بہار میں گٹکا پر بھی پابندی
(Falah Uddin Falahi, India)
ہندوستان کی شمالی ریاست بہار میں شراب کے
بعد اب گٹکے اور پان مصالحوں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔یہ پابندی ایک
سال کے لیے لگائی گئی اور یہ 21 مئی یعنی سنیچر کے روز سے نافذالعمل
ہے۔ریاستی حکومت کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ گٹکا اور پان مصالحے
بنانا، فروخت کرنا، ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا، دکھانا، اور جمع کرنے پر
مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔ریاست کے محکمہ خوراک سے وابستہ افسران کو گٹکے
اور پان مصالحے پر روک کے لیے جانچ اور چھاپہ ماری کی ہدایات دی گئی
ہیں۔مجرم پائے جانے والے لوگوں پر خوراک کے تحفظ اور معیارات ایکٹ، 2006 کے
تحت کارروائی کی جائے گی۔حکومت نے گذشتہ 1 اپریل کو ہی بہار میں مے نوشی پر
پابندی عائد کی تھی۔دہلی میں بھی گٹکے اور پان مصالحے پر پابندی ہے لیکن یہ
بہ آسانی دستیاب ہے۔حکومت کی جانب سے صحت عامہ کے ضمن یہ اقدام کیے جا رہے
ہیں کیونکہ گٹکے اور تمباکو کے استعمال سے کینسر جیسے مرض ہو سکتے ہیں۔اس
سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بہار کی حکومت عوام کے تئیں اب بے حد سنجیدہ
ہے تبھی تو ان کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے انہوں نے پہلے شراب پر پابندی
لگائی اور اب پان مصالحہ وغیرہ پر،یہ نتیش حکومت کی کامیابی ہے ۔چونکہ اب
تک حکومت اس طرح کے اقدامات کرنے کے سلسلے میں سوچتے بھی نہیں جس کا صاف
مطلب تھا سرکاری خزانے میں صرف پیسوں کی قدرو قیمت تھی ،عوام کے مسائل یا
ان کی پریشانیوں سے انہیں کوئی لینا دینا نہیں تھا ،یہ رجحان صرف بہار میں
نہیں بلکہ تقریباً تمام ریاستوں میں یہی حال تھا ۔لیکن جب سے کجریوال نے
سیاست میں قدم رکھا اور عوام کے دکھ درد کو محسوس کرتے ہوئے انکے مسائل پر
سیاست کی اور انہیں حل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں وہ با اثر لیڈر کی
حیثیت سے بہت جلد ابھرنے میں کامیاب ہو گئے اور دہلی کے عوام نے انہیں دو
دو بار وزیر اعلی کے منصب پر بٹھانے میں کامیاب ہو گئے ۔بات دراصل یہ ہے کہ
اب تک ہندوستان میں حکومت اور سیاست کا پیمانہ بہت الگ تھا ،عوام کو بہلا
پھسلاکر ووٹ لے لیا جاتا تھا اور ان کے مسائل کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی
تھی بلکہ حکومت کا کام صرف پیسہ کمانا تھا انہیں اپنے شہریوں کی پروا نہیں
تھی کہ وہ شراب نویشی سے مر رہے ہیں اور پسماندی کا شکار ہو رہے ہیں ۔لیکن
عالیجناب اروند کجریوال نے وہ کر دکھایا جس کے لئے عوام برسو ں سے جدو جہد
کر رہے تھے ۔کجریوال کے سیاست میں آنے کے بعد تمام پارٹیوں نے اپنی پالیسی
کو تبدیل کرنے کی کوشش کی اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ اب ہر پارٹی عوام کی
عدالت میں جانے کو تیار ہے اور ان کی باتوں کو اہمیت دیتی ہے اور انہیں حل
کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔کجریوال کا ہندی سیاست میں بہت بڑا احسان ہے کہ اس
نے اس طرح کا ماحول پروان چڑھایا کہ اب ہر ریاست کے وزیر اعلی کو عوام کی
فکر ستانے لگی ہے اور وہ عوام کے لئے ان کی صحت ان کی تعلیم اور ان کے
مسائل کے لئے کوشش کر رہی ہیں ۔سیاست میں اس طرح کا انقلاب آنا اپنے آپ میں
خود انقلاب ہے ۔لیکن یہ انقلاب لانے والے شخص کجریوال ہیں جنہوں نے سیاسی
پارٹیوں کو بے نقاب کیا اور انہیں بتا دیا کہ اب اگر آپ حکومت کرنا چاہتے
ہیں تو عوام کے مسائل کو مقدم رکھنا ہوا نہیں تو عوام انہیں کسی قیمت پر
برداشت نہیں کریں گے ۔اور یہی ہو رہا ہے۔ ہاں اب بہار کے لوگوں کو محسوس ہو
رہا ہے کہ حکومت ان کی صحت کے لئے کتنا سنجیدہ ہے ۔آج کا بہار اب اپنے آپ
کو ٹھگا محسوس نہیں کر رہا ہے بلکہ وہ اپنے آپ پر فخر محسوس کر رہا ہے کہ
وہ بہار کے رہنے والے ہیں جہاں کی حکومت ان کے صحت کے لئے پختہ پالیسی
بنانے میں کامیاب ہے ۔یہ کسی کی تعریف نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جس کا ذکر
ضروری تھا ۔
|
|