چین۔بھارت اقتصادی جنگ

 بیجنگ اور اسلام آباد اپنی 65سالہ لازوال،ہمالیہ سے بلند ،بحیرہ عرب سے گہری دوستی کا جشن منارہے ہیں تو عین اسی وقت دہلی،تہران اور کابل آپس میں محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہیں،چین نے پاکستان کے راستے سینٹرل ایشیا تک پہنچنے کے خواب کی تعبیر کو پہنچنے کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری جیسا منصوبہ لایا ہے تو بھارت اس کے مقابلے میں چاہ بہار بندر گاہ کے ذریعے وہاں تک پہنچنا چاہتا ہے،ایسے لگتا ہے کہ خطے میں اب ہتھیاروں کی نہیں وسائل اور پیسے کی جنگ ہوگی۔

چین اور بھارت سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی سینٹرل ایشیا تک رسائی کے درمیان پاکستان اور ایران حائل ہیں،کچھ کچھ حصہ افغانستان کا بھی ہے تینوں مسلمان ممالک سیاسی ،جغرافیائی اہمیت کے حامل ہیں۔پاکستان کی بندرگاہ گوادر اور ایرانی چاہ بہار دونوں ہرمز ریجن کے ماتھے پر واقع ہیں،دنیا کا دو تہائی حصہ تیل کا یہا ں سے گزرتا ہے یعنی روزانہ 17بلین بیرل خام تیل کی رسد اسی گزرگاہ سے ہوتی ہے ۔یہ دونوں بندرگاہیں مکمل آپریشنل ہونے پر بین الاقوامی معیشت کا حب ثابت ہونگی۔یہ بحر ہند تک پہنچنے کا ذریعہ ثابت ہونگی اور یہاں سے دنیا کے ستر فیصد پٹرولیم مصنوعات کی نقل وحمل ہوسکے گی۔سالانہ ایک لاکھ جہاز یہاں سے گزریں گے۔

دلچسپ بات یہ کہ بھارت نے جب دیکھا کہ چین براستہ پاکستان گوادر پر سرمایہ کاری کررہا ہے تو وہ بھی اس میدان میں کود پڑا حالانکہ اس کی اتنی حیثیت نہیں کہ وہ چینی معیشت کا مقابلہ کرسکے۔آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔گوادر بندرگاہ کا چارج چائینز اورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی(سی او پی ایچ) کے پاس ہے جو اس نے چالیس سال کیلئے پاکستان سے ٹھیکہ پر لیا ہے۔رواں سال یہ مکمل طور پر آپریشنل ہوجائے گی۔اسی طرح چین اس تک پہنچنے کیلئے اپنے شہر کاشغر سے گوادر تک سڑکوں،ریلوے لائن اور پائپ لائنوں کا جال بچھا رہا ہے جن پر کام تیزی سے جاری ہے۔چین ان منصوبوں پر چھیالیس بلین ڈالر خرچ کرے گا۔یہ راہداری تقریباً تین ہزار کلومیٹر پر مشتمل ہے۔راہداری صرف تیل اور دیگر معدنیات کے نقل وحمل کیلئے ہی صرف استعمال نہیں ہوگی بلکہ اس کے ارد گرد صنعتی زون قائم کیے جائیں گے جس سے دس لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔اسی سلسلہ میں پاکستان کے نوجوانوں اور سرمایہ کاروں کوچینی زبان بھی سکھائی جارہی ہے۔

دوسری طرف بھارتی راہداری کا موازنہ کیا جائے تو یہ سی پیک کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔بھارت نے 2003ء میں چاہ بہار بندرگاہ کا ٹھیکہ لیا،طویل عرصے تک وہ اس پر کام ہی نہیں شروع کرسکا۔کافی انتظار کے بعد مئی 2015ء میں بھارت اور ایران کے مابین ایک میمورنڈم پر دستخط کیے گئے کہ اسے 2016ء تک مکمل کرلیا جائیگا۔اس معاہدے کے تحت بھارت 85.21ملین ڈالر اس منصوبے پر خرچ کرے گا۔اب دونوں ایران بھارت اس منصوبے کو توسیع دے کروسطی ایشیا تک پھیلانے کا منصوبہ لیکر میدان عمل میں اتر چکے ہیں۔بھارت نے 2009ء میں سو ملین ڈالر کی سڑک دیلا رام سے زرنج تک تعمیر کی اور اب اسے توسیع دے کر سات سو کلومیٹر پر مشتمل سڑک تعمیر کرے گا جو بھارت کو افغانستان کے صوبے نمروز سے چاہ بہار تک پہنچائے گی۔اس طرح بھارت کا بھی وسطی ایشیا تک پہنچنے کا خواب پورا ہوجائیگا۔

ادھر چین ایسے ہی نوٹوں کی بوریاں کھول کر میدان میں نہیں کود پڑا اس کی نظر وسطی ایشیا کے قدرتی وسائل پر ہے جو وہ نکال کراپنے ملک لے جانا چاہتا ہے۔ان قدرتی وسائل میں صرف تیل گیس ہی نہیں شامل ہے بلکہ سونا،تانبا،ہیرے اور دیگر قیمتی پتھربھی ہیں،دنیا کی چوتھی بڑی سونے کی کان پاکستان کے صوبے بلوچستان(رکوڈک) میں ہے جس کاٹھیکہ پہلے چین کے پاس ہے۔چین ان سڑکوں او رسمندری راستوں کے ذریعے پوری دنیا کو اپنے سحر میں جکڑنا چاہتا ہے۔پہلے اسے وسطی ایشیا تک پہنچنے کیلئے سولہ ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا تھا اب سی پیک مکمل ہونے پر پانچ ہزار کلومیٹر تک محدود ہوجائیگا۔صرف یہ ہی نہیں چین نے حال ہی میں گلف سٹیٹ اومان میں بھی آئل ریفائنری اور صنعتی شہر بنانے کا معاہدہ کیا ہے۔

دنیا کے حالات دلچسپی سے خالی نہیں رہے۔فوجی سپر پاور امریکہ جگہ جگہ انسانیت کا خون بہارہی ہے تو معاشی اور اقتصادی پاور چین انہی بچے کھچے انسانوں کیلئے گھر،راہداریاں بنارہی ہے،۔ان کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کررہی ہے۔انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے والی طاقت ان منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے کبھی ڈرون سے تو کبھی طیاروں سے بم گراتی ہے۔کبھی جاسوسوں کے ذریعے ہلچل مچاتی ہے۔ایک کا پیغام نفرت ہے تو دوسری کا پیغام محبت ہے۔یاد رہے کہ نفرت اور محبت کی جنگ میں فتح محبت کی ہوتی ہے۔محبت کرنیوالے قائم رہتے ہیں اور نفرت کرنیوالے کو نہ زمین قبول کرتی ہے اور نہ ہی سمندر جگہ دیتا ہے۔

 
Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 68410 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.