رمضان المبارک میں عمرہ کی اہمیت
(Dr Khalid Mehmood, Rawalpindi)
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ رمضان میرا
مہینہ ہے اور اس کے روزوں کا اجر روزے داروں کو میں خود دونگا۔قرآن مجید
میں رمضان کے مہینہ کا زکرآیا ہے۔جنت میں ایک مخصوص دروازہ ہے جس کا نام
باب الریان ہے اورروز قیامت روزے داروں کو کہا جائے گا کہ اس دروازے سے جنت
میں داخل ہوں۔ جس طرح جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار دن کہلاتا ہے اسی طرح
رمضان المبارک کا مہینہ تمام مہینوں کا سردار مہینہ کہلاتا ہے۔ یہ دین
اسلام کا تیسرا اہم فرض رکن ہے جیسے نماز دن میں پانچ مرتبہ فرض کی گئی
ہے،زکوٰۃ سال میں ایک مرتبہ صاحب نصاب پر فرض کی گئی ہے، حج زندگی میں ایک
بار صاحب استطاعت مسلمان پر فرض کیا گیا اسی طرح روز ے سا ل میں ایک مہینہ
فرض کئے گئے ہیں۔ رمضان المبارک میں نفل یا سنت کا ثواب فرض کے برابر ہے
اور ایک فرض ادا کرنے کا ثواب ستر فرض ادا کرنے کے برابر ہے اور رمضان
المبارک میں نیکیوں کا اجر سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ۔یہ صبر کا
مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے۔ ماہ رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ رمضان
المبارک میں قرآن مجید فرقان حمید نازل ہوا۔ رمضان المبارک میں روزے فرض
ہوئے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں ایک شب لیلتہ القدر کا
نزول ہوتا ہے۔رمضان المبارک میں ہی جنگ بدر ہوئی۔رمضان المبارک میں ہی فتح
مکہ نصیب ہوئی۔رمضان المبارک کے مہینہ میں ہی مسلمان زکوٰۃ،فطرانہ،صدقہ
خیرات دل کھول کر ادا کرتے ہیں۔رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں مسلمان
مساجد میں اعتکاف کرتے ہیں۔ اسی طرح رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنے کی
فضیلت اور ثواب بھی بہت زیادہ ہے۔ عمرہ کی فضیلت کے متعلق بہت سی احادیث
مبارکہ میں ذکر آیا ہے لیکن رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنے کے متعلق حضرت
عبد اﷲ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا رمضان المبارک میں عمرہ
کرنا مستحب اور افضل ہے(بخاری ، مسلم )۔ حضرت ابو داؤد سے روایت ہے کہ رسول
اﷲ ﷺنے فرمایا رمضان کے عمرہ کا ثواب ایک حج کے برابر اور اس حج کے برابرجو
میرے ساتھ کیا ہو۔ عمرہ ماسوائے 9ذی الحجہ سے13ذی الحجہ پورے سال میں
اداکیا جا سکتا ہے۔عمرہ کی فضیلت کے بارے میں چند مزید احادیث مبارکہ کا
ترجمہ درج ذیل ہے۔حضرت ابن مسعود اور حضرت جابر سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے
فرمایا لگاتا ر حج و عمرہ فقراور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں جیسے آگ کی
بھٹی لوہے کی میل کو دور کرتی ہے۔(ترمذی ، نسائی )۔حضرت ابو ہریرہ سے روایت
ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا ایک عمرہ دوسرے عمرے کے درمیان کے گناہوں کا
کفارہ ہے۔(بخاری ، مسلم )۔حضرت عبد اﷲ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے
فرمایا جو شخص احرام کی حالت میں مرے گا وہ روز محشر لبیک پکارتا اُٹھے
گا۔(نسائی ) عمرہ صا حب استطاعت مسلمان کو زندگی میں ایک دفعہ کرنا سنت
موکدہ ہے عمرہ کے لغوی معنی زیارت کے ہیں۔ اور زیارت کرنے والاعامر اور
معتمر کہلاتا ہے شریعت کی اصطلا ح میں عمرہ کی میقات سے احرام باندھ کر بیت
اﷲ کا طواف اور صفامرہ کی سعی کرنے کا نام عمرہ ہے ۔حج ا ور عمرہ کرنے والے
اﷲ تعالیٰ کے خاص مہمان ہوتے ہیں ۔ عمرہ کرنے والوں پرواجب ہے کہ اپنے عمرہ
میں اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی کو اپنا مقصد بنائیں۔محض عمرہ کرنے سے حج فرض
نہیں ہو جاتا۔ عمرہ پر جانے سے پہلے دنیاوی اغراض اور مباہات سے دور
رہیں۔نمازبروقت اور با جماعت اداکریں اور لوگوں کے ساتھ اخلاق حسنہ سے پیش
