پاکستان بننے سے پہلے جب ارض بلتستان پر
ڈوگرہ راج قائم تھا اُس وقت سے یہ چراگاہ'' فرول'' اہلیان چھومیک،چھونپہ
کھور کے زیر قبضہ ہے اور اس سے استفادہ کر رہے ہیں۔
جب ڈوگروں کی حکومت تھی اُس وقت سکھ تاجر اسی صحرا سے گزرتے تھے۔اُس وقت
سکھ تاجروں نے اس پر قبضہ جمانے کیلئے ایک کمرہ تعمیر کیا تھا۔ اہلیان
چھومیک ،چھونپہ کھور اُس وقت کے ڈوگرہ حکمران سے سکھوں کے خلاف درخواست
دائر کی دور حکومت کے ذریعہ اس تعمیر شدہ کمرہ کو گرا دیا۔جس کے نشان اب
بھی باقی ہے۔جب یہ علاقہ پاکستان کے ساتھ الحاق ہوا جب انتظامی اُمور
اسلامی جمہوری پاکستان نے سنبھالی اُس وقت محکمہ جنگلات نے بھی اس چراگاہ
پر قبضہ جمانے کی ناکام کوشش کی اُ س وقت بھی اہلیان چھومیک، چھونپہ کھور
نے مزامت کی اور ساتھ مختلف علاقوں کے عمائدین نے چھومیک ،چھونپہ کھور کے
حق میں گواہی دی۔ بعنوان مثال تھورگو، حسین آباد اور سرفہ رنگاہ کے
سرکردگان(ترنگپوں) نے مذکورہ اھالی کی حق میں گواہی دی۔ قابل زکر بات یہ ہے
کہ اس وقت وہ علاقہ اُلڈوینگ کے سرکردہ(ترنگپہ) وزیرغلام محمد(بڑوپی)نے بھی
مذکورہ اہالی کے حق میں گواہی دی۔اس محکمہ جنگلات کے یہ خواب شرمندہ تعبیر
نہ ہو سکا۔
بلتستان کے چراگاہیں بندبستی تقسیمات میں شامل ہیں ہر علاقہ کے لئے مختلف
مقامات پر چراگاہ ہیں متعین ہیں
محلہ گنگوپی(حیدر آباد) کیلئے بحوبروق،محلہ کھرگرونگ کیلئے خچین سہ،اُلڈینگ
ریونگ چھومیک، محلہ ٹوق کیلئے ہلمہ رنگاہ،اور اہلیان چھومیک،چھونپہ کھور
کیلئے،،فرول،،چراگاہ متعین کیا گیا۔
لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا مختلف علاقوں سے لوگ سکردو میں آکر بسنے لگے
آبادی بڑھتی گئی اور زمینوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی۔
سکردو کے گردو نواح جو چراگاہیں اور زمینیں تھیں وہ فروخت کر دئے ژھے تھنگ،
ریونگ چھومیک وغیرہ کی زمین مختلف پلاٹوں کی صورت میں فروخت کی۔
جب ساری زمینں اور چراگاہیں مختلف لوگوں کے ہاتھوں فروخت کی اور کوئی جگہ
فروخت کیلئے نہ بچی تو ایک ہی جگہ فرول چھومیک چراگاہ کی صورت میں نظر آنے
لگی۔
اب آل محمدؐ سے محبت کے دم بھرنے والوں کیلئے آزمائش کا وقت آگیا تو نماز
جماعت کے صف اول کے نمازی ،ماتمی حضرات (جو عاشور کے دن گریبان بھی چاک
کرتے ہیں)، اہل علم اور اُنکے حواریوں پر گڑا امتحان آیا تو بعض مومنین اسے
مال غیر سمجھ کر دور اختیار لیکن دوسرے بعض ایمان کے دعویداروں نے اسے اپنی
میراث سمجھ کرچراگاہ کے کچھ حصہ حاصل کرنے میں ظاہری کامیابی ملی۔ اُس کے
بعد اہلیان چھومیک ،چھونپہ کھور نے مزید شجرکاری اور تعمیرات کی اور مال
مویشیوں کو چراتے رہے۔
لیکن ستم بالدی ستم یہ کہ مورخہ 20 اپریل 2016 ء کو شگر اور سکردو
انتظامیہ کے آ لہ کاروں نے ان مکانات کو مسمار کیا اور پودوں کو اُ کھاڑ
پھینکا اور مال مویشیوں کو کو ٹھریوں سے رہا کیا۔ اس طرح اس پولیس گردی کے
نتیجہ میں اہلیان چھومیک ،چھونپہ کھور کافی نقصانات اُٹھانے پڑے۔ اس مذموم
سازش کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اہلیان چھومیک ، چھونپہ کھور اس نا جائز
فعل کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کے
زمہ داروں کے توجہ مبذول کراتے ہیں کہ خالصہ سرکار کی مد میں اسے بندر بانٹ
کبھی نہیں ہونے دینگے۔
کالم نگار ::۔(شیخ محمد الیاس قمی) |