پاکستان میں جب بھی کسی سیاسی رہنما کے
کرتوت عیاں ہوتے ہیں وہ فوری طور پر بیمار پڑ جاتے ہیں جبکہ ہمیں پاکستان
کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ ہمارے لیڈرانوں کا سب سے بڑا مشن اور
ایجنڈاہوتا ہے کہ کس طرح قومی دولت کی لوٹ گھسوٹ کی جائے اور نت نئے انداز
سے چھپا کر بیرون ملک منتقل کیئے جائیں، وکی لکس ہو یا پاناما لیکس ان لیکس
کے ذریعے ان کی دولت کا پتہ چلتا ہے کہ ایک غریب ترین ملک جہاں کی غربت اس
قدر ہو کہ پینے کا پانی تک میسر نہ ہو، بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہو،
مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہو، کھانے کے لالے پڑے ہوئے ہوں، غربت سے عوام
خودکشی کررہی ہو، بنیادی ضرویات کے حصول کیلئے عزتیں داؤ پر لگائی جارہی
ہوں، رشتے اپنا برہم کھو رہے ہوں گویا ریاست میں اندھیر بگری چوپٹ راج چل
رہا ہو پھر کیسے وہاں جمہوریت پنپ سکے گی ظاہر ہے جمہوریت عوامی فلاح و
بہبود کی ریاست کا نام ہے تو اس طرح پاکستان ایک غیر جمہوری ملک ہوا۔۔۔۔!!میرے
معزز قائرین ! سابق صدر آصف علی زرداری ہوں یا سابق صدر پرویز مشرف یہ بھی
بیماری کے سبب بیرون ملک کا سفر پر چلے جاتے ہیں کیونکہ پاکستان میں نقل سے
پاس ہونے والے ڈاکٹر علاج کرنے سے قاصر ہیں ہمارے حکمران جانتے ہیں کہ
پاکستان میں علاج نا ممکن ہے، سیاسی رہنماؤںکیلئے دولت اور مراعات کی کمی
نہیں وہ دنیاکے جس ملک میں چاہیں علاج کرا سکتے ہیں جہاں چاہیں کھانا کھا
سکتے ہیں جس ملک سے چاہیں شاپنگ کرسکتے ہیں۔۔۔!! اب ان سے کون پوچھے گا کہ
وہ ایک ایسے ملک کے سیاسی رہنما ہیں جو ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی مد میں
فی شہری مقروض ہےاور ہاں یہ مقروض بھی بنایا ہے انہیں سیاسی رہنماؤں نے
جنھوں نے اپنی عیاشیوں کی غرض سے ورلڈ بینک سے پے در پے سود در سود قرض
لیئے ہوئے ہیں خود اور اپنی خاندان کو عیاشیاں کراتے ہیں اور عوام کو جانور
کی طرح لاد کر قرضوں تلے دباتے چلے جاتے ہیں۔۔۔!! کون لکھے گا اور کون بولے
گا ان کے اصل کرتوت کے بارے میں ، کون حق و سچ کی صداقت کی آواز بننے گا
یہاں تو ہر کوئی بکنے لگا ہے اور اگر کوئی با ضمیر با ایمان ہوتا ہے تو اسے
یہ اپنے راستے سے ہٹانے کیلئے یکجا ہوگر اس کا قتل کروادیتے ہیں گویا
پاکستان نہ ہو جنگل کا ملک ہو جہاں جو جنتا طاقت ور اسی کی اسی قدر
حکمرانی؟؟؟یہاں تو حزب اختلاف بھی ایسی
۲
جماعتیں ہیں جو دوستی نبھانے کیلئے اختلاف برائے اصلاح سے کوسوں دور نظر
آتی ہیں، ایسے سیاسی رہنماؤں کو فرینڈ اپوزیشن کہا جاتا ہے ۔۔ حالیہ دنوں
میں پاناما لیکس نے دنیا بھر کی اہم شخصیات کے کالے دھند کو بے نقاب کیا
