مہر کی ادایگی رسم نہیں ، شرعی حق ہے
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Malegaon)
شوہر کی طرف سے بیوی کو مہر کی ادایگی محض
ایک رسم کی تکمیل نہیں بل کہ یہ بیوی کا شرعی حق ہے ۔ نکاح کی جملہ شرائط
میں سب سے اہم شرط مہر کا ادا کرنا ہے ۔چناں چہ بخاری و مسلم کی حدیث ہے جو
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام شرطوں میں پوری کرنے کے لیے زیادہ اہم
شرط وہ (مہر)ہے کہ جس کی بنیاد پر تم نے اپنی بیویوں کی شرم گاہوں کو حلال
کیا۔
امیر المؤمنین حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کابیان ہے کہ
: میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی صاحب زادی سے شادی کا
ارادہ کیا پھر سوچا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے ، مگر آپ(ﷺ) کے لطف و کرم کے
پیشِ نظر اپنا مدعا بیان کردیا، آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے دریافت
فرمایا: تمہارے پاس کچھ ہے ؟ میں نے نفی میں جواب دیا تو فرمایا تمہاری
حطمی زرہ کہاں ہے؟ اسے لاؤ ، چناں چہ اسی زرہ پر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے (حضرت )فاطمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کا نکاح مجھ سے کردیا۔
امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرے علم
میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی یا اپنی کسی
صاحب زادی کا نکاح بارہ اوقیہ سونے سے زیادہ مہر پر نہیں کیا، اس کی قیمت
چار سو اسی درہم ہوتی ہے۔(طبقات ابن سعد)
مہر کی رقم بہت کم اور بہت زیادہ بھی نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام نے ہر معاملے
میں میانہ روی کی تعلیم دی ہے ۔ مہر کی زیادتی سے باہمی عداوت کی صورت پیدا
ہوسکتی ہے ، مہر کی گراں باری سے کچھ لوگ اس قدر پریشان ہوجاتے ہیں کہ اپنی
بیوی سے کہہ دیتے ہیں کہ تم میرے لیے مصیبت بن گئی ہو اس لیے مہر کی رقم کا
تعین احتیاط سے ہوجو زوجین کے لیے آپسی محبت و الفت کو مستحکم رکھے۔
ہاں! مردوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس حق کوبوجھ نہ سمجھیں بل کہ اس کو پوری
کشادہ قلبی ، نشاط و انبساط اور اور خوش دلی سے پورا کریں ۔ کم علمی کی
بنیاد پر کہیں کہیں مہر کو معاف کروانے کا رواج بھی عام ہے جو کہ سراسر غلط
سوچ ہے ،اسی طرح کچھ لوگ مہر دینے میں زبردستی دیر کرتے ہیں ہونا تو یہ
چاہیے کہ نکاح کے فوراً بعد مہر ادا کردی جائے۔غرض یہ کہ مہر جیسے حق کی
ادایگی میںکسی بھی قسم کا نقصان نہیں یہ توباعثِ ثواب ہے اس لیے اس کو ادا
کرنے میںگراں باری نہیں بل کہ روحانی سکون محسوس کریں۔
|
|