عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا عدل
(Muhammad Ajmal Bhatti, )
بسم اللہ الرحمان الرحیم
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ایک روز ایک محلے سے گزر رہے تھے تو آپ نے ایک
بوڑھے نابینا شخص کو بھیک مانگتے ہوئے دیکھا۔آپ نے اسے بازو سے پکڑا اور
پوچھا : تم کس مذہب سے تعلق رکھتے ہو ؟ اس نے جواب دیا : یہودی ہوں۔ آپ نے
پوچھا : تم بھیک کیوں مانگ رہے ہو؟ یہودی بولا: بوڑھے کا کمانے والا کوئی
نہیں، اپنی روزی روٹی اور جزیے (حکومتی ٹیکس )کی رقم پوری کرنے کے لیے بھیک
مانگ رہا ہوں۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ یہ سن کر اس بوڑھے یہودی کو گھر لے
گئے اور اسے کچھ مال عطا کر کے رخصت کیا۔ پھر بیت المال کے خزانچی کو بلا
کر حکم دیا کہ اس جیسے تمام بوڑھوں اور ناداروں کا وظیفہ مقرر کر دو۔ اللہ
کی قسم ! ہم نے اس بوڑھے کے ساتھ انصاف نہیں کیا، ہم نے اس کی جوانی میں اس
سے ٹیکس وصول کیا اور اس کے بڑھاپے میں اسے بے یارو مدد گار چھوڑ دیا۔
(کتاب الخراج لابی یوسف: ص136، الاموال لابن زنجویہ: 1/162-163 |
|