وہیں دو سو سے زائد پاکستانیوں کے کالے دھند کو بھی بمعہ ثبوت پیش کردیا جس
مین اہم بات یہ تھیں کہ موجودہ وزیر اعظم میاں نواز شریف اور ان کے اہل
خانہ پیش پیش تھے اس کے علاوہ سابق صدر آصف علی زرداری اور اراکین پیپلز
پارٹی بھی شامل ہیں گو کہ عمران خان کا نام بھی سامنے آیا۔۔۔!! عوام نے
پردہ اسکرین پر بڑے بڑے فنکاروں کے فن دیکھے ہیں کبھی انگریزی فلموں مین تو
کبھی بھارتی اور پاکستانی فلم میں لیکن سیاسی رہنماؤں کے فن کو عوام
دیکھتے تو ہیں لیکن سمجھ نہیں سکتے گویا سیاسی فنکاروں میں بڑی بات یہ ہوتی
ہے کہ وہ سامنے ہوتے ہوئے بھی آنکھوں ، ذہنوں میں بڑی خوبصورتی سے نظر
بندی کردیتے ہیں اسی لیئے کبھی جعل سازی، کبھی بوگس تو کبھی طاقت کے زور پر
الیکشن جیت جاتے ہیں یہاں طاقت کو واضع کرتا چلوں کہ بندوق کی گولی سے لیکر
دولت کی تقسیم شامل ہیں۔۔!!ملک کو کھوکھلاکرنے والے سیاسی رہنما ملک و قوم
کے اسقدر خیر خوا بنتے ہیں کہ شائد ہی کوئی شہری اس ملک کا اس قدر مخلص اور
قدردان ہوگا،وہ کہتے ہیں نا کہ منافقت کے ایک نہیں گئی رنگ ہوتے ہیں اسی
لیئے منافقوں کے شر سے محفوظ ہونا کوئی آسان کام نہیں ، ان میں فساد پنہا
ہوتے ہیں۔۔۔ اسلام نے منافقوں کو سب سے زیادہ برا کہا ہے اسی لیئے آنحضور
ﷺ نے مسجد زرار کو ڈھالنے کا حکم دیا تھا دنیائے اسلام کی تاریخ مین وہ
واحد مسجد تھی جسے آپ ﷺ نے کرانے کا حکم دیا ، اللہ اور اس کے حبیب ﷺ
جانتے تھے کہ اگر منافقوں کے شر کو ابتدا ہی سے ختم نہ کیا گیا تو یہ نہ
صرف اسلام بلکہ دنیا مین ایسا فساد برپا کردیں گے کہ جس سے امن و سلامتی
کرنا بہت مشکل بن جائےگا۔۔۔ حیرت وتعجب کی بات تو یہ ہے کہ غیر مسلموں نے
اسلام کی سنہرے اصولوں کو اپنی نہ صرف زندگیوں میں لازم کرلیا ہے بلکہ اپنے
نظام ریاست کا اہم جز بھی بنایا ہوا ہے اسی بابت یہ غیر مسلم آج مسلمانوں
پر حاوی ہیں۔!! سچ، حق،صداقت، ایمانداری، مساوات، سخاوت، عدل و انصاف،
میانہ روی، اخوت،بھائی چارگی، محنت، لگن، صفائی و ستھرائی، یقین، اعتماد،
صبر و تحمل، قول و فعل میں یکسانیت، عزت نفس ، ادب و احترام، تہذیب و ثقافت
اور با ضمیر جیسے عوامل دین اسلام کے وہ موتی اور ہیرے ہیں جن سے زندگی
حسین سے حسین اور انتہائی خوبصورت بن جاتی ہے ،ان عوامل سے ترقی کا سفر بہت
تیز اور پائیدار ہوتا ہے لیکن افسوس در افسوس ہمارے ملک پاکستان میں عوام
کو بنیادی مسائل میں اس قدر الجھا کر رکھ دیا ہے کہ ہماری عوام پانی ، بجلی
کے حصول میں پھنس کر رہ گئی ہے جبکہ اس قوم کو سستی اور معیاری تعلیم اور
صحت کیساتھ تحقیق اور موجد کی راہ پر گامزن کرنا چاہیئے تھا۔۔!!
