قرآن مجید کی سورۃ البقرہ میں ارشاد ربانی
ہے’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر
فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو‘‘ اور فرمایا ’’رمضان وہ مہینہ ہے جس
میں قرآن نازل کیا گیا ، جو لوگوں کے لیے باعث ہدایت اور حق وباطل میں فرق
کرنے والا ہے‘‘۔
ماہ رمضان اسلامی سال کانواں مہینہ ہے جس طرح ہم پر نمازفرض ہے اسی طرح ماہ
رمضان کے روزے رکھنابھی ہر بالغ ، تندرست اور مقیم فرض ہیں۔ روزے کے معنی
اﷲ کی رضا کیلئے صبح سے شام تک کھانے پینے اورشہوات سے رک جانا ہے، جب نبیﷺ
مدینہ میں آئے تو ہر مہینہ میں تین روزے رکھتے تھے اور عاشورہ کا روزہ رکھا
کرتے تھے پھر اﷲ تعالٰی نے آیت (کتب علیکم الصیام) نازل فرما کر رمضان کے
روزے فرض کئے۔ اسی ماہ مبارک میں قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمانِ دنیا پر
بیت العزۃ میں نازل کیا گیا (ابن کثیر) ۔ بخاری او رمسلم شریف حدیث کی ۔یعنی
کسی مسلمان کے لئے ان پانچوں پر عمل کرنا ضروری ہے اگر ایک بنیاد کو بھی
گرا دیا گیا تو گویا پورے دین کو ڈھا دیا گیا۔صحیح ترین کتب ہیں جن میں
متعدد احادیث روزہ اور رمضان کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔
نماز روزہ زکواۃ اور حج وہ اعمال ہیں جن پر اسلام کے دین کی عمارت قائم ہے
رسول اﷲﷺنے فرمایا’’ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول ،گواہی
دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک محمد ﷺ اﷲ کے سچے رسول ہیں
اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے
رکھنا‘‘(بخاری 1649/)
ایمان لانے کے بعد نماز ، زکواۃ اور روزہ اہم ترین اعمال ہیں،مشہور حدیث
جبرائیل ؑ میں ہے’’ ایک دن نبی کریم ﷺ لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص
آیا اور پوچھنے لگا کہ ایمان کسے کہتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے
کہ تم اﷲ کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان لاؤ اور اس کے فرشتوں کے وجود
پر اوراﷲ کی ملاقات کے برحق ہونے پر اور اس کے رسولوں کے برحق ہونے پر اور
مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے پر ایمان لاؤ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اسلام کیا ہے؟
آپ ﷺ نے پھر جواب دیا کہ اسلام یہ ہے کہ تم خالص اﷲ کی عبادت کرو اور اس کے
ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان
کے روزے رکھو ‘‘ (صحیح بخاری/ حدیث نمبر49)
اس ماہ میں ابلیس کو قید کر دیا جاتا ہے تو گناہوں سے بچنا اور نیکیوں میں
سبقت لے جانا آسان ہو جاتا ہے ’’رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ’’ جب رمضان کا مہینہ
آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور شیطان زنجیروں میں جکڑ
دئیے جاتے ہیں‘‘(صحیح بخاری/ 1825 )
رمضان کے روزوں ، قیام الیل اور لیلتہ القدر کی عبادات سے انسان کے سب گناہ
معاف ہو جاتے ہیں اور عید والے دن یہ مسلمان ایک نوزائیدہ بچے کی طرح
گناہوں سے پاک ہو جا تا ہے حضرت ابوہریرہؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ ﷺ
نے فرمایا’’ جس نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے
اگلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اورجس نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی
نیت سے قیام کیا تو اس کے اگلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں‘‘(صحیح بخاری /
1936 )
قیامت والے دن اﷲ تعالی روزہ داروں کی خصوصی عزت افزائی کرتے ہوئے ان کے
لئے جنت میں علیحدہ دروازہ مقرر کر کے وہاں سے ان کو داخل کریں گے، آپ ﷺ نے
فرمایا ’’ جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو "ریان "کہتے ہیں قیامت کے دن اس
