نکاح کے لیے لڑکی کی رضا مندی کو اوّلیت دیں

نکاح اور شادی کے لیے لڑکے کی بہ نسبت اسلام نے لڑکی کی رضا مندی اور خوشی کو اولیت دی ہے ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام جیسے مذہبِ مہذّب میں مستورات کا مقام و منصب معمولی حیثیت نہیں رکھتا ۔نیز دونوں کو یہ حق دیا ہے کہ وہ اس تعلق سے افرادِ خانہ، خویش و اقارب اور صائب الراے اشخاص سے صلاح و مشورہ کر لیا کریں کہ خوش گوار تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے یہ امر ضروری ہے۔

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : عورتوں سے ان کے نکاح کے بارے میں مشورہ لیا جائے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی ، یارسول اللہ (ﷺ) ! عورتیں شرماتی ہیں ، آپ(ﷺ) نے فرمایا: بیوہ اس معاملہ میں پورا حق اور اختیار رکھتی ہے ۔ البتہ باکرہ یعنی بِن بیاہی دوشیزہ کا اس بارے میں خاموش رہنا اقرا ر مانا جائے گا۔(مسلم شریف)

حضرت عکرمہ تابعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ : عورتوں کو ان کی نا پسندیدہ باتوں پر مجبورنہ کرو، یعنی ان کی مرضی اور مشورہ سے اُن کا نکاح وغیرہ کرو۔

ایک مرتبہ امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عدالت میں ایک جوان عورت لائی گئی جس کا نکاح لوگوں نے ایک بوڑھے مرد سے کردیا تھا، اور بیوی نے اپنے بوڑھے شوہر کو مارڈالا تھا، اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اعلان کیا کہ اے لوگو! اللہ سے ڈرو، مرد کو چاہیے کہ اپنی جیسی عورت سے شادی کرے اور عورت کو چاہیے کہ اپنے جیسے مرد سے شادی کرے۔(کنز العمال)

حضرت عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نوجوان عورت نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں آکر کہا کہ میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کردیا ہے ، تاکہ اُن کا نام اونچا ہو، حال آں کہ میں اُس کو ناپسند کرتی ہوں ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے کہا کہ بیٹھو!… ابھی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لاتے ہیں تم ان سے یہ واقعہ بیان کرو۔

چناں چہ آقاے کائنات، غم خوارِ امت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لائے اور اس عورت نے اپناماجرا بیان کیا، آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے والد کو بُلا بھیجا، والد نے جب یہ باتیں سنیں تو اپنی لڑکی کواس معاملہ میں اختیار دے دیا۔ لڑکی نے باپ کی شفقت و محبت کا یہ حال دیکھ کر کہا کہ میرے باپ نے جو کچھ کردیا میں اس پر راضی ہوں۔(سنن بیہقی)

روایتوں میں آتا ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی لڑکیوں کے نکاح کے لیے ان سے مشورہ لیتے تھے۔ حضرت طاؤس کہتے ہیں کہ عورتوں سے ان کے نکاح کے بارے میں مشورہ کیا جائے ۔

صالح معاشرے کی تعمیرو تشکیل کے لیے والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ شادی سے پہلے لڑکی کی راے ضرور لیں تاکہ شادی کے بعد زوجین کے درمیان محبت و الفت قائم رہے اورگھر جنت نشان بنا رہے۔

Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 647465 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More