
-2 Audubon Center of the North Words
یہ دنیاکابہت مشہور ادارہ ہے جو 17سے 20سال کے طلباکے لیے4ہفتے کا ایک
ایڈونچر کورس کرواتے ہیں جس میں مندرجہ ذیل اسباق ہیں:
-i Canyoying
-ii Out Door Survivel
-iii Rope Course
-iv Climbing
-3تھری جنریشن کیمپ :
یہ ادارہ چھٹیوں کے دنوں میں کورس کرواتا ہے۔ ان کا ایک نعرہ ہے: School's
Out we are in
اسی طرح اوربے شمارادارے ہیں جو طلبا کو چھٹیوں میں مزے مزے کے بہت سارے
کورسز کرواتے ہیں ۔جگہ کی قلت کی وجہ سے ہم ان کا احاطہ نہیں کرسکتے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سارے ادارے یورپ کے ملکوں میں ہیں۔اس طرح کاکوئی
بھی قابل ذکر ادارہ پاکستان میں نہیں ہے۔اس وجہ سے ان ممالک کے بچے تعلیمی
سیشن میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور تفریح کے دنوں میں تفریح کے ساتھ ساتھ
سینکڑوں مہارتیں بھی سیکھ جاتے ہیں۔ کیونکہ اس طرح کے کورسز میں ذہنی
صلاحیتیں بہت بڑھ جاتی ہیں جبکہ ہمارے ملک کے طلبا، ایسے ادارے نہ ہونے کی
وجہ سے اس طرح کی کوئی بھی سرگرمی سرانجام نہیں دے سکتے۔ نتیجتاً ان کا
فارغ وقت فضول اور بے کار قسم کے کاموں میں گزر جاتا ہے۔جس کا ان کی تعلیم
کو اورنہ ہی ان کی تربیت کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ الٹا فضول سرگرمیاں ان کو
تعلیم اور اپنے مقاصد سے بہت دورلے جاتیں ہیں اور بجائے کچھ سیکھ کر قوم
کامعماربننے کہ وہ معاشرے پرایک بوجھ بن جاتے ہیں۔
عزیزطلبا!مگراتنابھی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان حالات کابہترین
ادراک رکھتے ہوئے ’’المحمدیہ سٹوڈنٹس ‘‘جو پاکستان بھرمیں نظریہ پاکستان
اورطلبا کو مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں مصروف رکھنے کے حوالے سے اپنی
منفرد پہچان رکھتی ہے،نے طلبا کی ذہنی و جسمانی اور تعلیمی صلاحیتوں کو
نکھارنے کے لیے علیحدہ سے ایک ونگ بنایاہے جس کانام المحمدیہ سکاؤٹس ہے۔
یہ ادارہ(المحمدیہ سٹوڈنٹس پاکستان)پچھلے کئی سالوں سے چھٹیوں میں طلبا کے
لیے پاکستان بھر میں بے شمار کورسز شروع کرواتاہے جس میں ہزاروں کی تعداد
میں طلبا شامل ہوکر اپنی خدادادصلاحیتوں کی استعداد بڑھاتے ہیں ۔یہ ادارہ
سکاؤٹنگ کے منفرد اور انوکھے کورسز متعارف کروارہاہے جن میں بیک وقت
تفریحی،تربیتی اور دینی سیشن بھی ہوتے ہیں۔جن میں طلبا کو تعلیمی کیرئیر
کونسلنگ کے ساتھ ساتھ گھڑسواری، تیراکی،فرسٹ ایڈ،فائرفائٹنگ، سیلف
ڈیفنس،سول ڈیفنس اور اس طرح کے دیگر کئی کورسز بھی کروائے جاتے ہیں۔
المحمدیہ سکاؤٹس بڑے بڑے کورسز درج ذیل ہیں۔
-i دو روزہ سکاؤٹ کیمپ
-ii دس روزہ دورہ صفہ کیمپ
-iii اکیس روزہ سکاؤٹ کیمپ
-iv تیس روزہ سکاؤٹ کیمپ
-v ساٹھ روزہ سکاؤٹ کیمپ
یہ وہ کورسزہیں جن میں مندرجہ بالا سیشنز کے ساتھ ساتھ دینی حوالے سے بھی
بھرپور تربیت کی جاتی ہے۔ ترجمۃ القرآن کلاسزہوتی ہیں۔احادیث یاد کروائی
جاتی ہیں۔اس کے علاوہ تقریری اور تحریری صلاحیتوں کو نکھاراجاتاہے۔غرض کہ
طلبا کو چھٹیوں میں قرآن کی اس آیت پرعمل پیراہونے کے لیے بھرپور مواقع
فراہم کیے جاتے ہیں۔
فَإِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْoوَإِلَی رَبِّکَ فَارْغَبْo(الشرح:8,7)
’’تو جب تو فارغ ہو جائے تو محنت کر۔ اور اپنے رب ہی کی طرف پس رغبت کر۔‘‘
عزیزطلبا! اللہ کے نبیeنے فرمایا:
’’کہ دونعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ لاپروائی کرتے ہیں۔صحت
اور فراغت۔‘‘
تواللہ تعالیٰ نے ہمیں دونوں نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اللہ
کاشکرادا کرتے ہوئے ان نعمتوں سے فائدہ اٹھائیں اور المحمدیہ سکاؤٹس میں
شامل ہوکر سکاؤٹنگ کے کورس کرکے اپنے فرصت کے لمحات کو بھی تفریحاً گزاریں
اور ملک وملت کی فلاح کے لیے اپنی صلاحیتوں کو جلا بخشیں ۔آپ بھی اس کام کے
لیے المحمدیہ سٹوڈنٹس کے مقامی ذمہ داران سے رابطہ کرکے ان کورسز میں شامل
ہوسکتے ہیں۔ |
|