نکاح کے لیے دین داری کو فوقیت دیں

اسلام نے شادی کیسی عورتوں سے کی جانی چاہیے؟ اس کا معیار اور پیمانہ بھی اپنے ماننے والوں کو دیا ہے چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ آقاے کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ : عورت سے نکاح چار باتوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے(۱) مال و دولت(۲)حسن و جمال(۳)خاندانی حسب و نسب ، اور (۴) دین داری، تم دین دار عورت سے نکاح کرو۔(بخاری و مسلم)

سرکارِ دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : تم شادی میں صرف عورت کے حسن و جمال کو نہ دیکھو کیوں کہ اس کا حُسن بہت جلد ختم ہوجائے گا، نہ اُس کے مال کو دیکھو اُس کی مال داری اُس کو نافرمان بنا سکتی ہے، بل کہ عورت سے شادی اُس کی دین داری کی وجہ سے کرو ، دین دار کالی رنگ کی باندی، بے دین خوب صورت عورت سے بہتر ہے۔(سنن ابن منصور)

حضرت امام شعبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : میں نے زید بن حارثہ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ-جو حضور علیہ السلام کے غلام تھے)کانکاح زینب بنت جحش(رضی اللہ عنہا- جناب عبدالمطلب کی نواسی) سے کیا، اور مقداد (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کا نکاح ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب سے کیا، تاکہ لوگ جان لیں کہ سب سے بڑا شرف اسلام ہے۔حضرت ابراہیم تیمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے خاندان کی ایک عورت سے کہا کہ تم کو اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ کسی مسلمان سے شادی کرلو، اگرچہ وہ سُرخ رنگ کا رومی ہو یا سیاہ رنگ کا حبشی۔(سنن ابن منصور)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے نکاح کرے اللہ تعالیٰ اس کی ذلت اور جو کسی عورت سے اس کے مال کی وجہ سے نکاح کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی محتاجی ہی بڑھائے گااور جو اس کے حسب (خاندانی رعب و دبدبہ) کے سبب نکاح کرے گا تو اس کے کمینہ پن میں زیادتی فرمائے گا، اور جو اس لیے نکاح کرے کہ اِدھراُدھر نگاہ نہ اُٹھے اور پاک دامنی حاصل ہو یا صلۂ رحم کرے تو اللہ تعالیٰ اس مرد کے لیے اس عورت میں برکت دے گااور عورت کے لیے اُس مرد میں۔( بہارِ شریعت)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمھیں وہ شخص نکاح کا پیغام دے جس کی دین داری اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو (اپنی بیٹی کا) نکاح کردو، اگر نہ کروگے تو زمین میں بڑا فتنہ و فساد برپا ہوگا۔( ترمذی شریف)

افسوس ! کہ فی زمانہ ہم دیکھتے ہیں کہ نکاح کرنے میں دولت اور حسن و جمال کے ساتھ ساتھ خاندانی رعب و دبدبہ کو لوگ مقدم رکھتے ہیں اور دین داری کا تو کہیں تصور ہی نہیں رہتا۔ دولت مند لڑکے کی تلاش میں لڑکی کے نکاح میں تاخیر بھی کرتے ہیںاور یہ نہیں سوچتے کہ برائیاں جنم لے سکتی ہیں۔ اسی طرح لڑکے کے لیے خوب صورت اور پری تمثال لڑکی کی تلاش میں سرگرداں ہوکر اخلاق و کردار سے عاری لڑکی کو بہو بنا کر عمر بھر کے پچھتاوے کو گلے لگا لیتے ہیں۔ لڑکی اگر دین دار اور بااخلاق ہوگی تو جو اولاد پیدا ہوگی وہ صالح اور نیک ہوکر اپنے ماں باپ اور خاندان کے لیے باعثِ ننگ و عار نہیں بل کہ باعثِ خیر و برکت ہوگی۔

Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 597299 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More