تھر کا ہندو اور ہندوستانی مسلمان

تحریر: خنیس الرحمن
اسلام ایک ایسا دین (مذہب) ہے جو کسی بھی حاکم ،وزیروں،مشیروں،علماء کو یہ حکم (آرڈر) نہیں دیتا کہ کسی غیر مسلم چاہے وہ یہودی ہو،چاہے وہ نصرانی ہو،چاہے وہ عیسا ئی ہو ،چاہے وہ ہندو ہو الغرض کے کسی بھی کافر کو اس کے مذہب سے اس کو زبردستی ترک کروا کر اسلام قبول کروائے۔اسلام زبردستی،مذہبی منافرت، تخریب کاری، دہشت گردی(ٹیرارزم) کا نہیں بلکہ امن کا دین ہے۔

کسی بھی مسلمان کو یہ سبق کسی ملاں سے نہیں،کسی عالم سے نہیں ،کسی مدرسے کو قاری سے نہیں ملتا یعنی کہ یہ کہ مسلمانوں کو راہنمائی کوئی انسان نہیں بلکہ آسمان سے نازل ہونے والی آخری کتاب قرآن حکیم یا احادیث قدسیہ کی کتابوں سے ملتا ہے۔

چند ہفتوں پہلے کی بات ہے کہ ہندوستان کے نواحی علاقہ میں باپ اور بیٹا بھینسیں لے کر اپنے گوٹھ (گاؤں) کی طرف جا رہے تھے راستے میں سفاک دشمنوں بے دردی سے مار ما ر کر شہید کردیا اور شہید کرنے کے بعد ان کے گلوں میں رسی ڈال کر درخت سے لٹکا دیا۔کیا جرم تھا ان کا۔۔۔صرف وہ کلمہ ہی پڑھتے تھے سچے مذہب پر قائم تھے۔

اسی طرح جو مسلمان گائے کو ذبح کرتا اس مسلمان کی ہندوستان میں شامت آجا تی اورپولیس غنڈوں کے ساتھ مل کر مارنے میں شانہ بشانہ رہتی۔آپ کو اخلاق نامی شخص کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ تو یاد ہوگا جس پر گائے کو زبح کرنے کے الزام میں بھارتی درندوں نے بے دردی سے شہید کیا اس طرح کے اور بھی واقعات ہیں جو ہندوستان میں مسلمانوں پر ڈھائے گئے ظلم وستم پر مبنی ہیں۔

احمد آباد گجرات میں ڈھائے گے ظلموں کے زمہ دار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو گوگل نے دنیا کے دس بڑے ٍدہشت گردوں میں شامل کیا ہے۔کیا اقوام متحدہ یا انسانی حقوق کے علمبردار بھی اس سفاک دہشت گرد کو عالمی ٹیرارسٹ قرار دیتی ہے۔

آج پھرسے ہندوستان میں شدھی اور سنگھٹن جیسی تحریکوں کو زندہ کیا جارہا جو پھر سے مسلمانوں کو جبری ہندو بنانا چاہتے ہیں۔اسی طرح بھارتی اسمبلی کے ممبر اسد الدین اویسی کو جے ماتا کانعرہ نہ لگانے پر اسمبلی سے نکال دیا جاتا ہے اور اعلان کیا جاتا ہے کہ جو اسد اویسی کی زبان کاٹ کر لائے گا اس کو بھاری انعام دیا جائے گا۔اسی طرح ہندوستان میں مسلمان طلبہ کو جو کہ مدارس میں زیرتعلیم تھے ان کو جے ماتا کانعرہ نہ لگانے پر ان کی ٹانگیں اور بازو توڑ دیے گئے۔

آئیے مودی صاحب جب آپ پاکستان دورے پر تشریف لائیں تو سندھ کے ان گوٹھوں (دیہاتوں) جہاں ہندو آبادی کی اکثریت ہے یا تھر پارکر کے علاقوں میں ضرور جائیے اور جا کر وہاں کے ہندؤوں سے پوچھئے کیا تمہیں گائے کی پوجا کرنے پر مارا جاتا ہے؟۔کیا تمہیں لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کہنے پر مجبور کیا جا تا ہے؟۔کیا تمہارے مندروں کو ایذاء پہنچائی جاتی ہے ؟ کیا تمہیں جبری مسلمان بنایا جا تا ؟ تمہا رے ساتھ مسلمان کیا سلوک کرتے ہیں۔

پچھلے دنوں سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ میری نظروں سے گزری۔ جس میں لکھاتھا تھر کے دورے پر پروفیسر حافظ سعید(سربراہ جما عت الدعوۃ) گئے وہا ں ایک ہندو سے ملنے آیا اور نیچے بیٹھنے لگا تو انہوں نے زبردستی چارپا ئی پر بٹھا دیا یہ منظر دیکھ کر کہ ایک مسلمان مجھے اپنے ساتھ بیٹا رہا ہے وہ اسلام قبول کرنے پر مجبور ہوگیا اور وہ حافظ سعید سے مخاطب ہوا کہ مجھے کلمہ پڑھا دیں انہوں نے کہ کیا تمہیں کسی نے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا ہے کہنے لگے نہیں ہمیں کسی نے مجبور نہیں کیا ہمیں تو آپ کی محبت نے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا ہے۔۔؟۔یہ ہے مسلمانوں کے رویے اور ہندؤوں میں فرق۔ آج پاکستان میں ہندو اقلیتوں کو تحفظ دیا گیا ہے لیکن ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔
Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142139 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.