اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے سے اللہ تعالی کی رحمتیں
، برکتیں اور ڈھیروں اجروثواب ملتا ہے،۔خرچ کیا کریں ؟ کیسے خرچ کریں ؟ کن
پر خرچ کریں ؟ اور کیوں کریں؟
آئیے اللہ تعالی کے فرامین کی روشنی میں پڑھتے ہیں۔
نفع بخش تجارت
ارشاد باری تعالی ہے:إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ
وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا
وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَنْ تَبُورَ لِيُوَفِّيَهُمْ
أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُمْ مِنْ فَضْلِهِ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ
1-یقینا جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی
ہے اور جو کچھ ہم نے بطور رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خفیہ اور
اعلانیہ خرچ کیا ہے یہ لوگ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں کسی طرح کی
تباہی نہیں ہے ( سورت فاطر:29)
کن پر خرچ کریں؟
2-ارشاد ربانی ہے:يَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلْ مَا أَنْفَقْتُمْ
مِنْ خَيْرٍ فَلِلْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ وَالْيَتَامَى
وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ
اللَّهَ بِهِ عَلِيمٌ
آپ سے پوچھتے ہیں کہ (اﷲ کی راہ میں) کیا خرچ کریں، فرما دیں: جس قدر بھی
مال خرچ کرو (درست ہے)، مگر اس کے حق دار تمہارے ماں باپ ہیں اور قریبی
رشتہ دار ہیں اور یتیم ہیں اور محتاج ہیں اور مسافر ہیں، اور جو نیکی بھی
تم کرتے ہو بیشک اﷲ اسے خوب جاننے والا ہے، (البقرہ :215)
کیا خرچ کریں؟
3- ارشاد الہٰی ہے:وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ
كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ
اور آپ سے یہ بھی پوچھتے ہیں کہ کیا کچھ خرچ کریں؟ فرما دیں: جو ضرورت سے
زائد ہے (خرچ کر دو)، اسی طرح اﷲ تمہارے لئے (اپنے) احکام کھول کر بیان
فرماتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو، (البقرہ:219)
یتیموں پر شفقت کرو!
4- ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْيَتَامَى قُلْ إِصْلَاحٌ
لَهُمْ خَيْرٌ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ
الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَعْنَتَكُمْ إِنَّ
اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور آپ سے یتیموں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں، فرما دیں: ان (کے معاملات)
کا سنوارنا بہتر ہے، اور اگر انہیں (نفقہ و کاروبار میں) اپنے ساتھ ملا لو
تو وہ بھی تمہارے بھائی ہیں۔ (البقرہ :220)
دل پسند چیز اللہ کی راہ میں دو!
5-ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِنْ
طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ
وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِيهِ
إِلَّا أَنْ تُغْمِضُوا فِيهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ
اے ایمان والو! ان پاکیزہ کمائیوں میں سے اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے
لئے زمین سے نکالا ہے (اﷲ کی راہ میں) خرچ کیا کرو اور اس میں سے گندے مال
کو (اﷲ کی راہ میں) خرچ کرنے کا ارادہ مت کرو کہ (اگر وہی تمہیں دیا جائے
تو) تم خود اسے ہرگز نہ لو سوائے اس کے کہ تم اس میں چشم پوشی کر لو، اور
خوب جان لو ! بے شک اللہ بڑا بے پرواہ او ر خوب تعریف والا ہے۔ (
البقرہ:267)
اس میں تمھارا ہی بھلا ہے!
6- ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنْفُسِكُمْ
وَمَا تُنْفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ
خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ
اور تم جو مال بھی خرچ کرو سو وہ تمہارے اپنے فائدے میں ہے، اور اﷲ کی
رضاجوئی کے سوا تمہارا خرچ کرنا مناسب ہی نہیں ہے، اور تم جو مال بھی خرچ
کرو گے (اس کا اجر) تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر کوئی ظلم نہیں
کیا جائے گا۔( البقرہ:272)
تمھاری خیرات کا اصلی مستحق!
7- ارشاد باری تعالیٰ ہے:لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ
اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ ٌ
(خیرات) ان فقراءکا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں (کسبِ معاش سے) روک دیئے گئے
ہیں وہ (امورِ دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی
نہیں سکتے۔( البقرہ:273)
اصلی حقدار کی پہچان!
8- ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ
التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُمْ بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ
إِلْحَافًا وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيم
(خیرات وصدقات کے مستحق تو وہ ہیں کہ )ان کی خود داری دیکھ کر ناواقف آدمی
گمان کرتا ہے کہ یہ خوش حال ہیں تم ان کے چہروں سے ان کی اندرونی حالت
پہچان سکتے ہو مگر وہ ایسے لوگ نہیں ہیں کہ لوگوں کے پیچھے پڑ کر کچھ
مانگیں اُن کی اعانت میں جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ اللہ سے پوشیدہ نہ
رہے گا۔(البقرہ:273)
کبھی چھپا کر دے دیا کرو!
9-ارشاد باری تعالیٰ ہے:إِنْ تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِنْ
تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَيُكَفِّرُ
عَنْكُمْ مِنْ سَيِّئَاتِكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اگر اپنے صدقات علانیہ دو، تو یہ بھی اچھا ہے، لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں
کو دو، تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے تمہاری بہت سی برائیاں اِس طرز
عمل سے محو ہو جاتی ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہوئے اللہ کو بہر حال اُس کی
خبر ہے۔(البقرہ:271)
خرچ کرو ! اس پہلے کہ!
10- ارشاد باری تعالیٰ ہے:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا
مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا بَيْعٌ فِيهِ
وَلَا خُلَّةٌ وَلَا شَفَاعَةٌ وَالْكَافِرُونَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے
خرچ کرو، قبل اس کے کہ وہ دن آئے، جس میں نہ خریدو فروخت ہوگی، نہ دوستی
کام آئے گی اور نہ سفارش چلے گی اور ظالم اصل میں وہی ہیں، جو کفر کی روش
اختیار کرتے ہیں (البقرہ:254)
دیکھو بخل نہ کرنا!
11- ارشاد باری تعالیٰ ہے:هَا أَنْتُمْ هَؤُلَاءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوا
فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمِنْكُمْ مَنْ يَبْخَلُ وَمَنْ يَبْخَلْ فَإِنَّمَا
يَبْخَلُ عَنْ نَفْسِهِ وَاللَّهُ الْغَنِيُّ وَأَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ
وَإِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا
أَمْثَالَكُمْ
دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اِس
پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در
حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو
اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم
جیسے نہ ہوں گے (محمد :38)
سخی کا اجر
12- ارشاد باری تعالیٰ ہے:الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ بِاللَّيْلِ
وَالنَّهَارِ سِرًّا وَعَلَانِيَةً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ
وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو لوگ (اﷲ کی راہ میں) شب و روز اپنے مال پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو
ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی
خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔(البقرہ:274) |