کیا حکومت جانے والی ہے؟

ہمارے ملک کی بد قسمتی یہ رہی ہے کہ جو بھی حکومت آئے وہ پچھلی حکومت سے زیادہ کرپٹ ، نا اہل ،ظلم و بربریت اور نا انصافی کا مظاہر کرتی ہے، ملک میں جمہوری نظام ہونے کے باوجود حقیقی معنوں میں جمہوریت سے زیادہ آمریت کا نفاذ ہوتا ہے ، ویسے آمریت کے زمانے میں جمہوریت اور اسمبلی کی اہمیت کی بات تو کی جاتی ہے لیکن جب جمہوری نظام اور الیکشن ہونے لگتے ہیں تو اس سے لے کر حکومت بننے تک سارا کا سارا نظام آمریت کی یاد تازہ نہیں کرتی بلکہ عمل کرتی ہوئی نظر آتی ہے جس کی تاز ہ اور آج کی مثال ہمارے سامنے ملک میں میاں نواز شریف کی حکومت کی ہے جس میں پارلیمان بے معنی ہوکر رہ گیا ہے تمام فیصلے وزیر اعظم کی کابینہ بھی نہیں بلکہ وزیر اعظم اور ان کے چند قریبی رفقا ء کرتے ہیں ۔ جمہوریت پر مر مٹنے والے وزیراعظم اور ان کے وزراء اسمبلی میں جانا اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔وزیر اعظم تو پورے تین سال میں عوامی مسائل یا عوامی نمائندوں کوجواب دینے کیلئے تین دفعہ بھی پارلیمنٹ میں نہیں گئے ہیں۔ ملک میں تر قی یافتہ کام کرنے ہو یا کوئی بڑا منصوبہ شروع کرنا ہو وہ اسمبلی میں ڈسکس ہی نہیں ہوتا بلکہ جن منصوبوں پر اپوزیشن کو اعترض ہو ان کے سوالوں کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ۔ وزیر اعظم اسمبلی میں اس وقت آتے ہیں جب ان کو کوئی مصیبت یا حکومت کو مشکل پڑ جائے ویسے وہ جس نظام اور عوام کی بات کرتے ہیں وہاں جانا وزیر اعظم وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں۔عام لوگ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مشرف کو یاد کرتی تھی جب کہ اب پیپلزپارٹی کو یاد کیا جارہاہے کہ زرداری حکومت تو اس سے کئی گنا اچھی تھی ان کے وزرا ء اور وزیراعظم کم ازکم پا رلیمنٹ کے اجلاس میں شر یک ہوتے تھے اور اس وقت کی اپوزیشن کو جواب دہ بھی تھی لیکن آج صورت حال مختلف ہے۔حکومت کسی کو جوابدے نہیں بلکہ اگر اپوزیشن سوال کرے تو حکومت اس پر اپوزیشن سے زیادہ ہنگامہ کرتی ہے۔ سوالوں کے جواب تو نہیں ملتے لیکن الزام برائے الزام ضرور آجاتے ہیں ۔ وزیراعظم سمیت پوری نون لیگ قیادت آج بھی اپوزیشن اور عوام کو جاب دینے کے بجائے سوال کرتی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ حکومت پرناجائز تنقید کرکے ہمیں ترقی کے سفرسے ہٹانا چاہتے ہیں لیکن رکاوٹیں ڈالنے والے عناصر مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو ں گے، ہمارا اصل مقصد عوام کی خدمت ہے، جس کے لئے ہم کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے، پاکستان جلد اندھیروں سے نکل کر ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو جائے گا اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ملک میں معاشی انقلاب کا زینہ بنے گا۔ وزیر اعظم کے اس بیان کو دیکھ کر محسوس ہو تا ہے کہ حکومت تذبذ ب کا شکار ہے ۔ حالات درست سمت کی جانب نہیں جارہے ہیں تین سال گذارنے کے باوجود لوڈشیڈنگ میں کوئی کمی واقعی نہیں ہوئی ہے۔ حکومت اعلانات کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ جس ضلع سے میرا تعلق ہے یعنی نوشہرہ وہ وزیر خیبر پختونخوا کا ضلع بھی ہے اس میں لوڈشیڈنگ 18گھنٹے ہوتی ہے جو پیپلز پا رٹی دور میں 12گھنٹے اور مشرف دور میں 8گھنٹے ہوا کرتی تھی اس طرح میں چونکہ اسلام آباد میں رہتا ہوں یہاں پر زرداری حکومت میں چار گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی جب کہ مشرف دور میں اس سے بھی کم اور آج اﷲ کے فضل وکرم سے جب سے نون لیگ کی حکومت آئی ہے اس میں دو گھنٹے کا اضافہ ہوا ہے یعنی اب 24گھنٹے میں 6گھنٹے بجلی غائب ہوتی ہے ہر تین گھنٹے بعد ایک گھنٹے کیلئے بجلی کا لوڈ شیڈنگ ہے ۔ یہ اسلام آباد اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ضلعے کا حال ہے شاید پنجاب ،سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے دوسرے اضلاع میں کم لوڈشیڈنگ ہوتی ہو اس کا فیصلہ عوام خود کرے ۔ میرے معلومات کے مطابق پورے ملک کا یہی حال ہے ۔ اسی طرح صحت اور ہسپتالوں کا حال ماضی سے ابتر ہوچکا ہے ، حکومت کی تر جیحات میں ہی نہیں کہ ہسپتالوں کو بہتر کیا جائے آج کل میرا تجربہ اسلام آباد کے سب سے بڑے ہسپتال پمز میں ہورہا ہے جہاں وارڈز میں کیا ایمرجنسی میں بھی آپ کو بیڈ نہیں ملتا مریضوں کو قریب سے دیکھ کر اور ہسپتال کے نظام، ڈاکٹرز کی کمی اور ان کا احتجاج اور دس ماہ سے تنخواہ کی عدم ادائیگی سمیت کئی مسائل ہے جس کو دیگر خیبر پختونخوا کے ہسپتال بہت اچھے لگنے لگے ہیں جس پر انشاء اﷲ آئندہ تفصیل سے کالم لکھوں گا لیکن عوام کے مسائل میں ہر جگہ دوگنا اضافہ ہوا ہے ،جو حکومت عوام کے لئے کام کررہی ہو اور عوام اس سے خوش ہواس کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن جس حکومت کی بنیاد الیکشن میں دھاندلی پر ہوئی ہو عوام کے مسائل سے ان کا واسطہ نہ ہو وہ خود اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے ۔ پاناما کے ایشو پر حکومت سکتے میں آئی ہوئی ہے ، وزیراعظم سمیت حکومت کو سمجھ نہیں آرہی ہے کہ اس ایشو سے کیسے نکلا جا ئے ۔ حکومت کے خلا ف اپوزیشن کے احتجاج نے وزیراعظم کو بھی مجبور کیا کہ وہ عوام کے پاس جائے اور تر قیاتی منصوبوں کا اعلانات کرے ۔ وزیر اعظم صاحب سے ہماری صرف ایک درخواست ہے کہ اب عوام کے لئے کچھ بھی نہ کرے صرف اور صرف ملک کے ہسپتالوں کا بجٹ دوگنا کرے ۔ ڈاکٹرز اور دوسرے عملے کو بڑھائیں اور علاج تمام سرکاری ہسپتالوں میں فری کرے۔ پوری قوم آپ کے پشت پرکھڑی ہوگی اب کو اپوزیشن یا کسی اور سے ڈرنے کی ضرورت نہیں رہ گی ۔ وزیر اعظم صاحب آپ اور آپ کی طر ح چند اور لوگ تو بیرونی ملک اپنے زکام اور کھانسی کا علاج کرتے ہیں جب کہ جن کے پاس توڑا بہت پیسہ ہے وہ پرائیویٹ علاج کرتا ہے ۔سرکاری ہسپتالوں میں صرف غریب لوگ ہی آتے ہیں جو لوگ سرکاری ہسپتالوں میں آتے ہیں ان سب کا علاج فری ہونا چاہیے لیکن مجھے معلوم ہے کہ نون لیگ کی حکومت اس طرح کی کام نہیں کرے گی جس سے عام آدمی کو فائدہ ہو۔ وزیراعظم صاحب حکومت میں لوگ سوال نہیں پوچھتے بلکہ سوالوں کے جواب دیتے ہیں اور ظلموں کے خلاف ایکشن لیتے ہیں جو آپ کی بس کی بات نہیں لگتی آپ کے فیصلوں اور بیانات سے محسوس ہورہا ہے کہ حکومت جانے والی ہے۔ہماری دعا ہے کہ آپ اپنی دوسال بھی پورے کرے تاکہ ہمیشہ کیلئے عوام کونون لیگ کی حقیقت معلوم ہوجائے۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226338 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More