سورۃ الرحمن مکی سورۃ ہے اس کی
78آیات ہیں ۔سورۃ رحمن حسن ِعبارت اور حسن ِطرز کے لحاظ سے قرآن پاک کی
زینت ہے۔تفسیر ابن ِکثیر میں لکھا ہے کہ یہ سورت اپنے حسن ِعبارت اور عمدہ
طرزِادائیگی میں دلہن کی طرح آراستہ و پیراستہ اور مزین ہے۔
٭حضرت علیؓسے روایت ہے کہ حضورﷺنے فرمایاکہ ہر چیز کا حسن و جمال ہوتا ہے
اور قرآن کریم کا حسن وجمال سورۃ رحمن ہے(بیہقی)
٭حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاسے مروی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایاکہ سورۃ
حدید،واقعہ اور الرحمن پڑھنے والا آسمانوں اور زمینوں میں فردوس میں رہنے
والا پکارا جاتا ہے۔(کنزالعمال)
٭حضرت ابی بن کعبؓسے روایت ہیکہ حضور پرنورﷺنے فرمایاکہ جو سورۃ رحمن پڑھے
اس نے اﷲ کی نعمتوں کا شکر ادا کیا﴿الکشاف)
یہ سورت حاجت روائی اور اضافہ رزق کیلئے اکسیر ہے،اگر کوئی اس سورۃ کو ۱۱روز
تک۱۱مرتبہ پڑھے گاتو انشاء اﷲ حاجت پوری ہوگی اور رزق میں اضافہ ہوگا۔اس
سورۃ میں شروع سے آخر تک اﷲ تعالیٰ کے صفت ِرحمت کے مظاہر وثمرات کا ذکر
فرمایا گیا ہے۔
٭حضرت امام جعفر صادق ؑسے مروی ہے کہ سورۃ رحمن کی تلاوت اور اسکے ساتھ
قیام کو ہر گز نہ چھوڑنا کیونکہ یہ سورۃ منافقین کے سل میں ہر گز استقرار
نہیں پاتااور اس سورۃ کو بروز ِقیامت ایک بہت خوبصورت انسان کی شکل عطا کرے
گا اور جس میں سے نہایت عمدہ خوشبو آتی ہوگی ،پھر وہ ایسی جگہ قیام کرے گا
جو اﷲ سے بہ اعتبار معنی بہت زیادہ قریب ہوگی تو اﷲ اس سورۃ سے پوچھے گا کہ
دنیاوی زندگی میں کونسا شخص تیرے مضامین کے ساتھ قیام پذیر ہوتا تھا اور
تیری تلاوت کرتا تھاوہ سورۃ جواب میں کہے گا کہ پروردگار وہ فلاں فلاں شخص
ہے،اس وقت ان افراد کے چہرے چمکنے لگیں گے اب اﷲ ان لوگوں سے مخاطب ہو کر
کہے گا جس جس کیلئے چاہتے ہو بخشش کی سفارش کرو ،ہر وہ شخص جسکی بخشش کی وہ
سفارش کریں گے اس سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہو جااور جہاں چاہتا ہے
سکونت اختیار کر لے۔
٭سورۃ رحمن میں اﷲ نے اپنے بندوں پر تین عنایات کا ذکر کیا ہے:گندم اور
اناج میں کیڑے پیدا کر دئیے ورنہ لوگ اسے سونے اور چاندی کی طرح ذخیرہ کر
لیتے اور لوگ بھوکے مر جاتے،موت کے بعد مردے کے جسم میں بدبو پیدا کی ورنہ
کوئی اپنے پیاروں کو دفن نہ کرتا، مصیبت اور دکھ کے بعد صبرو سکون دیا ورنہ
زندگی کبھی خوشگوار نہ ہوتی،تو تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو
جھٹلاؤگے۔
ترجمہ: شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے٭(اﷲ جو)نہایت
مہربان﴿۱﴾جس نے(خود اپنے محبوبﷺ )کو قرآن سکھایا(کفار و مشرکین ِمکہ کے اس
الزام کے جواب میں یہ آیت اتری کہ محمدﷺ کو (معاذاﷲ)کوئی شخص خفیہ قرآن
سکھاتا ہے) ﴿۲﴾اسی نے(اس کامل)انسان کو پیدا فرمایا(انسانیت کی جان محمدﷺ
کو پیدا فرمایا)﴿۳﴾ماکان و ما یکون کا بیان انہیں سکھایا﴿۴﴾ سورج اور چاند
ایک حساب ِمقرر سے چل رہے ہیں﴿۵﴾اور بوٹیاں اور درخت(اسی کو)سجدہ کر رہے
ہیں﴿۶﴾اور اسی نے آسمان کو بلند کر رکھا ہے اور (اسی نے عدل
کیلئے)ترازوقائم کر رکھی ہے﴿۷﴾تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو﴿۸﴾اور انصاف
سے تولو اور تول کم مت کرو﴿۹﴾زمین کو اسی نے مخلوق کیلئے بچھا دیا﴿۱۰﴾اس
میں میوے اور غلافوں والی کھجوریں ہیں﴿۱۱﴾اور بھوسہ والا اناج ہے اور