دروازے سے روزے دار ہی داخل ہوں گے کوئی دوسرا داخل نہ ہوگا، کہا جائے گا
کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ وہ روزہ دار کھڑے ہوں گے اس دروازہ سے ان کے سوا
کوئی داخل نہ ہو سکے گا، جب وہ داخل ہوجائیں گے تو وہ دروازہ بند ہوجائے گا
اور اس میں کوئی داخل نہ ہوگا‘‘ (صحیح بخاری / 1822 )
روزہ صرف اﷲ کیلئے ہے کیونکہ انسان تنہائی میں کھانے پینے سے صرف اﷲ کے ڈر
سے اجتناب کرتا ہے تو اﷲ تعالی اس کے خلوص کے حساب سے جزا بھی بے حساب دیں
گے رمضان میں نیک اعمال کا ثواب سات سو گنا سے بھی زیادہ بڑھا دیا جاتا ہے
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ’’ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا انسان کے ہر عمل کا بدلہ ہے،
مگر روزہ کہ وہ خاص میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا اور
روزہ(گناہوں سے ) ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو، تو نہ شور
مچائے اور نہ فحش باتیں کرے اگر کوئی شخص اس سے جھگڑا کرے یا گالی گلوچ کرے
تو کہہ دے میں روزے سے ہوں، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی
جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ کے ہاں مشک کی خوشبو سے زیادہ بہتر ہے۔
روزہ دار کو دو خوشیاں حاصل ہوتی ہیں، جب افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور
جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ(کی جزا ) کے سبب سے خوش ہوگا‘‘(صحیح بخاری /
1830 )
فرائض نماز روزہ کی پابندی بھی انسان کو جنت میں لے جا سکتی ہے’’ ایک
اعرابی رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا س نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ ہمیں
بتائیے کہ ہم پر اﷲ نے کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا پانچ
نمازیں، پھر اس نے عرض کیا کہ ہمیں بتائیے کہ کتنے روزے اﷲ نے ہم پر فرض
کئے ہیں؟ آپ نے فرمایا ماہ رمضان کے روزے۔ پھر اس نے عرض کیا کہ ہمیں
بتائیے کہ اﷲ نے ہم پر کتنی زکوٰۃ فرض کی ہے؟ رسول اﷲ ﷺ نے اسے شرائع اسلام
بتا دئیے اس شخص نے کہا قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو باعزت بنایا، میں اس
سے نہ تو کچھ کم کروں گا نہ تو کچھ زیادہ کروں گا ۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا وہ
شخص کامیاب ہوگیا ‘‘(صحیح بخاری/ 1817 )
میدان جہاد میں روزہ کی فضیلت عام دنوں سے بہت زیادہ ہے، رسول اﷲ ﷺ نے
ارشاد فرمایا ’’جو بندہ بھی اﷲ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن روزہ رکھتا ہے
اﷲ تعالیٰ اس دن کی وجہ سے اس کے چہرے کو دوزخ کی آگ سے ستر سال کی دوری کے
برابر کر دے گا‘‘ (صحیح مسلم/ 217 )
روزہ ، تراویح اور قیام الیل تمام گناہوں سے معافی کا باعث ہیں،ابوہریرہؓ
روایت کرتے ہیں’’ میں نے رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے رمضان
کی راتوں میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے اگلے (پچھلے)
گناہ بخش دئیے جاتے ہیں‘‘(صحیح بخاری / 1930 )
مال اولاد کی وجہ سے انسان اﷲ کو بھول جاتا ہے تو یہ نیک اعمال نماز روزہ
اور صدقہ زیادہ کرنے چاہئییں تاکہ فتنوں سے بچا جا سکے اور نیکیوں کی کمی
پوری ہو سکے حدیث میں ارشاد مبارکہ ہے ’’ انسان کی آزمائش اس کے بال بچوں
اور اس کے مال اور پڑوسی میں ہوتی ہے۔ نماز روزہ اور صدقہ اس کے لئے کفارہ
ہیں‘‘( صحیح بخاری ، 1821 )
ان آیات مبارکہ اورصحیح احادیث مبارکہ سے روزہ اور رمضان کی اہمیت اور
فضیلت واضح ہوتی ہے اسلئے ہمیں چاہئیے کہ اﷲ کے اس خصوصی مہمان ماہ رمضان
کی قدر کرتے ہوئے نیکیوں میں زیادہ سے زیادہ بڑھ جانے کی کوشش کریں۔ |