یدنین علیھن من جلابیھن (مقدارِ حجاب)
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ
الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ۭ ذٰلِكَ
اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۭ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا
رَّحِيْمًا
اے نبی ! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں، اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہیے کہ
وہ (گھر سے نکلتے وقت) اپنی چادروں کا کچھ حصہ (اپنے منہ پر) لٹکا لیاکریں،
یہ اس کے بہت قریب ہے کہ ان کو پہچان لیا جائے (کہ یہ عورتیں ہیں) تو ان کو
اپذاء نہ دی جائے اور اللہ بہت بخشنے والا، بے حد رحم فرمانے والا ہے
(احزاب 59)
جلباب کی تحقیق
اس آیت میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ازواج مطہرات، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم) کی صاحبزادیاں اور مسلمان عورتیں اپنی جلابیب (چادروں) کا کچھ حصہ
اپنے (چہروں) پر ڈال لیں۔ جلابیب جلباب کی جمع ہے اس لئے دیکھنا چاہئے کہ
جلباب کا معین کیا ہے۔
علامہ اسماعیل بن حماد جوہری متوفی 398 ھ لکھتے ہیں :
والجلباب الملحفۃ۔ (صحاح ج ١ ص 101، دارالعلم بیروت، ١٤٠٤ ھ) جلباب ملحفہ
ہے یعنی لحاف اور کمبل کی طرح وسیع و عریض چادر ہے۔
جلباب وہ چادر ہے جس کو عورت کمبل کی طرح اوپر سے اوڑھ لیتی ہے، ابو عبید
نے کہا ہے کہ ازہری نے یہ بیان کیا ہے کہ ابن الاعرابی نے جو یہ کہا ہے کہ
جلباب آزار (تہمد) ہے۔ اس سے مراد وہ چادر نہیں ہے جو کمر پر باندھی جاتی
ہے بلکہ اس سے مراد وہ چادر ہے جس سے تمام جسم کو ڈھانپ لیا جاتا ہے۔ (لسان
العرب ج ١ ص 273، ایران 1405 ھ)
خلاصہ یہ ہے کہ جلباب سے مراد وہ وسیع و عریض چادر ہے جس سے عورت تمام جسم
کو ڈھانپ لیتی ہے۔
چہرہ ڈھانپنے کی تحقیق
اس آیت میں یہ الفاظ : یدنین علیھن من جلابیھن اور یہ من تبعیضیہ ہے، یعنی
عورتیں اپنی جلباب کا کچھ حصہ اپنے اوپر ڈال لیں، مفسرین نے لکھا ہے کہ
علیھن میں حذف مضاف ہے یعنی علی وجوھھن ” چادروں کا کچھ حصہ اپنے چہروں پر
ڈال لیں“ یعنی کا ایک پلویا آنچل یا گھونگھٹ اپنے چہروں پر اس طرح ڈال لیں
کہ چہرہ ڈھک جائے اور یہی حجاب کا تقاضا ہے۔
علامہ ابن جریر طبری متوفی 310 ھ لکھتے ہیں :
امام ابن جریر، حضرت ابن عباس سے اس آیت کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں کہ
اللہ تعالیٰ نے مسلمان عورتوں کو یہ حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی ضرورت کی بناء
پر اپنے گھروں سے نکلیں تو اپنی چادروں سے سر کو اور چہرے کو اس طرح ڈھانپ
لیں کہ فقط ایک آنکھ کھلی رہے۔ (جامع البیان رقم الحدیث :21861)
علامہ ابوبکر رازی حصاص حنفی نے اس تفسیر کو عبیدہ سے نقل کیا ہے۔ (احکام
القرآن ج ٣ ص 371 مطبوعہ لاہور)
قاضی ناصر الدین بیضاوی شافعی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
یغطین وجوھھن وابدانھن اذا برزن لحاجۃ ومن للتبعیض فان المراۃ ترخی بعض
جلبابھا وتتلفح ببعض۔ جب عورتیں کسی کام سے باہر نکلیں تو اپنے چہرے اور
بدن کو ڈھانپ لیں، من تبعیض کے لئے ہے کیونکہ عورتیں چادر کے بعض حصے کو
(چہرہ پر) لٹکا لیتی ہیں اور بعض کو بدن کے گرد لپیٹ لیتی ہیں۔ (بیضاوی علی
ھامش الخفا جی ج ٧ ص 185، دارصادر بیروت)
علامہ شہاب الدین خفا جی حنفی متوفی 1069 ھ لکھتے ہیں :
کشاف میں ہے کہ اس آیت کے دو محمل ہیں یا تو ایک چادر کو پورے بدن پر
لپیٹنے کا حکم دیا ہے یا چادر کے ایک حصہ سے سر اور چہرے کو ڈدھانپ لیں اور
دوسرے حصے سے باقی بدن ڈھانپ لیں۔ (عنایۃ القاضی ج ٧ ص 185، دارصادر بیروت)
علامہ آلوسی حنفی نے بھی اس تفسیر کو نقل کیا ہے۔ (ج ٢٢ ص 89 داراحیاء
التراث العربی بیروت)
یہ تو ایک کھلی ہوئی بدیہی بات ہے کہ احکام حجاب نازل ہونے سے پہلے مسلمان
عورتیں جب کسی ضرورت کی بناء پر گھر سے باہر نکلتی تھیں تو چہرے اور ہاتھوں
کے علاوہ ان کا سارا جسم مستور ہوتا تھا خصوصاً سورۃ نور میں احکام ستر
نازل ہونے کے بعد تو اس میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ اب سورۃ الاحزاب
میں احکام حجاب نازل ہونے کے بعد بھی اگر مسلمان عورتیں اسی طرح کھلے منہ
پھرتی رہتیں یا ان کا اسی طرح کھلے منہ پھرنا جائز ہوتا تو احکام حجاب نازل
ہونے کا کیا ثمرہ مرتب ہوا اور آیات حجاب کو نازل کرنے سے کیا مقصد حاصل
ہوا ؟ اس لئے لامحالہ یہ ماننا پڑے گا کہ آیات حجاب میں عورتوں کو اپنے منہ
اور ہاتھوں کو چھپانے کا حکم دیا ہے اور حجاب ستر سے زائد چیز ہے، ستر عورت
کے جسم کے اس حصہ کو چھپانا ہے جس کو شہر کے سوا کسی اور شخص کے سامنے ظاہر
نہیں کیا جا سکتا اور یہ ہاتھوں اور چہرے کے سوا عورت کا سارا جسم ہے، عورت
اپنے محارم (باپ، بھائی وغیرہ) کے سامنے صرف چہرہ اور ہاتھ ظاہر کرسکتی ہے
اور باقی جسم چھپائے گی اور حجاب کا تقاضا یہ ہے کہ عورت غیر محرم اجنبیوں
کے سامنے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو بھی چھپائے گی، چونکہ پہلے مسلمان عورتیں
اور ازواج مطہرات اجنبی مردوں کے سامنے چہرے کو نہیں چھپاتی تھیں اسی لئے
حضرت عمر مضطرب رہتے تھے اور جب اللہ تعالیٰ نے آیات حجاب نازل کردیں تو
ازواج مطہرات اور عام مسلمان عورتوں نے اجنبی مردوں سے اپنے چہروں کو حجاب
میں مستور کرلیا۔
|