امام غزالی فرماتے ہیں کہ طریقہ تصوف کی
خاص الخاص باتیں مشاہدے و عقلی دلائل کے ذریعے سیکھنے سے نہیں آسکتی بلکہ
وہ درجہ حال و تبدیلیوں احساس و صفات سے پیدا ہوتی ہیں ، کتنا فرق ہے ان دو
لوگوں میں جن میں سے ایک صحت و شکم سیری اور ان کے اسباب و شرائط کو جانتا
ہے جبکہ دوسرا فی الواقع تندرست و شکم سیر ہے جو شخص صحت مند ہے وہ تعریف
صحت اور اس کے علم سے تو ناواقف ہے مگر وہ صحت مند ہے جبکہ وہ تعریف صحت
مند نہیں مگر اسباب صحت سے بخوبی واقف ہے۔سماجی تنظیموں میں بے شمار
تنظیمیں فلاح انسانیت کے لئے کام کر رہی ہیں ، ان سب کا تذکرہ نہیں کیا جا
سکتا ۔ لیکن فیصل آباد میں قائم ایک لاثانی ویلفیئر فاونڈیشن انٹرنیشنل نے
مروجہ انداز سے ہٹ کر فلاح انسانیت کیلئے تصوف کی اصل حقیقت کو عملی نافذ
کیا ہے کہ انسان کی خدمت کرنا دراصل ااﷲ تعالی کو راضیکرنا ہے۔، محرم
الحرام ہو ، عید میلاد النبی میڈ یکل کیمپ ہوں ، مختلف امراض سے بچاؤ کی
تدابیر سے آگہی ، زلزلہ متاثر ین کے ساتھ ان کی بحالی میں ساتھ دینا یا
نسانی حقوق ، غیر نصابی سرگرمیاں ہوں یا فرسودہ رسومات کا خاتمہ ، معاشرے
کے اہم جز خواتین کی سماجی سرگرمیاں ہوں یا رضا کارانہ خدمات ، بنیادی
سہولیات کی فراہمی ہو یا باعزت روزگار کی فراہمی یوم اولیا کے پروگراموں
میں اولیا ء اکرام کی تعلیمات کو پیش کرنا ، سمیناروں کا انعقاد ۔ یہ سب
ایک شخصیت کی خا ص توجہ کی بد ولت ممکن ہو رہا ہے ، ان کا نام صوفی مسعود
احمد صدیقی لاثانی سرکار ہیں ، خانیوال شہر میں پید ا ہوئے والد گرامی حاجی
مختار احمدگولڑہ شریف والوں سے بیعتتھے جبکہ کے دادا قادری سلسلہ کے ایک
صاحب حال بزرگ گذرے ہیں۔ انھیں خدمات کے عوض بزم نعت کونسل نے گولڈمیڈل ،
کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے سر ٹیفیکٹ برائے حسن کارکردگی
، منسٹری فار سوشل ویلفئیر پنجاب کیطرف سے فروغ تعلیم اور تعلیمی مراکز کے
قیام پر ستائشی مراسلے ، وزرات پہبود خواتین پنجاب کی جانب کی طرف سے فروغ
صحت اور مراکز صحت کے قیام پر اعزازی سند، صوفی کونسل سندھ کی جانب سے
اصلاح معاشرہ فلاح انسانیت ، سوشل ریفارمز کونسل کی جانب سے اصلا ح معاشرہ
فلاح انسانیٹ گولڈ میڈل ، سوشل ریفارمز کونسل سندھ کیجانب سے اصلاح فروغ
انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ووکیشنل ایجوکیشن پر اعزازی سند، سوشل ریفارمز
کونسل سندھ کی جانب سے فروغ انفارمیشن سندھ کی جانب سے بہترین قانونی امداد
