سوچیئے ذرا ۔۔۔ اور بدل ڈالیئے اپنے آپکو

RESCUE 1122۔۔۔۔ انسانیت کے خدمت کے جذبے سے سرشار، انسانیت کو کسی نا گہانی آفت میں ابتدائی طبی امداد دینا ، منا سب مدد فراہم کرنا، مصیبت سے نکال کر راحت پہنچانا او ر اپنی استعداد میں رہ کر اسکی ہر ممکن مدد کرنا اس اہم ادارے کا کام اور مشن ہے ۔۔۔۔

بدقسمتی سے اس اہم ادارے جس کا کام انسانیت کو زیادہ نقصان سے پہنچانا، اس کی تکلیف کو کم سے کم کرنا ہے اور مصیبت کی گھڑی میں ایک فون کال سے اسکی امداد کو پہنچنا ہوتا ہے کو ہماری طرف سے سالانہ کے حساب سے دو تہائی جعلی کالز جعلی یعنی "Fake Calls" موصول ہو رہے ہیں۔ اپ سن دو ہزار اٹھ کا ڈیٹا نکال کر دیکھئے ، اسی سال نو اعشاریہ آٹھ ملین جعلی کالز اس امدادی ادارے کو موصول ہو ئیں۔۔۔۔ ۔۔۔

زیادہ دور کے ریکا رڈ کی چھان بین نہیں کرتے صرف فروری دو ہزار سولہ ، صوبہ خیبر پختو ن خواہ کیریسکیو ادارے کا ریکارڈ کو نکال کر دیکھئے ۔ صوبہ خیبر پختو ن خواہ کے RESCUE 1122کوفروری کے مہینے میں کل ستاسی ہزار کالز مو صول ہو ئی جس میں سے اٹھا ون ہزار جعلی کالز نکلی۔ ان جعلی کالز جسے فیک کالز کہا جا تا ہے میں صو بہ خیبر پختون خواہ سب سے آگے ہے۔

پنجاب کی ریسکیو سروس ملک کی سب سے بڑی سروس ہے جسے دو ہزار چار میں قائم کیا گیا ۔ اب تک چا لیس لاکھ سے زائد لوگ اسکے بروقت امداد سے مستفید ہو چکے ہیں۔ مگر یہاں پر بھی چار ہزار کالز جعلی مو صول ہو ئی ہیں۔۔۔۔

کیا ہم اور آپ نے کھبی سو چا ہے ہماری "لذت سے بھر پور " اس حرکت کا کتنا اثر ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟
کیا جعلی کال کر تے وقت ہم نے اور آپ نے کھبی سو چا ہے کہ ہماری اس شرارت سے کو ئی حقیقی مصیبت زدہ امداد سے محروم ہو سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔؟

ان سے ریسکیو ایک سو بائیس کے اہلکاروں کا کام کرنے کا شوق ، اخلاص، ماند پڑسکتا ہے۔ جس کا اکثر وہ گلہ کرتے نظر آتے ہیں۔
ہاں اپ کے ان جعلی کالز کی وجہ سے کسی مصیبت زدہ کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خد نخواستہ کل کو اپ بھی حقیقی مصیبت مبتلا ہو سکتے ہیں اور نا قابل اعتبا ر بن سکتے ہیں۔
ملکی وسائل کا ضیا ع ہو سکتا ہے۔ ملکی مشینری ، افرادی قوت کے ساتھ مذاق ان کے حو صلے، جو ش و جذبے پر اثر پڑ کر ادارہ کی فعالیت کم ہو سکتی ہے، جس کا اثر سارے معاشرے پر پڑ کر لوگوں کی ایک کثیر تعداد متاثر ہو سکتی ہے۔

"شیر آیا شیر آیا" والی کہا نی اپکو یا د ہو گی۔۔۔۔ جو ایک بکریاں چرانے والا لڑکا روزانہ اپنے شرارت سے گا وں والوں کو بے وقوف بنا تا ، کہ شیر آیا مجھے اور میرے بکریوں کو بچاؤ ، گا وں والے اسکی مدد کو پہنچتے تو وہ ہنسی سے لوٹ پھوٹ کر انہیں کہ دیتا کہ میں تو شرارت کرکے مزے لے رہا تھا اور ایک دن اچانک سچ مچ شیر آکر اس کے بکریوں کو نو ش کر گیا وہ چلا تا رہا مگر لوگ اسے اسکی شرارت ہی سمجھ بیٹھے تھے۔

بد قسمتی ہما ری یہ ہے کہ ہم سہولیات کے فقدان کا تو گلہ کرتے نہیں تھکتے مگر جب سہولت مل جا تی ہے تو اس سہولت کے ساتھ مذاق کرتے نظر آتے ہیں۔ کیا ہم اتنے فا رغ لوگ ہے کہ جا ن بچانے کی کو شش کرنے والے ادارے سے بھی مذاق کر رہے ہیں۔ کیا ہم میں اتنا شعور بھی نہیں کہ ہمارے اس دو گھڑی کے مذاق سے ایک ضرورت مند بروقت امداد سے محروم بھی ہو سکتا ہے۔؟

ہم اس قسم کے تعاون میں پیچھے ہے ۔ ہماری ترقی نہ کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نعمت کا غلط استعمال کر نا شروع کر دیتے ہیں۔

لہذا آؤ ا بدل ڈالیں اپنے اپکو، اپنی سوچ کو۔ اور اس تبدیلی سے اپنے اپکو، اپنے ملک کو، اور اس کے با شندوں کو فا ئدہ پہنچائیں۔ اپنے ملک کے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔ اور اس پیا رے ملک پاکستان کے پیارے با شندوں کو امن ، پیار، محبت اوررواداری دیں۔ اور ان کو تکلیف سے بچا نے میں مدد دیں۔

MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 86196 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More