سائنس دانوں نے دھلائی اور استری کے بغیر پہننے والے کپڑا تیار کر لیا

یہ کسی بھی خاتون خانہ کے لئے ایک خواب ہی ہو سکتا ہے کہ کپڑوں کو جیسے ہی پہنا جائے وہ فوراً صاف ہو جائے۔ یقیناً یہ انکشاف آپ کے لئے باعث حیرت ہوگا کہ ٹیکسٹائلز سے براہ راست نانو اسٹرکچر منسلک کرنے سے کپڑوں کی ہر ہفتہ دھلائی اور انہیں سکھانے میں کئی گھنٹے خرچ کرنے کی بجائے کپڑوں کو دھوپ کی روشنی میں رکھنے سے نہ صرف ان کا میل کچیل دور ہو سکتا ہے بلکہ ان کی شکنیں بھی ختم ہو سکتی ہیں۔
 

image

سائنس دان اپنے طویل تجربات کے دوران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر کاٹن پر دھات کی مہین تہہ جما دیں تو وہ ایک کیمیائی رد عمل کے نتیجے میں کپڑے پر جمع ہونے والی گرد اور میل کچیل کو صاف کر سکتی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اب آپ کو کبھی بھی اپنے کپڑے دھونے کی ضرورت نہیں پیش آئے گی بلکہ خود بخود صاف ہونے کی اہلیت والی کاٹن کو ایک لائٹ بلب کے سامنے صرف چھ منٹ رکھ کر بھی یہ مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔

سائنس دانوں نے کاٹن کے کپڑے پر تانبے اور چاندی کا نانو اسٹرکچر بچھا دیا تھا۔ اسے جب روشنی میں لے کر آئے تو ایک کیمیائی رد عمل کے نتیجے میں نامیاتی گرد کپڑے سے صاف ہوگئی۔اس ٹیکنالوجی کی ایجاد کے نتیجے میں کاٹن کے کپڑوں کو منٹوں میں میل کچیل اور شکنوں سے پاک کیا جا سکے گا۔ اس کے نتیجے میں کاٹن کے کپڑے پہن کر سورج کی روشنی میں یا کسی لائٹ بلب کے سامنے کھڑے ہونے سے کپڑے قطعی نئے نظر آئیں گے۔

کاٹن کے کپڑوں کی صفائی اور استری اب کیمیائی ردعمل کے نتیجے میں اتنی تیز رفتاری کے ساتھ ہو گی کہ آپ انہیں پہن کرروشنی میں آئیں گے اور اس کی صفائی کا عمل خود بخود شروع ہو جائے گا۔
 

image


آسٹریلیا میں رائل ملبورن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی پر اس ریسرچ کی قیادت کرنے والے ایک میٹریل انجنیئر ڈاکٹر راجیش راماناتھن نے بتایا کہ ٹیکسٹائلز کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ پہلے ہی تھری ڈی اسٹرکچر پر مشتمل ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اس میں روشنی جذب کرنے کی خودکار صلاحیت ہوتی ہے۔اپنی اس خاصیت کے باعث نامیاتی مواد کی صفائی کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر راماناتھن کا کہنا تھا کہ اپنی واشنگ مشینوں کو کچرے میں پھینکنے سے قبل ہمیں مزید کام کرنا ہے تاہم اس امر میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ ہماری ریسرچ نے مستقبل میں خودکار طریقے سے صاف ہوجانے والے کاٹن کے کپڑوں کی تیاری کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔

ان تحقیقی ماہرین جن کی اسٹڈی ”جرنل ایڈوانس میٹرئیلز انٹرفیس“ میں شائع ہوئی ہے انہوں نے سوتی دھاگے پر تانبے اور چاندی کے نانو اسٹرکچر کی سہ جہتی تہہ جمانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔کپڑے پر دھات کی تہہ جمانے کے اس عمل میں صرف 30 منٹ کا وقت درکار ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کاٹن کا کپڑا تیار کیا جا سکتا ہے۔جب اس کپڑے کو روشنی میں لاتے ہیں تو نانو اسٹرکچر توانائی جذب کرتا ہے جس کے نتیجے میں دھات کے ذرات میں ہیجان پیدا ہو جاتا ہے۔ اسی اثنا میں ہونے والا کیمیائی عمل کاٹن کی سطح پر موجود نامیاتی گرد کو صاف کر دیتا ہے۔
 

image

تحقیقی ماہرین کا کہنا ہے کہ کاٹن کے کپڑے کی صفائی کے اس عمل کو خود گھر میں ایک درمیانہ حرارت والے بلب کے سامنے کھڑے ہو کر چند منٹوں میں انجام دیا جا سکتا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کپڑوں کو روزانہ بھی پہنا جائے تو وہ نانو اسٹرکچر کے باعث روشنی ملتے ہی گرد و غبار اور میل کچیل کو مستقلاً صاف ہوتے رہیں گے۔