و مشاورت پراعزازی سند ، وزرات بہبود خواتین پنجاب کی جانب سے فروغ صحت اور
مراکز پر اعزازی سند ، صوفی کونسل سندھ کی جانب سے بہترین قانونی امداد و
مشاورت پر اعزازی سند ، تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی جانب سے ایوارڈ برائے
امن و فلاح ، محکمہ سوشل ویلفیئر پنجاب کی جانب کی جانب سے فروغ دستکاری پر
حسن کارکردگی ، لاثانی سرکار کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے بین
المذاہب امن کانفرنس لاہور کے موقع پر متفقہ رائے سے بین المذاہب امن اتحاد
پاکستان کے قیام کا اعلان کیا جس میں مذاہب عالم ، مکاتب فکر ، دینی
تنظیمات اور انٹر نیشنل انسانی حقوق کے اداروں کے اکابرین اور رہمناؤں نے
صدیقی لاسانی سرکار کی بے لوث و مستحکم کاوشوں کو سراہتے ہوئے قومی المذاہب
امن اتحاد پاکستان کا چیئرمین نامزد کیا اور ان ہی خدمات پر مسعود احمد
صدیقی لاثانی سرکار بین المذاہب پر امن ایوارڈ بھی دیا گیا۔وزیر جیل خانہ
جات پنجاب کی جانب سے امن ایوارڈ ، انتڑنیشنل فاکس نیوز اسلام کی جانب سے
امن ایوارڈ ، مذاہب عالم ، مکاتب فکر ، دینی تنظیمات ، انٹرنیشنل انسانی
حقوق کے اداروں ، انجمن تاجران اور کیمونٹی ورکرز کی جانب سے امن ایوارڈ ،
پرو ٹیکشن آف ہیومن رائیٹس فیصل آباد کی جانب سے امن کاوشوں پر سفیر امن
ایوارڈ ، میڈیا ونگ لاہور کی جانب سے سفیر امن ایوارڈ ، افکار حسینہ
فاونڈیشن کی جانب سے بین المذاہب حسن کارکردگی ایوارد ، انجمنن تاجران
شاہدرہ کی جانب سے سونے کا تاج پنجاب پریس کلب لاہور کی جانب سے2013میں یا
مین صدیقی صدر پریس کونسل لاہور نے سفیر امن ایوارڈ پیش کیا گیا۔کچھ تفصیل
دینے کا ایک واحد مقصد صرف یہی تھا کہ تصوف ہمیں احسان کرنا سیکھاتا ہے ،
تصوف ہمیں گم ہوجانا نہیں بلکہ ہمیں خدا کے انسانوں کی خدمت کی جانب راغب
کرتا ہے ۔ ہم اپنے اخباروں میں سیاسی ، جماعتوں کی جانب سے نہ کئے جانے
والے کاموں کی مداح سرائی میں نہ جانے کیا کیا قلابے مارتے ہیں لیکن ہمارے
اسی معاشرے میں اسے افراد بھی موجود ہیں جنھیں دنیا کے سامنے لانے کیلئے
ہماری تحاریر کی ضرورت نہیں ، بلکہ ہمیں ان کی خدمات کے ذریعے پر امن
معاشرے کے قیام کیلئے ایک احساس دلاناہوتا ہے کہ دنیا میں اب بھی ایسی
ہستیاں ہیں جن کی بدولت ہم اپنے اسلام کے جذبہ خدمت انسانیت کو دوسروں کے
سامنے رکھ قابل مثال بناسکتے ہیں ، ایک انسان کسی دوسرے انسان کو کچھ نہیں
دے سکتا ،تاہم وہ چند لمحات کی اپنائنت سے اس کے ذہبنی خلفشار ، اس کی بے
چینی اس کے مسائل کے حل کیلئے کسی راستے کی نشاند ہی کردیتا ہے تو اس میں
