حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی عبادت اور تقویٰ
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Malegaon)
ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ
عنہابڑی عبادت گزار تھیں ۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے
ان کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے کہ :’’مَیں نے کبھی کوئی عورت(حضرت) زینب
(رضی اللہ عنہا) سے بہتر نہیں دیکھی۔ ان سے زیادہ اللہ عزوجل سے ڈرنے والی
اور سچ بولنے والی اور صلہ رحمی کرنے والی اور صدقہ و خیرات کرنے والی کوئی
عورت نہیں دیکھی۔‘‘
جب ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں منافقین نے افواہ
اڑائی تو ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہانے صاف اور کھلے
لفظوں میں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی پاکدامنی کا
اظہار کیا اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کرنے پر عرض کیا :
’’ یارسول اللہ ! احمی سمعی وبصری ما علمت الا خیرًا ۔ مَیںاپنے کانوں اور
اپنی آنکھوں پر تہمت نہیں دھرتی ہوں، مَیںتو(حضرت) عائشہ (رضی اللہ عنہا)
کو خیر کے علاوہ اور کسی کام میں نہیں جانتی ہوں۔‘‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’’ نبیِ کریم
صلی اللہ علیہ وسلم کی ازاوجِ مطہرات میں (حضرت)زینب (رضی اللہ عنہا) ہی کو
یہ مقام حاصل تھا کہ (مرتبہ میں) میرا مقابلہ کرتی تھیں۔ ان کی پرہیزگاری
کی وجہ سے اللہ نے ان کو جھوٹ کہنے سے روک لیا ۔ اگر ان کے دل میں اللہ کا
ڈر نہ ہوتا تو سوکن کی عزت گھٹانے کے لیے جھوٹ باتوں کا سہارا لے کرتہمت کو
قوی کرسکتی تھیں۔‘‘
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ام المؤمنین حضرت زینب بنت
جحش رضی اللہ عنہاکے متعلق ارشاد فرمایا:’’ وہ بڑی ہی نیک تھیں ، روزے بہت
رکھتی تھیں راتوں کو نمازیں پڑھتی تھیں۔ ہاتھ کی محنت سے کماکر سارا
مسکینوں کو خیرات کردیتی تھیں۔ ‘‘
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے فرمایاکہ
:’’ زینب بنت جحش(رضی اللہ عنہا)’’ اوّاہ‘‘ ہیں ، ایک صاحب اورموجود تھے ،
انھوں نے سوال کیا کہ یہ ’’اوّاہ‘‘ کیا ہے؟ … نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا جس میں خشوع ہو ، وہ بہت زیادہ عاجزی اورانکساری کرنے والاہو۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی :
ان ابراہیم لاوّاہُُ حلیم ۔ |
|