یتیم کی مدد اورغمگسار نبی ﷺ کا معجزہ

قاضی ابو الحسن الماوردی نے اپنی کتاب اعلام النبوۃ میں لکھا ہے، ابوجہل ایک یتیم کا وصی تھا وہ بچہ ایک روز اس حالت میں اس کے پاس آیا کہ اس کے بدن پر کپڑے تک نہ تھے، اس نے آ کر یہ التجاء کی کہ اس کے باپ کے چھوڑے ہوئے مال میں سے وہ اسے کچھ دیدے، مگر اس ظالم نے اس کی طرف کچھ توجہ نہ کی اور وہ کھڑے کھڑے آخر مایوس ہو کر واپس چلا گیا، قریش کے سرداروں نے از راہ شرارت اس سے کہا کہ محمد ﷺ کے پاس جا کر شکایت کر، وہ ابوجہل سے سفارش کر کے تجھے تیرا مال دلوا دیں گے، بچہ بیچارہ حالات سے ناواقف تھا کہ ابوجہل کا حضور ﷺ سے کیا تعلق ہے اور یہ بدبخت اسے کس غرض کے لئے یہ مشورہ دے رہے ہیں؟ وہ سیدھا حضور ﷺ کے پاس پہنچا، اور آپ ﷺ سے اپنا حال بیان کیا، آپ ﷺ اسی وقت اٹھ کھڑے ہوئے اور اسے ساتھ لے کر اپنے بدترین دشمن ابوجہل کے یہاں تشریف لے گئے، آپ ﷺ کو دیکھ کر اس نے آپ ﷺ کا استقبال کیا اور جب آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس بچہ کا حق اسے دیدو، تو وہ فوراً مان گیا اور اس کا مال لا کر اسے دیدیا، قریش کے سردار تاک میں لگے ہوئے تھے کہ دیکھیں ان دونوں کے درمیان کیا معاملہ پیش آتا ہے وہ کسی مزے دار جھڑپ کی امید کر رہے تھے، مگر انہوں نے یہ معاملہ دیکھا تو حیران ہو کر ابوجہل کے پاس آئے اور اسے طعنہ دیا کہ تم بھی اپنا دین چھوڑ گئے، اس نے کہا خدا کی قسم میں نے اپنا دین نہیں چھوڑا مگر مجھے ایسا محسوس ہوا کہ محمد (ﷺ) کے دائیں اور بائیں ایک ایک نیزہ ہے جو میرے اندر گھس جائے گا اگر میں نے ذرا بھی ان کی مرضی کے خلاف حرکت کی، اس واقعہ سے نہ صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں عرب کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور معزز قبیلہ تک کے بڑے بڑے سرداروں کا یتیموں اور دوسرے بے یارو مددگاروں کے ساتھ کیا سلوک تھا، بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کس بلند اخلاق کے مالک تھے اور آپ ﷺ کے اس اخلاق کا آپ ﷺ کے بدترین دشمنوں تک پر کیا رعب تھا؟
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 324006 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.