صحافیوں کےخلاف انتقامی کاروائیوں کا بڑا پلان

صحافیوں کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے کا بڑا راز سامنے آگیا۔ مزید جانئے محمد کاشف رائے کی اس سپیشل رپورٹ میں
یوں توحق و سچ لکھنے اور مظلوم کی آواز بننے والے صحافیوں کو دنیا کے ہر ملک اور خطے میں جھوٹے مقدمات، قید و بندسمیت ناصرف کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ کئی ممالک میں صحافیوں کو قتل کردیا جاتا ہے لیکن دنیا بھر میں پاکستان کا شمار ایسے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہوتا ہے جہاں صحافیوں کی آواز کو دبانے کےلئے ہر طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں ۔ پاکستان کے ایک ضلع میں گزشتہ سوا سال سے صحافیوں کےساتھ جو سلوک ہورہا ہے اسکی تاریخ میں کہیں مثال نہیں ملتی ۔ سابق ڈپٹی وزیر اعظم پاکستان راﺅ سکندر اقبال (مرحوم) کے شہرضلع اوکاڑہ میں اس وقت جنگل سے بھی بدتر قانون نافذ دکھائی دیتا ہے۔ گزشتہ سوا سال کے عرصے سے جس صحافی نے بھی اس شہر پر قابض پولیس مافیا کےخلاف آواز اٹھائی تو اسکے خلاف انسداد دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے بوگس مقدمات قائم کردئیے جاتے ہیں۔ جعلی مقدمات کا یہ نہ رکنے والا سلسلہ جاری تھا کہ ایک نجی نیوز چینل پر ایک ایس ایچ او مہر اسماعیل کی ایک سو سے زائد مقدمات میں مطلوب اشتہاری اعجاز عرف ججی نامی مجرم کے ساتھ کھانا کھانے اور اسکی سرپرستی کرنیکی ویڈیو آن ائیر ہوگئی ۔ پولیس نے اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے چینل کے اینکر پرسن قیصر خان کےخلاف بھی جھوٹا مقدمہ درج کرلیا اور چینل کی مقامی ٹیم اور سپورٹرز کےخلاف بھی راتوں رات چار مقدمات درج کرکے متعدد صحافیوں کو گرفتار کرکے حوالات میں ڈال دیا جس پر صحافتی تنظیموں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، ریجنل یونین آف جرنلسٹس، پنجاب یونین آف جرنلسٹس، ایسوسی ایشن آف کرائم رپورٹرز لاہور، لاہور پریس کلب، ساہیوال پریس کلب، سٹی پریس کلب اوکاڑہ، دیپالپور پریس کلب ، شیر گڑھ پریس کلب، رینالہ پریس کلب سمیت پاکستان بھر کے صحافی سراپاءاحتجاج بن گئے اور لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج شروع ہوا تو صحافی پنجاب اسمبلی کے باہر موجود تمام رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے مین گیٹ پر پہنچ گئے ۔ جس پر صحافیوں سے اظہار یکجہتی کےلئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور پیپلز پارٹی کے رہنماءشوکت بسرا بھی احتجاج میں شریک ہوگئے اور حکومت سے ڈی پی او فیصل رانا سمیت تمام ذمہ داران کو معطل کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اگر پولیس کا صحافیوں کےساتھ ایسا رویہ ہے تو عام شہریوں کیساتھ کیا ہوتا ہوگا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے اسمبلی میں بھی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس پر صوبائی وزیر قانون نے سینئر صحافیوں کے وفد سے مذاکرات شروع کیے اور تین گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد صحافیوں کےخلاف درج کیے جانے والے تمام مقدمات ختم کرنے کا اعلان کردیا اور معاملے کی انکوائری کےلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی ۔ لیکن گزشتہ روز ایک خبرنظر سے گزری جس کے مطابق صحافیوں پر قائم مقدمات ختم کرنے کے اعلان کے بعد ڈی پی او فیصل رانا نے صحافیوں کو دیگر ہتھکنڈوں سے انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے کا بڑاپلان مرتب کرلیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنیوالے صحافیوں کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور احتجاج میں شریک ہونے والے صحافیوں سمیت سچ لکھنے اور پولیس کے کارناموں کا راز فاش کرنےوالے صحافیوں کی لسٹیں تیار کی گئی ہیں جس میں عابدحسین مغل(روزنامہ جہان پاکستان)،ملک ظفراقبال(دنیا نیوز) ، آصف نوازخان(دنیا نیوز)، حافظ عتیق الرحمن(ڈان نیوز)، چوہدری محمد اشفاق(روزنامہ نوائے وقت)،سہیل احمدمغل(روزنامہ سمائ)، محمدکاشف وٹو(روزنامہ جرات)،چوہدری جمشید اشفاق(92نیوز)، عرفان نوید غوری(روزنامہ ایکسپریس)، چوہدری سجاد(روزنامہ خبریں)،فہیم افصل چوہدری(روزنامہ جہان پاکستان)، مظہر عباس(نیوز ون)،مرزا اسرار حسین(روزنامہ صحافت)، شفیق بھٹی(ڈیلی ٹائمز)، حافظ حبیب مغل(دن نیوز)، شہبازرزاق(دی نیوز پیپر)، رانا سجاد حیدر(ڈی ایم ڈیجیٹل نیوز)، طارق مجید مغل( پی ٹی وی نیوز) سمیت متعدد صحافیوں کے نام شامل کیے گئے ہیں اور ضلع اوکاڑہ کے تمام ایس ایچ اوز کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ مذکورہ صحافیوں کی جن جن افراد کیساتھ کسی قسم کی عداوت ہے ان تمام افراد کو تلاش کرکے ان کیساتھ رابطے قائم کیے جائیں اور انہی افراد کو مدعی بنا کر مذکورہ صحافیوں کےخلاف مقدمات درج کیے جائیں ۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ڈی پی او نے اپنے قریبی اور قابل اعتبار ایس ایچ اوز کو ہدایات دیں ہیں کہ پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاج کرنیوالے صحافیوں کے اہل و عیال کو مختلف طریقوں سے حراساں کروایا جائے اور پولیس کے ذاتی ڈکیت گینگز کے ذریعے ان کے گھروں میں وارداتیں کروائی جائیںتاکہ انہیں پولیس کیساتھ دشمنی کا سبق سکھایا جا سکے۔ذرائع کے مطابق پولیس کےخلاف خبریں شائع کرنے والے مذکورہ صحافیوں کیساتھ سابقہ رنجش رکھنے والے تمام افراد کی بھی لسٹیں تیار کی جارہی ہیں جن کی مدعیت میں آنے والے دنوں میںصحافیوں کےخلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔ذرائع کے مطابق ضلع کے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز اور محررزکو یہ ہدایات بھی جاری کی گئیں ہیں کہ مذکورہ صحافیوں میں سے جو بھی تھانے آئے تو اس کے ساتھ کوئی بہانہ بنا کر کسی ملازم کی ہاتھا پائی کروائی جائے اور فوراََ اسے حوالات میں بند کرکے مقدمہ درج کردیا جائے ۔ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کو بھی صحافیوں کی لسٹ مہیا کی گئی ہے اور ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ مذکورہ صحافیوں کو جہاں دیکھا جائے فوراََ چالان کاٹ دیا جائے اور اگر صحافی چالان کاٹنے کی وجہ پوچھے یا کوئی مزاحمت کرے تو اسکے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اس کے علاوہ ذرائع نے دیگر طریقوں سے بھی صحافیوں کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے ۔ رپورٹ میں ذرائع کا سب سے اہم دعویٰ یہ بھی ہے کہ رانا فیصل کثرت شراب نوشی کے باعث دماغی توازن کھو رہا ہے اور اسکا میڈیکل کروانے پر حقیقت سامنے آنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے والے ڈی پی او کے معاملے پر وزارت قانون سمیت تمام حکومتی اداروں نے چپ سادھ رکھی ہے ۔
Muhammad Kashif Rai
About the Author: Muhammad Kashif Rai Read More Articles by Muhammad Kashif Rai: 2 Articles with 1334 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.