خوشبودار(پھل)پھول ہیں﴿۱۲﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن
نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۱۳﴾اس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی
سے پیدا کیا ہے﴿۱۴﴾اور جنات کو اگ کے شعلوں سے پیدا کیا ہے﴿۱۵﴾سو(اے جن
وانس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے﴿۱۶﴾وہ دونوں مشرقوں
اوردونوں مغربوں کا مالک ہے﴿۱۷﴾پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ
گے﴿۱۸﴾اس نے دو سمندر ملا دئے جو باہم ملتے ہیں﴿۱۹﴾ان دونوں کے درمیان ایک
آڑ(رکاوٹ،پردہ)ہے اور وہ اس حد سے تجاوز نہیں کر سکتے﴿۲۰﴾(آیت نمبر ۱۹،۲۰
میں جس سمندر کا ذکر کیا گیا ہے جنوبی افریقہ میں کیپ ٹاؤن کے قریب ہے،اسکی
دریافت بیسوی صدی کے آغاز میں ہوئی اسکی خصوصیت یہ ہے اسکے ایک طرف میٹھا
پانی اور دوسری طرف کڑوا پانی ہے اور یہ آپس میں مکس نہیں ہوتا،قرآن کے اس
سائنسی بیان کی تصدیق Colardo State University,USAکے بحری سائنسدان ڈاکٹر
ولیم جے نے بھی کی ہے)٭ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں
کو جھٹلاؤ گے؟﴿۲۱﴾ان دونوں (سمندروں)سے موتی(جس کی جھلک سبز ہوتی ہے،حضرت
امام حسنؓکو جو زہر دیا گیا اس کی طرف اشارہ ہے(ڈاکٹر طاہر القادری)اور
مرجان(جس کی رنگت سرخ ہوتی ہے،حضرت امام حسینؓ کی شہادت کی طرف اشارہ
ہے(ڈاکٹر طاہر القادری)نکلتے ہیں﴿۲۲﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی
کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۲۳﴾اور سمندرمیں پہاڑوں جیسے کھڑے ہوئے جہازاسی
کے ہیں﴿۲۴﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۲۵﴾جو
کوئی زمین پر ہے فنا ہوجانے والاہے﴿۲۶﴾اور آپ کے رب کی ذات باقی رہے گی جو
بڑی شان اور عظمت والا ہے﴿۲۷﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن
نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۲۸﴾سب اسی سے مانگتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں
ہیں وہ ہر آن نئی شان میں ہوتا ہے﴿۲۹﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی
کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۳۰﴾اے گروہ ِجن و انس عنقریب ہم تمہاری طرف
متوجہ ہوں گے﴿۳۱﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو
جھٹلاؤ گے؟﴿۳۲﴾اے گروہ ِجن و انس اگر تم سے ہوسکے کہ آسمانوں اور زمین کے
کناروں سے نکل جاؤتو نکل جاؤ،جہاں نکل کر جاؤ گے اسی کی سلطنت ہے﴿۳۳﴾ سو(اے
جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۳۴﴾تم دونوں پر
آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑا جائے گا پھر تم بچ نہ سکوگے﴿۳۵﴾ سو(اے جن و
انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۳۶﴾پھر جب آسمان پھٹ
جائے گا اور پھٹ کر گلابی تیل کی طرح سرخ ہو جائے گا﴿۳۷﴾ سو(اے جن و انس)تم
اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۳۸﴾پس اس دن کسی انسان یا جن
سے اسکے گناہ کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا﴿۳۹﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے
پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۴۰﴾(اس دن)مجرم اپنے چہرے کے نشان
سے پہچانے جائیں گے اور پھر پیشانیوں اور پاؤں سے پکڑے جائیں گے(اور جہنم
