مبارکہ صفدر (جامعہ کراچی )
پاکستان میں سمندری آلودگی میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی سب سے
بڑی وجہ لوگ شعور تفریحی سے نہ واقف ہیں وہ ساحل سمندر ہر تفریح کے غرض سے
آتے ہیں اور کھانے پینے کی اشیاء کے خالی ڈبے و تھیلیاں سمندر کے کنارے
پھینکتے جاتے ہیں جو لہروں اور ہوا کے ساتھ سمندر کے پانی میں شامل ہوجاتی
ہیں-
|
|
اس کے علاوہ سمندر کے ساحل پر آباد ماہی گیروں کی بستیوں کا استعمال شدہ
پانی اور گھوس فاضل مواد بلدیاتی نظام کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سمندر
میں ڈال دیا جاتا ہے یہ تمام عوامل سمندری آلودگی پیدا کرنے کا سبب بنتے
ہیں-
سمندری جہازوں سے رسنے والا تیل اور کسی بھی حادثہ کی صورت میں سمندر میں
شامل ہونے والا تیل بھی سمندری آلودگی میں اضافے کا ایک ذریعہ ہے۔
گزشتہ 25 سال کے دوران دنیا میں کئی مقامات پر خام تیل سمندر میں حادثاتی
طورپر بہہ گیا ۔ 1999ء میں پاکستان میں ایک ایسا ہی حادثہ پیش آیا اس
واقعے کے نتیجے میں مچھلیوں اور دیگر سمندری حیات کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی۔
سمندر میں تیل بہہ جانے سے سمندر کی سطح پر خام تیل کی ایک تہہ بچھ جاتی ہے
جسے آئل سلک "Oil Slick" کہا جاتا ہے جس کے نتیجے میں سمندری حیات پر
انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
|
|
جوہری کارخانوں کا آبی اور ٹھوس مواد بھی سمندر میں پھینکا جاتا ہے جس سے
خطرناک حد تک آلودگی میں اضافہ ہوا ہے اور سمندر سے حاصل ہونے والی غذائیں
مثلاً مچھلیاں اور جھینگے مستقل طور پر پانی میں رہنے سے ان میں جراثیم
داخل ہوجاتے ہیں مچھلی کے گوشت میں پروٹین کی ایک خاص مقدار تناسب سے موجود
ہوتی ہے جو ہماری صحت کو اچھا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اور جب
انسان ان چیزوں کو کھاتا ہے تو اُس کی صحت پر مُضر اثرات رونما ہوتے ہیں۔
سمندری حدود میں بسنے والوں کی خواتین بھی ان کے ساتھ کام کرتی ہیں مگر
انہیں مناسب سہولیات نہیں فراہم کی جاتیں اور شعور کا بھی فقدان پایا جاتا
جس کی وجہ سے وہ تو بیمار ہوتی ہی ہیں تاہم ساتھ میں سمندری آلودگی کا بھی
سبب بنتی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سمندری آلودگی کے حوالے سے اہم اقدامات کرے،
تاکہ آلودگی میں کمی ہوسکے، یہیں وہ جگہ ہے جہاں شہریوں کی بڑی تعداد
روزانہ کی بنیاد پر سیر و تفریح کے لیے جاتی ہے ۔ سمندری آلودگی کا اثر
ہمارے ماحول پر بھی پڑتا ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ماحول صاف و شفاف رہے
اگرماحول اچھا نہیں ہوگا تو صحت اچھی نہیں رہے گی۔
|