بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار
انسان کی تعلیم و تربیت کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو نعمت عطا کی ہے وہ والدین
ہیں جنکی وجہ سے ایک معصوم بچہ اپنے ماں باپ کے اشاروں پر کچھ سیکھنے کی
کوشش کرنے لگتا ہے۔ اگر ان کی تعلیم و تربیت اسلامی اصولوں پر ہوتی ہے تو
وہ بڑے ہوکر ملت اسلامیہ کے لئے روشنی بن جاتے ہیں۔ والدین اولاد کو محبت و
شفقت، ادب و اخلاق، حلم و بردباری کی تعلیم سے آراستہ کرتے ہیں۔ اس کا
اظہار ان کی عملی زندگیوں میں ہونے لگتا ہے اور ان بچوں کو دیکھ کر ہم یہ
کہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ ماشاءاللہ کتنے اچھے بچے ہیں کہ جن کے ماں باپ
نے انھیں اچھی تعلیم و تربیت دی۔
بچوں کی تعمیر و ترقی کا انحصار صحیح تعلیم و تربیت پر ہے۔صحیح تعلیم و
تربیت شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ کام بچپن سے ہی ہوتا
ہے تو زیادہ موثر اور دیرپا ہوتا ہے۔ اس کے لئے ماں ایک اہم کردار ادا کر
سکتی ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ماں کی گود بچہ کا پہلا مدرسہ ہے ۔یہیں سے
اس کی تعلیم و تربیت کا آغاز ہوتا ہے۔ اس پہلی درس گاہ سے بچے جو کچھ
سیکھتے ہیں اس کی حیثیت پتھر کی لکیر سی ہوتی ہے۔ یہ علم ایسا مضبوط اور
مستحکم ہوتا ہے جو زندگی بھر تازہ رہتا ہے۔
کسی مفکر نے کہا ہے،
"ابتدائی زندگی کے نقوش خواہ مسرت کے ہوں یا ملال کے ہمیشہ گہرے ہوتے
ہیں۔یہی ابتدائی نقوش مسلسل ترقی کرتے رہتے ہیں۔"
لہذا والدین ابتدا سے اپنے بچوں کو اسلامی تعلیم دیں تو وہ ان کی زندگی کو
بنانے اور سنوارنے میں رہنمائی کرتی ہے۔ اس کے بر خلاف والدین اپنے بچوں کو
غیر اسلامی تعلیم دیں تو اس کا اثر قبول کریں گے پھر ایسے بچوں سے مستقبل
میں خیر کی امید نہیں کی جا سکتی۔
بچے کی تربیت میں والد کا کردار بھی اہم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس شخص کو باپ
کا درجہ دیا تو اس پر بھی بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ خاندان کا
سربراہ ہونے کے ناطے باپ کو چاہیئے کہ وہ بچے کو زمانے کے سرد و گرم راستوں
پر چلنے کا ڈھنگ سکھائے اور تعلیم و تر بیت پر بھی توجہ مرکوز رکھے۔ بچے کی
پہلی درس گاہ چونکہ اس کا اپنا گھر ہوتا ہے۔ لہذا بچہ اپنے ماں باپ دونوں
سے ہی سیکھتے کا عمل شروع کرتا ہی۔ بچہ ذہنی و سماجی نشوو نما اور تعلیمی
میدان میں کفیل ہوتا ہے۔
باپ سے بھی اولاد کا رشتہ بڑا عظیم ہے۔جو بچے اپنے باپ سے قریب ہوتے ہیں وہ
زندگی کی کئی دشواریوں سے بچے رہتے ہیں۔ اگر باپ شفیق، تعاون کرنے والا اور
حفاظت کرنے والا ہو تو بچہ بھی مثبت اثر لے گا اور اگر باپ غصہ والا، بے جا
پابندی لگانے اور رعب جمانے والا ہوگا تو بچہ بھی انھی رویوں کو اپنائے گا۔
بچوں کو شفیق باپ سے محبت، شفقت اور تحفظ کا احساس ملتا ہے تو وہ بچے زندگی
میں کامیاب رہتے ہیں۔ باپ سے بچے کا یہ تعلق بچے کو اس بات کا احساس دلاتا
ہے کہ کوئی اس پر نظر رکھتا ہے اور اس کا خیال رکھتا ہے۔
سورۃ انفعال آیت ۲۸ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے،
ترجمہ: "اور خوب جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہے اور
بیشک اللہ، اسی کےپاس اجر عظیم ہے۔"
اولاد کی صحیح تربیت اور کامل انسان اور مسلمان بنانا ایک کٹھن آزمائش ہے
جو والدین اپنے بچوں کو تعلیم و تربیت میں اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل
کرنے کی تعلیم دیتے ہیں اور نبی پاک ﷺ کی سنتوں پر عمل کی ترغیب عملی طور
پر دیتے ہیں وہ اور ان کی اولاد دنیا و آخرت میں سر خرو ہوتے ہیں۔
آخر میں یہ ضروری ہے کہ اس بات کو تسلیم کیا جائے کہ والدین اپنے بچوں کو
بہتر زندگی گزارنے میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ تب ہی ممکن ہے کہ
جب اولاد اور والدین میں ایک مضبوط، مستحکم اور گہرا تعلق قائم رہے۔ |