آئیں۔ گناہوں اور نافرمانیوں سے توبہ کریں جو گناہ سر زد ہو چکے ہوں ان پر
شرمسارہوں اوْر آئندہ گناہ نہ کرنے کا وعدہ کریں۔ لوگوں کے حقوق لوٹا دے ،
کسی کا دل دکھایا ہو تو اس سے معافی طلب کریں تمام گناہوں سے دور رہے اپنے
عمرہ کیلئے حلال اور پاک مال میں سے خرچ کریں۔ کہ اﷲ تعالیٰ پاک چیزوں کو
پسند فرماتا ہے اور قبول فرماتاہے۔ جھوٹ سے پرہیز کریں ،غیبت سے بچےٖں اور
بغیر علم کے کوئی دینی بات نہ کہیں اور یہ سوچیں کہ آپ کس کے دربار پر
حاضری دینے جا رہے ہیں آپ کو اپنے گھر کس نے بلایا ہے ۔عمرہ کرنے والوں پر
لازم ہے کہ وہ عمرہ پر جانے سے قبل اﷲ تعالیٰ کے گھر کی حاضری کیلئے مکمل
تیاری کریں اپنا ذہن تیار کریں عمرہ کے احکامات اور مناسک سیکھیں۔عمرہ کو
حج اصغر بھی کہا جا تا ہے۔ عمرہ کے متعلق لٹریچر کا مطالعہ کریں ۔عمر ہ پر
جانے والوں کو حج اور عمرہ میں فرق بھی معلوم ہوناچاہیے۔ حج اور عمرہ میں
یہ فرق ہے :حج فرض ہے عمرہ سنت ہے،حج کی میقات حرم ہے جبکہ عمرہ کی میقات
حِل ہے۔حج کیلئے ایک خاص وقت معین ہے۔ عمرہ کیلئے خاص وقت معین نہیں ہے۔حج
کے ایام 8ذی الحجہ سے 12ذی الحجہ تک ہو تے ہیں عمرہ9 ذی الحجہ سے13 ذی
الحجہ تک کرنا مکروہ ہے، عمرہ کے مناسک حرم شریف خانہ کعبہ میں ادا کیے
جاتے ہیں۔حج کے مناسک خانہ کعبہ کے علاوہ منٰی عرفات اور مزدلفہ میں ادا
کیے جاتے ہیں، حج کے تین فرض اور چھ واجب ہیں جبکہ عمرہ کے دو فرض اور دو
واجب ہیں۔حج میں تلبیہ یعنی لبیک احرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورحج
کی نیت کرنے کے بعد پکارنا شروع کی جاتی ہے۔ اور جمرہ عقبیٰ کی رمی کرنے سے
قبل پکارنا بندکی جاتی ہے جبکہ عمرہ میں تلبیہ یعنی لبیک احرام باندھنے
احرام کے نفل پڑھنے اورعمرہ کی نیت کرنے کے بعد پکارنا شروع کی جا تی ہے
اور طواف بیت اﷲ شروع کرنے سے قبل پکارنا بند کر دی جا تی ہے حج میں احرام
،احرام باندھنے ،احرام کے نفل پڑھنے اور حج کی نیت کرنے کے بعد قیام منٰی ،
وقوف عرفات، وقوف مزدلفہ، رمی جمرہ عقبیٰ ،قربانی اور حلق /قصر کے بعد
کھولا جا تاہے۔عمرہ میں احرام ،احرام باندھنے احرام کے نفل پڑھنے اورعمرہ
کی نیت کرنے کے بعد طواف بیت اﷲ، صفا مروہ کی سعی ،اور حلق/قصر کے بعد
کھولا جاتا ہے۔حج میں وقوف عرفات اور وقوف مزدلفہ ہے جبکہ عمرہ میں یہ نہیں
۔ حج میں طواف وداع ہوتا ہے عمرہ میں نہیں ہوتا۔ حج پانچ دنوں میں مکمل ہو
تا ہے جبکہ عمرہ تقریباََ پانچ گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے۔جب آپ حج و عمرہ
پر جانے کا ارادہ کر لیں تو پھر حج و عمرہ کے مناسک اور مسائل سیکھنا واجب
ہو جاتے ہیں۔
پہلی با ر حج و عمرہ پر جانے والے مرد اور خواتین کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب
روانگی سے قبل مناسک حج و عمرہ کی ادائیگی کی سمعی و بصری تربیت لازمی لیکر
جائیں تاکہ ان کا حج و عمرہ صحیح طور پر ادا ہوسکے ۔ حج و عمرہ کے منا سک
سیکھنا انتہائی ضروری ہیں۔ عازمین عمرہ کی تربیت کے لئے عمرہ سیزن میں
حکومتی یا پرائیویٹ سطح پر مناسک عمرہ کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں کیا
جاتا۔ عازمین عمرہ کی تربیت بھی اتنی ہی لازمی اور ضروری ہے جتنی کہ عازمین
حج کی اور مناسک حج و عمرہ کی تربیت خواتین کے لئے بھی اتنی ہی لاز می اور
ضروری ہے جتنی کہ مردوں کے لئے ۔
آخر میں عازمین حج و عمرہ سے گزارش ہے کہ وہ جب حرمین شریفین اور مقامات
مقدسہ پر اپنے لئے دعائیں کریں وہاں اپنے ملک کیلئے اور امت مسلمہ کیلئے
بھی دعائیں کریں۔اور جب آپ عمرہ یا حج کرکے واپس آئیں تو آپ کو اپنے اندر
اور دیکھنے والوں کو بھی آپکے اندر ایک واضح تبدیلی نظر آنی چاہئیے اور یہی
تبدیلی آپ کے حج اور عمرہ کی قبولیت کی نشانی ہے۔اﷲ تعالیٰ ہم سبکو حج و
عمرہ ادا کرنے کی سعادت نصیب فرمائے اور رمضان المبارک کے فیوض و برکات سے
نوازے۔ آمین۔
|
|