لڑکے اور لڑکی کا نکاح سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھنا ازروے
شرع درست ہے ۔ تاکہ شادی کے بعدزوجین کے درمیان خوش گوار تعلقات قائم رہیں
اور کسی بھی قسم کی الجھن اور تکرار کی نوبت نہ آنے پائے ۔اس سلسلے میں
احادیثِ طیبہ ملاحظہ کریں۔
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ایک عورت سے
شادی کی بات کی۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو خبر ہوئی تو
دریافت فرمایاکہ تم نے اُس عورت کو دیکھ لیا ہے؟ پھر آپ(ﷺ) نے ارشاد
فرمایا کہ: تم پہلے اُس کو دیکھ لو کیوں کہ یہ بات زوجین کے درمیان خوش
گوار تعلقات کے لیے بہت مفید ہے ۔ چناں چہ میں نے اُس عورت کو دیکھا ، اُس
وقت اُس کے والدین موجود تھے اور وہ پردے کے اندر تھی ، میں نے بڑی صفائی
سے کہہ دیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے حکم اور مشورہ
پر تم کو دیکھنے کے لیے آیا ہوں ، والدین تو خاموش رہے لیکن لڑکی نے پردے
کا کونا اُٹھا کر کہا کہ اگر رسول اللہصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے تم کو
مجھے دیکھنے کا حکم دیا ہے تو میں تمہارے سامنے آرہی ہوں ، اگر آپ (ﷺ) نے
اس کا حکم نہیں دیا ہے تو میری طرف ہرگز نہ دیکھنا، میں نے اُس کو ایک نظر
دیکھا اور اسی سے نکاح کرلیا۔(کنزالعمال)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو شادی کا پیغام دے تو
اگر ہوسکے کہ اس کو دیکھنے کی وجہ سے نکاح میں رغبت ہوتی ہے تو وہ ایسا
کرے۔اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا
کہ میں نے بنو سلمہ کی ایک عورت سے شادی کی بات کی تو درخت کی آڑ سے اُس
کو دیکھا تو وہ مجھے پسند آئی اور میں نے اُسی سے شادی
کرلی۔(ابوداؤدشریف)
شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت صر ف اس لیے
ہے کہ شادی کے بعد تعلقات میں خلیج نہ پیدا ہولیکن آج مغربی کلچر اور غیر
اسلامی طریقۂ کار میں ڈوب کر لڑکے لڑکی شادی سے پہلے سیر و تفریح کے لیے
جاتے ہیں ، گھنٹوں موبائل پر بات چیت کرتے ہیں یہ باتیں اسلامی شریعت کے
خلاف ہیں ان سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
|