نکاح کے وقت نعت خوانی کی محفل باعثِ خیر و برکت ہے
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Malegaon)
نکاح اور شادی کے وقت خوش طبعی اور دل چسپی
کے کھیل مباح ہیں ، کہ یہ خوشی و شادمانی اور نشاط و انبساط کا موقع ہوتا
ہے ، بالکل خاموشی کا پابند بنادینا خلافِ فطرت ہے۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ انھوں
نے کہا کہ ایک عورت نکاح کے بعد اپنے ایک انصاری خاوند کے پاس بھیجی گئی تو
نبیِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس کھیل اور دل
چسپی کی کوئی چیز نہیں ہے ، اس لیے کہ انصار کھیل کو پسند کرتے ہیں۔( بخاری
شریف)
آقاے کائنات صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا یہ فرماناکہ :انصار کھیل اور دف
کے باجے کو پسند کرتے ہیں اس لیے اس عورت کے ساتھ گانے والی بچیاں کیوں
نہیں کردیا؟‘‘… اس امر کو ظاہر کرتا ہے کہ جو رسم و رواج جائز ہواس پر
پابندی نہیں لگانا چاہیے ، بل کہ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ قوم کے
رواج کو باقی رکھاجائے تاکہ ان کے اندر وحشت ومنافرت نہ پیداہوجائے۔ نکاح
اور شادی کے موقع پر بہتر ہے کہ میلاد شریف اور نعت خوانی کی پاکیزہ محفل
سجائی جائے کہ یہ باعثِ خیر وبرکت ہے۔
|
|