ادب کی دنیا کا ایک اور باب ختم

آغا سلیم کو ستارہ امتیاز، تمغہ حسن کارکردگی اور دو بار لطیف ایوارڈ سے بھی نوازا گیا-

ان کی عمر 81 برس تھی۔ سندھ ادبی سنگت نے ان کے انتقال پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

آغا سلیم طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھے۔ کچھ عرصہ ہسپتال میں رہنے کے بعد انھیں گھر منتقل کیا گیا تھا جہاں منگل کی صبح وہ انتقال کر گئے۔

آغا سلیم کا اصل نام آغا خالد سلیم تھا۔ ان کی پیدائش سات اپریل 1935 کو سندھ کے شہر شکارپور میں ہوئی تھی۔ انھوں نے اپنے کریئر کی ابتدا ریڈیو پاکستان سے بطور براڈ کاسٹر کی جہاں سے وہ سٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔

آغا سلیم کو سندھی نثر و نظم دونوں پر دسترس حاصل تھی۔ ان کے مقبول ناول اور افسانوں میں چاند کی تمنااندھیری دھرتی روشن ہاتھ نامکمل انسان ہم اوست لذتِ گناہ ’درد کا شہر شاہ عبدالطیف کی شاعری کا ترجمہ لالن لال لطیف کہے اور باب فرید کا ترجمہ صدیوں کی صدا شامل ہیں۔

انھوں نے اپنے کریئر کی ابتدا ریڈیو پاکستان سے بطور براڈ کاسٹر کی تھی جہاں سے وہ سٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئےآغا سلیم کو حکومت کی جانب سے خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ستارہ امتیاز تمغۂ حسن کارکردگی اور دو بار لطیف ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

انھوں نے دو سندھی فلموں خون کے رشتے اور چاندنی‘ کے سکرپٹ بھی لکھے۔ کچھ عرصہ وہ صحافت کے شبے سے بھی منسلک رہے اور بعض اردو سندھی اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے۔

آغا سلیم نے سوگواروں میں دو بیٹے، ایک بیٹی اور بیوہ چھوڑے ہیں۔ انھوں نے وصیت کی تھی کہ ان کی تدفین شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار کے قریب کی جائے۔ یاد رہے نامور شاعر شیخ ایاز کی بھی تدفین بھٹ شاہ میں موجود جھیل کے کنارے کی گئی تھی۔

سندھ میں کلچر ڈے کی روایت کو انھوں نے انقلاب سے تشبیہ دی تھی اور کہا تھا کہ اگر وہ انقلاب اپنی زندگی میں نہ دیکھتے تو قبر سے دیکھتے-
Abdul Waheed Rabbani
About the Author: Abdul Waheed Rabbani Read More Articles by Abdul Waheed Rabbani: 34 Articles with 35235 views Media Person, From Okara. Now in Lahore... View More