میں پھینک دئیجائیں گے)﴿۴۱﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن
نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ ﴿۴۲﴾یہی وہ جہنم ہے جسے مجرم لوگ جھٹلایا کرتے
تھے﴿۴۳﴾گناہگار جہنم میں اور کھولتے ہوئے پانی میں تڑپتے پھریں گے﴿۴۴﴾
سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۴۵﴾اور جو
شخص اپنے رب کے حضور (پیشی کیلئے)کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے اس کیلئے دوجنتیں
ہیں﴿۴۶﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۴۷﴾جس
میں بہت سی شاخیں ہوں گی﴿۴۸ ﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن
نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۴۹﴾ان دونوں(جنتوں)میں دو چشمیں جاری ہوں گے﴿۵۰﴾
سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۵۱﴾ان
دونوں(جنتوں )میں ہر میوہ کی دو قسمیں ہوں گی﴿۵۲﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے
پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۵۳﴾(اہل ِجنت)ایسے فرشوں پر تکیہ
لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر ریشم کے ہوں گے اور دونوں جنتوں کے پھل (انکے)قریب
جھک رہے ہوں گے﴿۵۴﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو
جھٹلاؤ گے؟﴿۵۵﴾وہاں( شرمیلی)نیچی نگاہ والی حوریں ہوں گی جنہیں ان سے پہلے
کسی جن وانس نے ہاتھ نہیں لگایا﴿۵۶﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن
کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۵۷﴾وہ حوریں اس طرح کی ہوں گی جیسے سرخ یاقوت اور
مرجان﴿۵۸﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۵۹﴾نیکی
کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے﴿۶۰﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی
کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۶۱﴾اور ان دو کے علاوہ اور دوجنتیں ہیں﴿۶۲﴾
سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۶۳﴾وہ
دونوں گہری سبز رنگت میں سیاہی مائل لگتی ہیں ﴿۶۴﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے
پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۶۵﴾ان دونوں میں دو چشمے چھلک رہے
ہوں گے ﴿۶۶ ﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ
گے؟﴿۶۷﴾ان دونوں میں (بھی)پھل اور کھجوریں اور انار ہیں﴿۶۸ ﴾ سو(اے جن و
انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۶۹﴾ان میں(بھی)نیک
خوبصورت و خوب سیرت حوریں ہوں گی﴿۷۰﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی
کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۷۱﴾وہ حوریں جو خیموں میں پردہ نشین ہوں گی﴿
۷۲﴾ سو(اے جن و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۷۳﴾ان
جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے انہیں چھوا بھی نہیں ہوگا﴿۷۴﴾ سو(اے جن
و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿۷۵﴾وہ(جنتی لوگ)سبز
رنگ کے بچھونوں اور خوبصورت گدوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے﴿۷۶﴾ سو(اے جن
و انس)تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟﴿ ۷۷﴾آپ کے رب کا نام
بڑی برکت والا ہے،جو صاحب ِعظمت و جلال اور صاحب ِانعام و اکرام ہے﴿۷۸﴾
|