سائنس دانوں نے اپنے تجربات کے دوران ” ہائیڈروفوبک مالیکیول“ استعمال کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ پانی کو کپڑے کی سطح پر آنے سے روک کر دھبہ پڑنے سے مزاحمت میں اضافہ کیا جا سکے۔یہ کپڑے کیچڑ، پسینے اور نمی آلود میل کچیل کو دھبہ پڑنے سے قبل گرنے سے روکتا ہے۔ تاہم اس کوشش میں بغیر پانی والی اشیاء مثلاً تیل کے دھبوں کو روکنے میں جستجو کرنی پڑتی ہے۔

ڈاکٹر راماناتھن نے کہا کہ ان کی ٹیم کو امید ہے کہ ان کی تحقیق کے نتیجے میں صارفین مرحلہ وار اپنے تمام کپڑوں کو دھونے سے بچ سکیں گے۔ گو کہ اس ٹیکنالوجی کو کاٹن کے کپڑوں پر آزمایا گیا ہے تاہم سائنس دانوں نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ جلد ہی اس ٹیکنالوجی کو دیگر اقسام کے کپڑوں پر بھی استعمال کیا جا سکے گا۔

ڈاکٹر راماناتھن نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم کو یقین ہے کہ کپڑوں پر نانو اسٹرکچر کی جو نئی طرز کی تہہ لگائی گئی ہے وہ انتہائی گندے اور داغ دھبے والے ایسے کپڑوں کو بھی اجلا کر دے گی جس کی صفائی کے لئے انتہائی جدید واشنگ پاﺅڈرز کو بھی جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اگلا قدم نانو اسٹرکچر والے کاٹن کو نامیاتی مرکب پر ٹیسٹ کرنا ہے جو کہ صارفین کے لئے زیادہ پر کشش ہو سکتا ہے جس کے دوران ہم اس امر کا جائزہ لیں گے کہ ٹماٹو ساس اور وائن کے دھبوں کو بھی کتنی تیزی کے ساتھ صاف کیا جا سکے گا۔.
 

image

دلچسپ امر یہ ہے کہ حال ہی میں امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا ” بیت الخلاء“ متعارف کرایا جو کہ استعمال کے ساتھ ہی نہ صرف خود صاف ہو جاتا ہے بلکہ اسے استعمال کرنے والے صارف کو بھی اپنی صفائی کے لئے کچھ نہیں کرنا پڑتا۔ نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق لاس ویگاس میں قائم کمپنی ٹو ٹو نے ”نیوریسٹ750 کے نام سے یہ خودکار صفائی والا یہ بیت الخلاءاپنی جاپانی حریف کمپنی کے مقابلے میں متعارف کرایا تھا جس کی قیمت 9,800 ڈالر ہونے کے باوجود چار کروڑ سے زائد یونٹ فروخت ہو چکے ہیں۔ 17انچ اونچے اس سسٹم کی صفائی ایئر پریشر کی مدد سے ہوتی ہے۔اس میں خصوصی فلشنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے جس میں بہ یک وقت دو واٹر جیٹس کا م کرتے ہیں۔ بیت الخلا کے خود کارصفائی کے نظام میں جراثیم کش دوا اور چمکدار پالش استعمال کی جاتی ہے۔ اس سسٹم کو متعارف کرائے جانے کے نتیجے میں ٹوائلٹس میں ٹشو پیپر رول کی ضرورت ختم ہو گئی ہے۔

زرکونیم اور ٹائٹینیم ڈائی آکسائیڈ سے تیار کر کے اندرونی کٹورے پر اِس کی تہہ چڑھائی گئی ہے ۔جب یہ فلش کرتا ہے تو اس وقت اندرونی کٹورے پر الیکٹرولائزڈ واٹر کا پریشر نکلتا ہے۔اس بیت الخلا کو ایک سال تک صاف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری دلچسپ بات یہ کہ اس کے ہمراہ ریموٹ کنٹرولر بھی دیا گیا ہے جس کے ذریعے فاصلہ رکھتے ہوئے اس کی صفائی کی جا سکتی ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

People could soon be able to replace their washing machines with a little bit of sunshine, thanks to pioneering nanotechnology research being developed by RMIT University researchers. The researchers have been working on self-cleaning textiles, by growing nanostructures on textiles which — when exposed to light — release a burst of energy that then degrades organic matter.