پانامہ لیکس اور اہم ادارں کی خاموشی

پانامہ لیکس کے سامنے آنے والے حقائق کے بعد یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو چکی ہے کہ پاکستان پراس وقت دنیا کے دس کرپٹ ترین افراد میں سے ایک کی حکومت ہے اور وہ ہیں میاں نواز شریف یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ حال ہی میں مانامہ لیکس کے سامنے آنے والے حقائق کے بعد انٹرنیشنل میڈیا کی شہ سرخیاں تھیں جن میں دنیا کے دس کرپٹ ترین افراد کو عیاں کیا گیا ہے اس بات میں کوئی شک نہیں پاکستان کے اوپر حکومت کرنے والے دو روایتی خاندانوں کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں جن میں کرپشن کے مقدمات سہرفرست ہیں لیکن قربان جاؤں پاکستان کی عدالتوں پہ جو آج تک ایک بھی مقدمے کا فیصلہ نہیں کر سکیں اور ان پر کرپشن ثابت نہیں کر سکیں تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سا اﷲ دین کا چراغ ہے جس سے شریف بردارن اور بھٹو خاندان کی ملک کے اندر اور ملک کے باہر ہر گزرتے دن کے ساتھ جائیدادوں میں اضافہ ہوتا چلاجا رہا ہے ہم کہہ سکتے ہیں کہ جس رفتار کے ساتھ ملک کے بیرونی قرضوں میں اضافہ ہو رہا ہے ٹھیک اسی رفتار کے ساتھ شریف برادرن اور بھٹو خاندان امیر سے امیر ہوتے جا رہے ہیں اور میں دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں اگرمزید کچھ سال پاکستان میں سول ڈکٹیٹرشپ یعنی جموریت جاری رہی تو بہت جلد شریف برادرن اوربھٹو خاندان دنیا کے امیرترین افراد میں سے پہلے اور دوسرے نمبر پر ہوں گیاور یہ بھی پاکستانیوں کا ایک منفرد ریکارڈ ہو گا قارئین پانامہ لیکس میں شریف برادرن کی ملکیت کی چند بیرونی آف شور کمپنیوں کا ذکر کیا گیا ہے جوکہ پہلے پاکستانیوں کے علم میں نہیں تھیں پانامہ لیکس کو لے کر تو عمران خان صاحب تو بہت شور مچارہے ہیں لیکن کیامجال ہے پاکستان کی عدلیہ کی جو اس معاملے میں کو دلچسپی لیں یا کوئی سوموٹوایکشن لیں وہ الگ بات ہے کہ پاکستان کی عزت ماب سپریم کورٹ جنگلے میں لٹکٹی شلوار پہ فوری ایکشن لیتی ہے اور ذمہ داروں کے خلاف فوری ایکشن کا اڈر پاس کیا جاتا ہے لیکن پانامہ لیکس میں سامنے آنے والے حقائق سے کس طرح نظریں چرائی جا رہی ہیں اور اس معاملے میں مکمل خاموشی اختیار کی جا رہی ہے واضع کرتا چلو کہ اس معاملے میں بھارتی سپریم کورٹ نے فوری ایکشن لیا اور ایک انوسٹی گیشن ٹیم بنا ڈالی ہے جو اس مانامہ لیکس کی زد میں آنے والے ناموں کی چھان بین کریں گی اور بھارتی حکومت بھی فوری حرکت میں آئی او ر اس نے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے مودی سرکار کا موقف ہے کہ وہ بلیک منی کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گی اس کے علاوہ ائس لینڈ کے وزیرااعظم نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کے بعد اپنے عہدہ چھوڑ دیا ہے اور اپنے آپ کو احتساب کے یے پیش کر دیا ہے جبکہ ہمارے ملک عوام اور انصاف کے ادارے ستو پی کر سوئے ہوئے ہیں یہاں ؔ اپنے قارئین کو بتاتا چلو کہ پانامہ لیکس میں صرف شریف برادرن ہی اکسپوز نہیں ہوئے بلکہ اس معاملے زرداری خاندان کا نام بھی آیا ہے یہی وجہ ہے کہ پی پی پی بھی اس معاملے میں خاموش ہے اس کے علاوہ اور بھی نامی گرامی بزنس مین حضرات کا نام بھی آیا ہے ایسا لگتا ہے اس وقت پاکستان کی قومی اسمبلی میں ایک ہی پارٹی اپوزیشن کی ہے اور وہ ہے پاکستان تحریک انصاف جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی طرف سے کوئی بھی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کیا گیا جو کہ انکو بطور اپوزیشن لیڈر ادا کرنا چایئے واضع رہے حال ہی میں پاکستان کے سلامتی کے اداروں نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بلوچستان سے ایک بھارتی جاسوس کلبشون کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد میاں نواز شریف کا کوئی بھی موقف سامنے نہیں آیا جبکہ اس دوران لاہور کے گلشن پارک کے دھماکے کے بعد میاں نواز شریف نے قوم سے خطاب بھی کیا اور عوام امید لگا بیٹھے تھے کہ شاہد اس خطاب میں بھارت کی پاکستان میں مداخلت کودنیا کے سامنے لائیں لیکن ایسا نہیں ہوا حیرانگی کی بات تھی کہ اس معاملے وزیرااعظم کی پوری کابینہ بھی خاموش رہی لیکن جیسے ہی پانامہ لیکس کا معاملہ ہوا وزیرااعظم اپنے خاندان اور پوری کابینہ کے ساتھ اس معاملے میں کود پڑے اور فوری طور پر قوم سے خطاب کیا اور اپنے اوپر لگے الزامات کا دفاع کیا اور ایک کمیشن بنا کی معاملے کو جڑ سے ہی حتم کرنے کی کوشش کی کیونکہ عوام اچھی طرح جانتے ہیں جس معاملے کا بھی کمیشن بنا آج تک اس کی رپورٹ منظرعام پر نہیں ائی اور نہ ہی کسی کمیشن کا کوئی نتیجہ نکلا ویسے بھی جس ڑیٹائرڈ جج کو اس کمیشن کا سربرہ بنایا گیا ہے ااس کا نام خود ہی پانامہ لیکس میں آیا ہے اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کمیشن بنانا معاملے کو دبانے کی ناکام کوشش تھی کیونکہ عمران خان صاحب اس معاملے میں مسلسل گرم دکھائی دے رہیں ہیں وہ اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ کے خاضرسروس جج پر مشتمیل انوسٹی گیشن کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں قومی اسمبلی میں دھواں دار تقریر کر ڈالی اور حکومت کے سامنے آپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کر ڈالہ اور حکومت کو امتحان میں ڈال دیا ہے دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کیا سٹینڈ لیتی ہے اور پاکستان کے اہم ادارے کب تک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے ہیں

Usman Haider
About the Author: Usman Haider Read More Articles by Usman Haider: 14 Articles with 11773 views (M.com) Studying in Msc in Mass communication from University of Gujrat Sialkot campus.. View More