معزز قائرین ہمارے ملک پاکستان کا المیہ رہا ہے کہ یہاں اداروں کی بگاڑ ہر
حکومت نے کی اس میں جمہوری حکموتیں بھی ہیں اور آمرانہ حکومت بھی، کسی نے
بھی ملک پاکستان اور عوام کے متعلق سنجیدگی سے عمل نہیں کیا کہیں اپنے
مفادات کو ترجیح گی گئی تو کہیں نفرت اور عصبیت میں اس قدر آگے بڑھ گئے کہ
قابلیت کو روند ڈالا گیا۔۔!! وفاقی ہو یا صوبائی کمیشن یعنی مقابلے کا
امتحان!! اس میں بھی صرف اپنی اپنی قوم کو نوازنے کا سلسلہ اب تک جاری و
ساری ہے، اسی لیئے ہمارا ریاستی نظام بھی نا اہل اور شفارشیوں کے ہاتھوں
تماشہ بنا ہوا ہے!! ہر حکومت پانے اپنے انداز سے بیوقوف بنانے کیلئے نت نئے
پروجیکٹ کی تشہیر کرتے رہتے ہیں ،اپنے مخالف سیاسی جماعتوں کی مثبت
پالیسیوں کو بھی تباہ برباد کرنے میں دیر نہیں کرتے بس کیا ہے ہر کام کو
اپنے نام کا سہرا پہنانے کیلئے ہر جائز و نا جائز عمل کرنے میں کوئی دیر
نہیں کی جاتی، معزز قائرین ، مجھے یاد ہے اپنے ماں باپ اوراستادوں کی وہ
نصیحت اور سبق جو انھوں نے سیکھائے تھے ، میرے والدین اور اساتذہ کرام کے
مطابق ہر کام میں نیک نیتی لازم ہے اور خلوص کیساتھ کیئے جانے والےامور
ہمیشہ بہتر نتیجہ کا پیش خیمہ ہوتے ہیں ،عمل صالحہ ہی اصول زندگی کی ضمانت
ہے، ملک و قوم سے سچی محبت اور والہانہ عقیدت ہی اصل میں آزادی کا ثمر
ہے۔۔۔!! آج نہ میرے والدین ہیں اور نہ اساتذہ کرام لیکن ان کا سبق میرے
ذہن میں تازہ ہے کیونکہ میں نے اپنے والدین اور اساتذہ کرام کے سبق کو
انتہائی سنجیدگی سے لیا تھا اور مجھے فخر ہے کہ میں ایک اچھا پاکستانی ہوں
اور مجھے اپنے وطن سے عشق ہے ، اسی لیئے میرے وطن سے بغاوت کرنے والے ہر اس
شخص کے خلاف میری تحریریں ہونگی جو ثابت قدمی کے بجائے دھوکہ دہی، جھوٹ اور
مکاری پر مشتمل ہو۔۔!! ظاہر ہے اس میں مجھے سیاستدان زیادہ تر نظر
آئے۔۔۔۔۔!! میرا ملک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس کا آئین بھی اسلامی ہے
لیکن عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے ایوان کے ممبران جب عہد لیتے ہیں
اور اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو مجھے بھی اپنی عوام کی طرح ان پر سخت غصہ
آتا ہے خاص کر ان منتخب لوگوں پر جو اختیارات کا نا جائز فائدہ اٹھاتے
ہوئے ہر قانون و ضوابط کو اپنے پاؤں تلے دبوچتے ہیں ، پاکستان کسی ایک کے
باپ کی میراث نہیں یہ ملک بڑی قربانیوں کیساتھ حاصل کیا گیا ہے اسی لیئے ہر
مخلص پاکستانی کو وہ لوگ ،وہ نوکرشاہی طبقہ، وہ فوجی افسران ،وہ حکمران ،
وہ علما کرام، وہ دینی رہنماہر گز ہرگز قابل قبول نہیں جو نفاق اور فساد کا
باعث بنیں!! کئی سالوں سے ملکی بے امنی نے عوام کو ذہنی مرض میں مبتلا
کردیا ہے ،اب عوام ایسے سیاسی رہنماؤں سے جان چھڑانا چاہتی ہے جو صرف اور
صرف اپنی بقا، اپنی جماعت، اپنی تنظیم، اپنی دولت، اپنی خواہش، اپنی
ضروریات کی تکمیل چاہتی ہیں، عوام ان دو دھاری باتیں کرنے والے رہنماؤں سے
بھی اپنی جان چھڑانا چاہتی ہے، عوام اپنے اوپر زبردستی لادے ہوئے قرض اور
امریکہ و حواریوں کی غلامی سے بھی ایک آزاد قوم بننا چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔!!
عوامی حلقے امید رکھ رہے ہیں کہ شائد اب کوئی سچا پاکستانی اٹھ کھڑا ہو جو
انہیں ان ظالمین سے نجات دلادے، بہت ہوگئی دیرمہربان کے آتے آتے۔۔۔!!اللہ
پاکستان کا حامی و ناظر رہے آمین۔
پاکستان زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔۔۔۔۔۔!! |