عہد رسالت مآب ﷺاورتورات میں حجاب اور نقاب کے معمولات

امام ابن ماجہ روایت کرتے ہیں :
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (خیبر سے) مدینہ تشریف لائے درآں حالیکہ آپ نے
حضرت صفیہ بنت حیی سے شادی کی ہوئی تھی انصار کی عورتوں نے آ کر حضرت صفیہ کے متعلق بیان کیا میں نے اپنا حلیہ بدلا اور نقاب پہن کر (انہیں دیکھنے) گھر سے نکلی، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میری آنکھ کو دیکھ کر پہچان لیا، میں (واپس) تیزی سے دوڑی۔۔۔۔۔۔۔۔(سنن ابن ماجہ رقم الحدیث :1980)
اس حدیث میں حضرت عائشہ (رض) کے نقاب پہننے کا ذکر ہے اور یہ کہ ازواج مطہرات اور مسلم خواتین جب کسی ضرورت سے گھر سے باہر نکلتی تھیں تو نقاب پہنتی تھیں یا چادروں سے اپنے چہرے کو ڈھانپ لیتی تھیں۔
امام بخاری حضرت عائشہ (رض) سے واقعہ افک کی حدیث میں روایت کرتے ہیں :
میں اپنے پڑائو پر بیٹھی ہوئی تھی کہ مجھ پر نیند غالب آگئی اور میں سو گئی اور حضرت صفوان بن معطل اسلمی (رض) لشکر کے پیچھے تھے، وہ رات کے آخری حصہ میں چلے اور صبح کے وقت میرے پڑائو پر پنچے تو انہوں نے ایک انسانی ہیولا دیکھا، جب وہ میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے پہچان لیا کیونکہ انہوں نے حجاب کے حکم سے پہلے مجھے دیکھا ہوا تھا انہوں نے کہا انا للہ وانا الیہ راجعون میں یہ سن کر بیدار ہوگئی اور میں نے اپنی چادر سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث :4141)
یہ حدیث اس بات کی واضح اور روشن دلیل ہے کہ احکام حجاب نازل ہونے کے بعد ازواج مطہرات چادروں سے اپنے چہروں کو ڈھانپتی تھیں۔ وللہ الحمد۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا یا رسول اللہ ! آپ احرام میں ہمیں کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں ؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قمیض اور شلواریں نہ پہنو، عمامہ اور ٹوپیاں نہ پہنو، البتہ اگر کسی کے پاس جوتیاں نہ ہوں تو وہ موزے پہن سکتا ہے لیکن ان کو ٹخنوں کے نیچے سے کاٹ لے اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنو جس کو زعفران یاورس (ایک گھاس جس سے سرخ رنگ نکلتا ہے) سے رنگا ہوا ہو اور احرام کی حالت میں عورت نقاب ڈالے نہ دستانے پہنے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث :1838، سنن ابودائود رقم الحدیث :1823، صحیح مسلم رقم الحدیث :1177 سنن النسائی رقم الحدیث :2666)
احرام میں نقاب ڈالنے کی ممانعت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عام حالات میں خواتین نقاب ڈالتی ھتیں۔
حضرت شماس (رض) روایت کرتے ہیں کہ ام خلاد نام کی ایک عورت نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی درآں حالیکہ اس نے نقاب پہنی ہوئی تھی۔ اس کا بیٹا شہید ہوگیا تھا وہ اس کے متعلق پوچھنے آئی تھی، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعض صحابہ نے کہا : تم اپنے بیٹے کے متعلق پوچھ رہی ہو اور اس حال میں بھی تم نے نقاب پہنی ہوئی ہے ! اس نے کہا میں نے اپنے بیٹا کھویا ہے اپنی حیاء نہیں کھوئی۔ (نن ابودائود رقم الحدیث :2488)
عہد توریت میں نقاب اور حجاب کا معمول
اسلام سے پہلے دوسرے آسمانی مذاہب میں بھی حجاب اور نقاب کے ساتھ گھروں سے باہر نکلنے کی ہدایت کی جاتی تھی، تو ریت میں ہے :
اور ربقہ نے نگاہ کی اور اضحاق کو دیکھ کر اونٹ سے اتر پڑی۔ اور اس نے نوکر سے پوچھا کہ یہ شخص کون ہے جو ہم سے ملنے کو میدان میں چلا آ رہا ہے اس نوکر نے کہا یہ میرا آقا ہے۔ تب اس نے برقع لے کر اپنے اوپر ڈال لیا۔ (پیدائش : باب ٢، آیت 65-66)
اور تم کو یہ خبر ملی کہ تیرا خسر اپنی بھیڑوں کو پشم کترنے کے لئے تمنت کو جا رہا ہے۔
تب اس نے اپنے رنڈاپے کے کپڑوں کو اتار پھینکا اور برقع اوڑھا اور اپنے کو ڈھانکا۔ (پیدائش : باب 37، آیت :14-15)
پھر وہ اٹھ کر چلی گی اور برقع اتار کر رنڈاپے کا جوڑا پہن لیا۔ (پیدائش : باب 38، آیت :20)
 

syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 321514 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.