نکاح کا اعلان کرنا ضروری ہے، بارات نکالنا اور سہرا پہننا مباح ہیں
(Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi, Malegaon)
نکاح اور شادی کااعلان کرنا بھی ضروری ہے
کہ اس سے شکوک و شبہات پیدا نہیں ہوتے اور لوگوں کے علم میںیہ بات آجاتی
ہے کہ فلاں بن فلاں کا نکاح فلاں بنت فلاں کے ساتھ ہورہا ہے ۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ان نکاحوں کی تشہیر زیادہ سے
زیادہ کرو ان کو مساجدمیں انجام دو اور ان پر دف کی آواز سے کام لو۔(
ترمذی شریف)
حضرت محمد بن حاطب جمحی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: حرام اور حلال کے درمیان نکاح میں آواز
اور دف ہے ۔(ترمذی شریف)
امیرالمؤمنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک مرتبہ طبل کی
آواز سنی جب معلوم ہوا کہ نکاح ہورہا ہے تو فرمایا کہ نکاح کا اعلان زیادہ
سے زیادہ کیا کرو۔
آج کل کہیں کہیں دف اور طبل کے علاوہ بندوق داغنے کا رواج ہے اسی طرح شادی
کارڈ اور رقعہ بھی نکاح کے اعلان کی ایک شکل ہے ۔ لیکن یہ عام مشاہدہ ہے کہ
اس میں بھی لوگ فضول خرچی اور اسراف کی انتہا کردیتے ہیںاور مہنگے سے مہنگا
کارڈ چھپواتے ہوئے ریاکاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اللہ عزو جل نے قرآن حکیم
میں فضول خرچ کو شیطان کا بھائی فرمایا ہے لہٰذا صرف نکاح ہی میں نہیں بل
کہ زندگی کے دیگر معاملات میں بھی فضول خرچی سے بچنا مسلمان کے لیے بہت
ضروری ہے۔
بارات نکالنا اور سہرا پہننا مباح ہیں
بارات نکالنا اور دولہا کو پھولوں کے خوب صورت سہرے سے سجانا یہ کوئی قبیح
فعل نہیں اور نہ ہی ناجائز اور حرام ہے، علماے کرام کے نزدیک یہ ایک مباح
عمل ہے ، دولہاکو سہروں سے سجانا یہ بھی ایک طرح سے نکاح کا اعلان اور مجلسِ
نکاح میں شریک لوگوں میں نوشہ کو امتیاز عطا کرنا ہے تاکہ لوگ جان جائیں کہ
کس کانکاح ہونے جارہا ہے۔ جاننا چاہیے کہ جن امور کے بارے میں قرآن و سنت
اور اقوالِ ائمہ سے حتمی طور پر یہ ثابت نہ ہوکہ وہ حرام اور ناجائز ہیں تو
کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ انھیں حرام اور ناجائز قرار دے کر امت میں
اختلاف و انتشار کا بیج بوئے۔ بہ ہرکیف! پھولوں کا سہرا پہننا اور آدابِ
شریعت ِ مطہرہ کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے بارات نکالنا یہ اسلامی اصولو ں سے
متصادم نہیں ، ہاں! بارات میں ڈھول ، تاشے ، طبلے، ناچ گانے، آتش بازی، بے
پردگی اور فضول خرچی کرنا کسی طرح سے جائز نہیں ۔ مسلمان کا ہر عمل غیروں
کے لیے نمونۂ عمل رہنا چاہیے تاکہ لوگ اسلام کی طرف راغب ہوں۔ |
|