چلتے چلتے قدم تھنے لگے ہیں ۔۔۔۔
بہت سے ساتھی بچھڑ گئے اس سفر میں جن کا ساتھ ہمیں اٹوٹ لگتا تھا ۔۔۔
تنہائی مسلسل ایک عزاب کی صورت ۔۔۔اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ انجام کار
آخر اکیلے ہی تنتنہا رخصت ہونا ہے ۔۔۔ زادِ راہ فقط گنے چنے اعمال بس ۔۔۔۔۔
آج جو ہے کل نہ ہوگا ۔۔۔۔ آج ہم ہیں کل شاید ہماری داستان سنانے والے بھی
نہ ہوں ۔۔۔۔ ایک لکھاری ایک قلم کار کی زندگی جہدِ مسلسل ہے ہر پل ہر لمحہ
یا تو شہرت اس کے قدم چومتی ہے یا پھر گمنامی مقدر میں تاریک رات کی طرح در
آتی ہے ۔۔۔۔ پر خواب دیکھنے کا حق تو سب کو ہے ۔۔۔۔ ہم لکھاری بھی خواب
دیکھتے ہیں اپنے خوابوں کی تعبیر پانے کی کوششوں میں جٹے رہتے ہیں ۔۔۔۔ کچھ
مجھ جیسے سرپھرے بھی ہوتے ہیں اور کچھ درمیانہ راستہ اپنے لئے چن لیتے ہیں
۔۔۔۔ بہت کم ایسے ہوتے ہیں جنہیں ان کی زندگی میں ہی وہ راحتیں وہ آسانیاں
مل جاتی ہیں مگر زیادہ تر تو اسی حسرت ویاس کی تصویر بنے اس دنیا سے کوچ
کرجاتے ہیں ۔۔۔۔ یا پھر شہرت کی دیوی مہربان ہوتی بھی ہے تو اس سے پہلے ہی
سانسیں تمام ہوجاتی ہیں ۔۔۔ |