کیا قباحت ہے کہ ہم اس شخصیت کو خراج تحسین پیش نہ کریں ۔ پاکستان میں اس
وقت امن ، اور بلا امتیاز خدمت اور انسانیت کے درس کی ضرورت ہے ۔ لیکن بد
قسمتی سے ہم نے اس راستے کو چھوڑ دیا ہے جو ہمیں اسلام و قرآن نے دیا
ہے۔مجھ سے میری دل کے قریب میری احساس کے قریب ، میرے دماغ میں اترنے والی
بڑی بہن ، جن کا میرے ساتھ خون کا رشتہ تو نہیں لیکن ان سے انسانیت کا
ایسارشتہ ہے کہ میں اپنی بے چینی اور انتشار کو ان کے محبت کے دو جملوں کو
سننے س کے بعدسکون محسوس کرتا ہوں ۔ میری بڑی بہن مجھے بہت عزیز ہیں ، جان
سے زیادہ عزیز ہیں ، ایک درویش صفت خاتون ہیں ، لیکن میں ان کی مداح سرائی
نہیں کرسکتا کیونکہ میری روایات میری ثقافت مجھے روکتی ہیں لیکن میں ان کا
احسان مند ضرور ہوتا ہوں کہ ان کے دو جملے میری ذات میں تحفظ اورخوشی کا
احساس بھر دیتے ہیں ۔ ان کا ذکر لاثانی سرکار کے تذکرے میں اس لئے آگیا کہ
کیونکہ انھیں تصوف سے عشق ہے ، ان کے چالیس سال کی رفیق مہناز رحمن اور ان
کے شوہر احفاظ الرحمن بھی دلداہ ہیں ، لیکن مجھے اپنی بڑی بہن سے محبت ہے
ان سے عقیدت ہے ۔ کبھی کھبار کہا جاتاہے کہ دنیا میں انسانوں کے اعمال ایسے
نہیں کہ یہ قائم رہ سکے ، لیکن کچھ نیک لوگوں کی وجہ سے یہ دنیا قائم ہے ،
میں ادھر ادھر نظر دوڑاتا رہتا ہوں کہ وہ نیک لوگ کہاں ہیں لیکن میں چشم
کور ہوں کہ مجھے نظر نہیں آتے ۔ لاثانی سرکار کی خدمات کو دیکھا تو سوچنے
پر مجبور ہوا کہ تشدد کے اس دور میں جب ایسی ہستیاں موجود ہیں تو دنیا کے
سامنے ان کا تھوڑا ذکر کرنے سے دیگر انسانوں میں خدمت کے جذبے کو تقویت ملے
گی ۔ میں اپنی بڑی بہن کی عقیدت کاذکر کا مقصد یہی ہے کہ دنیا میں خون کے
رشتوں سے بڑھ کر بھی بہت کچھ ہے اور یہی وہ اندر کی آواز ہے جس نے آج مجھے
دو نابغہ روزگارہستیوں کا ذکر کرنے پر مجبور کیا ۔ میں اپنی درویش صفت بڑی
بہن کا ذکر ضرور کروں گا تفصیل سے کرونگا لیکن اس وقت صرف اتنا کہوں کہ کہ
باجی ، میں نے دنیا میں باہر کی اور جیل کی دنیا بھی دیکھی ہے ، سیاست اور
صحافت بھی دیکھی باچا خان بابا کے عدم تشدد اور بلا امتیاز انسانیت کی خدمت
کا پیروکار ہوں۔ لیکن تسی بھی گریٹ ہو ۔ میں لاثانی سرکار سے صرف یہی گذارش
کرسکتا ہوں کہ جو مشن کا بیڑا آپ نے اٹھایا ہے ایسے بلا امتیاز رنگ و نسل و
مذہب جاری رکھیں ۔ کیونکہ دکھی انسانیت کیلئے اس کی ضرورت ہے ۔ کسی نہ کسی
کو آپ کی ذات سے اختلافات بھی ہونگے لیکن رب تو راضی ہوگا نا !! |