نبیِ کریم ﷺ کا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Malegaon)
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ بنت ابو امیہ رضی اللہ عنہا
ڈاکٹر مشاہدرضوی کی کتاب سے ۔۔۔۔۔ |
|
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے پہلے
شوہر حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت و الفت تھی۔ ایک مرتبہ کا
واقعہ ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ مَیں نے سنا ہے کہ
اگر مرد اور عورت دونوں جنتی ہوں اور عورت مرد کے بعد کسی سے نکاح نہ کرے
تو وہ عورت جنت میں اسی مرد کو ملے گی۔ اسی طرح مرد اگر دوسری عورت سے نکاح
نہ کرے تو وہی عورت اسے ملے گی۔ اس لیے آؤ ہم عہد کریں کہ ہم میں سے جو
پہلے اس دنیا سے چلا جائے وہ دوسرا نکاح نہ کرے۔
یہ سُن کر حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’ تم میرا کہا مان لوگی؟
‘‘
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:’’ ماننے کے لیے ہی مشورہ کررہی
ہوں۔‘‘
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’ تم میرے بعد نکاح کرلینا ۔‘‘ اس
کے بعد حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا دعا مانگا کرتی تھیںکہ یااللہ! مجھے ان
سے بہتر شوہر عطا فرما۔لیکن پھر سوچتیں کہ ابو سلمہ سے بہتر اور کون ہوگا؟
اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اپنے اعلیٰ اخلاق و کردار
کی وجہ سے ان کی نظروں میں ایک مثالی شوہر کی حیثیت رکھتے تھے۔ انھیں کیا
پتا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے کیسے عظیم ترین شوہر کا انتخاب
کررکھا ہے؟
شوہر کے انتقال کے وقت حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا حمل سے تھیں۔ ایک لڑکی
پیدا ہوئی جس کانام زینب رکھا گیا۔ اس کی ولادت پر عدت بھی ختم ہوگئی۔ عدت
گذرجانے کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ
عنہا سے نکاح کرنے کا پیغام بھیجا تو انھوں نے معذرت طلب کرلی۔ ایک روایت
میں آیا ہے کہ ان کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بھی اُن کو نکاح
کا پیغام بھیجا لیکن اس مرتبہ بھی انھوں نے عذر پیش کردیا۔
چند دنوں کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا
کے پاس نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے نکاح کا پیغام لے کر آئے۔
اس پر انھوں نے یہ عذر کیا کہ میرے بچے زیادہ ہیں ، میری عمر بھی زیادہ ہے،
کوئی میرا وارث بھی نہیںاور میرے مزاج میں غیرت بھی بہت ہے۔ اس کے جواب میں
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب بھیجاکہ عمر کی بات تو یہ ہے کہ میر
ی عمر تم سے زیادہ ہے۔ اور بچوں کا اللہ نگہبان ہے ان کی پرورش میں تمہیں
کوئی مشکل نہیں ہوگی۔ مَیں بھی ان کا خیال رکھوں گا۔ اور اللہ سے دعا کروں
گا کہ تمہاری غیرت والی بات جاتی رہی ہے۔ تمہارا کوئی ولی میرے ساتھ رشتے
کو ناپسند نہیں کرے گا۔
اس کے بعد حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ پیغام قبول کرلیا ۔چناں چہ
شوال ۴ھ کی آخری تاریخوں میں آپ کا نکاح نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
ہوگیا ۔ اور اس طرح آپ کی دعا اعلیٰ ترین انداز میںقبولیت کے منصب پر فائز
ہوئی۔ اور آپ ’’ام المؤمنین‘‘ کے لقب سے سرفراز ہوئیں۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جب نکاح
ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اسی حجرے میں ٹھہرایا جس میں ام
المساکین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا رہا کرتی تھیں۔ انھوں نے وہاں
دیکھاکہ ایک مٹکے میں جَو رکھے ہیں اور ایک چکّی اور ہانڈی بھی موجود ہے۔
لہٰذا خود جَو پیسے اور چکنائی ڈال کر مالیدہ بنایا اور پہلے ہی دن نبیِ
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مالیدہ کھلایا جسے خود اپنے ہاتھوں سے بنایا
تھا۔ |
|