میری ساری عمر کراچی میں گذری مگر میں نے
آج تک کوئی مخلص لیڈر،سرکاری افسر،ویلفیئر یا اس طرح کی کوئی جماعت نہیں
دیکھی جس نے اس عوام کا کوئی خیال کیا ہو۔
پرائیویٹ ملازمان کی حالت یہ ہے کہ وہ ایک وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں جبکہ
سرکاری ًملزمان کا حال یہ ہے کہ ننانوے فیصد نفسیا تی مریض ہو چکے ہیں ان
لیڈران کے حکم مان مان کر جب ان کی تنخواہ بڑھانے کا ٹائم آتا ہے تو ین کے
پاس پیسہ نہیں ہوتا کیا یہ میڈیا کو نیں پتہ یا جان بوجھ کر ذلیل و خوار
کرتے ہیں اس پر کسی کی آواز نہی اٹھتی سب خاموش ہو جاتے ہیں کیوں یہ انسان
نہیں یا ان کی عزت نفس نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! ہمارے سرکاری اداروں میں جو
کرپشن ہے کیا وہ اسکیل ایک سے اسکیل دس تک کا ملازم کرتا ہے خدا کے لیئے اب
تو اوپر کی طرف سے کام شروع کریں تو نیچے والا خود ہی سیدھا ہو جائے گا کیا
ھمارے پولیس افسران جن کے ٹانکے کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے لازمی ملتے ہیں
اور کراچی میں ٩٠ فیصد جرائم کیا یہ لوگ نہیں کرواتے کس کو نہیں پتہ آج
پولیس کا حال ایک وڈیرے کی اوتاق کے کتے جیسی ہے۔
پولیس پر سب سے ذیادہ ظلم باہر کے آئے ہوئے افسران نے کیا آج کراچی پولیس
کا آئی،جی کسی دوسرے محکمے سے آیا ہوا ہے جس کو فورس کا تجربہ ہی نہی مگر
سیاسی پشت پناہی کی وجہ سا سپریم کورٹ کا حکم ہوا میں اڑا دیا گیا ہے یہ
کسی کو نظر نیہں آتا حیرت ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !کیا ایماندری اس کو کہتے ہیں کہ آپ
محکمے کے بجٹ کی اینٹ سے اینٹ تیکنیکل طریقے سے بجا دیں اگر نیچے کسی نے دو
سو یا پانچ سو لے تو وہ اس کا قتل سے بھی بڑا جرم کوئی پبلک سیکٹر کا بندہ
کسی پولیس والے کی شکائیت کر دے تو اس کی بغیر جانچ پڑتال نوکری ختم اس کے
بچوں کو کھانے کے لالے پڑ جاتے ہیں مگر افسوس کہ ان بڑے مجرموں کو کوئی
روکنے پکڑنے والا نہیں مگر اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ِِ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔َِ؟!
ایک عام آدمی |