یومِ مزدور

یکم مئی دنیا بھر میں مزدوروں کے عالمی دن کے طور منایا جاتا ہے. اس کی ابتداء کہاں سے ہوئی ؟کیوں اس دن چھٹی دی جاتی ہے؟ اس کا رشتہ کس قوم سے ہے اس کی تاریخ کہاں سے شروع ہوتی ہے؟ ابھی مختصر طور پر آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں. شکاگو ہی وہ شہر ہے جہاں سے اس تحریک کا آغاز ہوا تھا. اور کتنے ہی مزدوروں کا خون بہا تھا. یومِ مئی بھی اب بہت سے دوسرے ایام کی طرح ایک تقریب اور تہوار بن کر رہ گیا ہے. دنیا کے تقریباً 80 ممالک میں آج یکم مئی مزدور ڑے کے طور پر منایا جاتا ہے. اس دن کا آغاز تب ہوا جب 1886 میں haymarket میں ہونے والے قتلِ عام کے نتیجے میں شکاگو کے ایک شخص نے پولیس پر ڈائنامائٹ بم پھینکا جس کی وجہ ایک عام ہڑتال کے دوران پولیس کی ورکرز پر فائرنگ شروع ہو گئی. جس میں بہت سے مزدوروں کا خون بہا. جو کہ صرف اپنے حقوق کے لیئے کھڑے ہوئے تھے. ایک مزدور نے سفید کپڑا مزدوروں کے خون میں رنگ کر اسے پرچم بنا لیا تب سے اب تک سرخ پرچم محنت کشوں کا پرچم کہلایا جاتا ہے. 1891 میں سیکنڈ نیشنل کانگرس کے دوران اس دن کو منانے کے لیئے مئی ڈے کا خطاب ملا. امریکہ اور کینڈا میں لیبر ڈے ستمبر میں منایا جاتا ہے . اگر ہم یکم مئی کی تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں دنیا کے مختلف ممالک میں یکم مئی لیبر ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے . جن میں پاکستان بھی شامل ہے . یکم مئی کو ملک بھر میں مزدوروں کے لیئے جلسے جلوسوں اور کانفرسوں کا انعقاد کیا جاتا ہے. مزدوروں کے حق میں تقاریر کی جاتی ہیں . اور اس دن سرکاری اور غیر سرکاری دونوں اداروں میں چُھٹی ہوتی ہے.

ہمارا ایک اسلامی معاشرہ ہے اور اسلام نے مزدوروں کے حقوق بھی بیان کیئے ہیں. اس کے متعلق دیگر احادیث سے ہمیں اندازہ ہوتا ہے. مالک خود کو برتر سمجھتا ہے اور مزدوروں کو کم تر سمجھتا ہے اور سوچتا ہے کہ مالک ہونے کے ناطے وہ ہر کام باآسانی مزدور سے کروالے گا. یہئ تصور اسے فریق ثانی پر زیادتیوں میں دلیر بنا دیتا ہے. اسلام نے اس برتری کے تصور پر کاری ضرب لگائی اور مزدور کے یوں حقوق مقرر کر دیئے فرمایا:
تمہارے مزدور یا ملازم تمہارے بھائی ہیں پس اللہ نے تم میں سے جس کے ما تحت اس کی کسی بھائی کو کیا ہے تو وہ اس کو ویسا ہی کھلائے جیسا وہ خود کھاتا ہے اور اسی سے اس کو پہنائے جس سے خود لباس پہنتا ہے اور اس کو وہ کام کرنے کا نہ کہئے جسے کرنے کی وہ طاقت نہیں رکھتا اور اگر ایسا کام کرنے کا کہہ دے تو خود بھی اس کا ہاتھ بٹائے.

درج بالا حدیث نے بڑے احسن انداز سے مزدور کے حقوق متعین فرما دیئے ہیں مثلاً حدیث میں فرمایا ہےکہ مالک جو کھاتا ہے ویسا ہی مزدور یا ملازم کو کھلائے اور جو پہنتا ہے ویسا ہی اس کو پہنائے . ان الفاظ سے مالک اور مزدور کے لیئے معاشی زندگی کا ایک اصول مقرر کر دیا گیا ہے نہ تو مالک کو عیاشانہ زندگی اور ہوس پرستی کی اجازت ہے اور نہ مزدور کو اتنا معاوضہ دینے کی کہ وہ بمشکل اپنی زندگی برقرار رکھ سکے.

مزدور کون ہوتے ہیں؟ اک حوالے سے ہر وہ بندہ جو کسی کے لیئے کام کرتا ہے، مزدور ہے. اس میں ہر گورنمنٹ ادارے کا مینجر ، یا پرائیویٹ کمپنی کا ڑائریکٹر ہو، ہر وہ بندہ جو دن کے 8 یا اس سے زیادہ گھنٹے کام کرتا ہے، اور اس کے عوض تنخواہ پاتا ہے، مزدور ہے.

دوسری جانب ہر وہ بندہ مزدور ہے جس کو literally term میں ہمارے معاشرے میں مزدور کہا جاتا ہے، جس کی اکثریت daily wages والوں کی ہے چاہے وہ عمارتیں / گھروں کے کام کرنے والے ہوں چاہے مزدور ہو
یا کاریگر چاہے رکشہ ، بس ، ٹانگہ ، گدھا گاڑی چلانے والا ہو یا فیکٹری میں کام کرنے والا ہو.
آج کے مزدوروں کی حالت ویسی نہیں جیسے انیسویں صدی میں مزدوروں کی تھی . آج کے مزدور 8-10 گھنٹے کام کرتے ہیں اپنے کام میں خود مختار ہیں ، چاہے کریں یا نہ کریں اور کام سے پہلے اُس کی اُجرت اُسے بتا دی جاتی ہے.

پاکستان میں آئے دن مہنگائی بڑھتی چلی جا رہی ہے ایک کم آمدن مزدور کیسے گزارا کرتا ہو گا؟ غربت کی بدولت 16 فیصد بچے پرائمری یا جماعت اول سے آگے تعلیم حاصل نہیں کرتے اور غربت مٹانے کے لیئے کام پر لگ جاتے ہیں.ہر سال پندرہ لاکھ نوجوان لیبر مارکٹ میں داخل ہوتے ہیں. وہ ملک میں صنعتی و زرعی پسماندگی کی وجہ سے بے روزگاری کا شکار ہوتے ہیں. محنت کشوں کی کم ازکم اجرت 2008 سے 75 فیصد یہنگائی میں اضافے کے باوجود چھ ہزار روپے ماہانہ مقرر ہے . ملک میں بجلی و گیس کی پیداوار میں ضافہ کرنے کے بجائے تعیش کی اشیاء کی درآمدات پر قومی زرمبادلہ کا ضیاع ہو رہا ہے.محنت کشوں کو مستقل کام ہوتے ہوئے بھی عارضی و کنٹریکٹ ملازمتوں پر رکھا جا رہا ہے. جس کی وجہ سے ان کے لئے زندگی گزارنا نہایت مشکل ہو گیا ہے. ملک کا محنت کش طبقہ اس روز اپنے بھرپور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہیں اور وطن عزیز پاکستان میں غریب عوام کے جائز طبقات کے جائز مطالبات کے حق میں آواز اُٹھاتے ہیں اور ان کے حل کے لیئے بھرپور جدوجہد جاری رکھنے کے لیئے عزم کا اظہار کرتے ہیں اللہ تعالٰی محنت کشوں کی جدوجہد کو کامیاب فرمائے ، آمین !
Meerub Butt
About the Author: Meerub Butt Read More Articles by Meerub Butt: 2 Articles with 1785 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.