یتیموں کی کفالت جنت کی ضمانت

 معاشرے میں بہت سے معاملات ہمیں بے برتیب نظر آتے ہیں ،رشتوں میں دوریاں ،محبتوں میں کھوٹ ،انصاف کی عدم دستیا بی،حاکموں کا ظلم ،اور رعایا کو سہولتوں کی عدم فراہمی۔یہ وہ عناصر ہیں جو ہمیں مسائل و آلام کی جانب دھکیل رہے ہیں ،ذاتی مقصدیت نے رشتوں کو پامال کیا ،اجتماعت کی عدم دستیابی نے بے برکتی کا تحفہ دیا ۔اسی لیے ہم زندگی کے کئی شعبوں میں ناکام نظر آتے ہیں،کامیابی اجتماعیت میں ہے ،فلاح صراط مستقیم میں ہے ،عافیت خوف خدا میں ہے ،اگر ہم سب ان تین عناصر کو اپنی زندگی کا لازمی جز بنا لیں تو سوال ہی پیدا نہیں ہو تا کہ نا کامی امت کا مقدر ہو۔لیکن اس کیلئے حاکم وقت کو بھی سب سے پہلے کردار ادا کرنا ہو گا اور رعایا کو بھی اتحاد کی لڑی میں جڑنا ہو گا ۔تا کہ وہ ثمرات حاصل ہو سکیں ،جو سولا ئز ڈ معاشروں کو حاصل ہیں ۔سولائزڈ معاشروں کے نظم ونسق کا وجود وہاں کے حکمرانوں اور رعایا کے باہمی تعاون و اشترک عمل کا نتیجہ ہے ،اگر ہم بھی خوف خدا اورایمان کو زندگی کا لازمی جز بنا لیں تو سولائز معاشروں سے بھی آگے جا سکتے ہیں ۔لیکن شرط یہی سے کہ سچے دل سے ایمان اور خوف خدا اختیار کریں ،تب ہمارا خاندانی نظام بھی مضبوط ہو گا ،کرپشن سے بھی بچا جا سکے گا ،آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ بدنظمی کا شکار ہے وہ ٹریفک کے معاملات ہوں ، یا گھر کے ،اداروں کے ہوں یا حکومتی معاملات ہمیں کہیں نہ کہیں کمی یا کوتا ہی ضرور نظر آئے گی ۔

ہمارے معاشرے میں بہت سے کام حکومتوں کے کر نے کے ہیں جوہمیں نظر نہیں آتے یا آتے ہیں تو خال خال ہی نظر آتے ہیں ،مثلا ًاولڈ ہومز حکومت کی سطح پر ہو نے چاہئیں جہاں زمانے کے ٹھکرائے ہوئے بزرگ افراد کو چھت میسر آسکے اور باقی زندگی وہ سہل طریقے سے گزار سکیں ۔ ملک بھر میں غریب خاندانوں کا کا سروے ہو جس کے ذریعے ان کی مجموعی تعداد کی نشاندہی ہو اور ان حقیقی غربا کو حکومت ان کے گھروں پر مالی اورمعاشی امداد فراہم کرے ۔ ملک میں یتیم بچوں کی کفالت تعلیم ورہائش کیلئے کو ئی موثر حکومتی ادارہ موجود نہیں ہے ،جہاں یتیم بچوں کی کفالت اور ان کی تعلیمی ضروریات پوری ہوں ،جہاں ان کی رہائش و خوراک کا اہتمام ہو اورانہیں تعلیم کی سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ وہ معاشرے کے کارآمد شہری بن سکیں یا اسی طرح آنکھوں اور جسمانی طور پر معذور ،ذہنی اور منشیات کے مریضوں کے علاج و بحالی کے مراکز بھی ضروری ہیں ،یہ مراکز کسی ایک یا دو شہروں میں نہیں تمام اضلاع میں ہونے چاہئیں، جہاں منظم انتظامات کی بدولت لوگوں کو سہولتیں ملیں اورلوگوں کی زندگیوں میں خوشیاں اور اطمینان آئے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس سلسلے میں ایدھی فاؤنڈیشن سمیت ملک کی کئی فلا حی تنطیمیں ملک وقو م کی خدمت میں مصروف ہیں ایسی فلا حی تنظیموں کیلئے حکو متی سرپر ستی بھی انتہا ئی ناگزہر ہے ،ان فلا حی تنظیموں میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان اور الخدمت ویلفیئر سو سائٹی کا نام بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے،یہ حقیقی معنوں میں زندگی کے مختلف شعبہ جات میں کام کر رہی ہیں اور ان کے ملک بھر میں موجود نیٹ ورک سے لاکھوں افراد استفادہ کر رہے ہیں ۔

اسلام نے یتیموں کی کفالت کا جا بجا حکم دیا ہے اور احادیث مبار کہ سے بھی ثابت ہے کہ یتیموں کی کفالت کرنے والے کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے ۔

حضرت سہل بن سعد رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مہرباں محمد ؐنے ارشاد فرمایا کہ میں اور یتیم کی کفالت کر نے والا جنت میں ایسے ہوں گے پھر آپ نے اپنی دو انگلیوں کی طرف اشارہ کیایہ دو انگلیاں آپس میں قریب قریب ہیں ،(صحیح بخاری )

اما م طبرانی رحمۃ اﷲ حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی پاک صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مسلمان جو کسی یتیم کو اپنے ساتھ کھا نے پینے میں شریک کرے تو اﷲ تعالی اسے یقیناً جنت میں داخل فرمائیں گے ہاں یہ بات الگ ہے کہ وہ کوئی ایسا گنا نہ کرے جس کی مغفرت بالکل نہیں ہو تی ۔

سنن ابن ماجہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے تفصیلی روایت موجود ہے کہ نبی صلی اﷲ علیہ والہ وسلم نے فرمایامسلمان گھرانوں نے سب سے بہتر گھر وہ ہے جس گھر میں کوئی یتیم موجود ہو اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جاتا ہو اور مسلمان گھرانوں میں سب سے برا گھر وہ ہے جہاں یتیم موجود ہو اور اس سے بد سلوکی کی جاتی ہو ۔ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کی اسلام میں یتیم بچے یا یتیم کی کیا اہمیت ہے جسے آج ہمارے معاشرے میں یکسر نظر انداز کیا جا چکا ہے لیکن آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو ان احادیث مبارکہ کی روشنی میں جنت کی سبیل کرنے میں مصروف ہیں ۔

عالمی ادارہ یو نیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اس وقت 42لاکھ بچے یتیم ہیں جنہیں رہا ئش خوراک ،تعلیم و صحت کی سہو لتوں کے مسائل کا سامنا ہے ،الخدمت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ گزشتہ کئی دہا ئیوں سے ملک وقوم کی خدمت کر رہی ہے جبکہ اس نے اپنے کفالت یتامیٰ پراجیکٹ کے تحت یتیموں کی کفالت کا بیڑا اٹھا یا ہے ،یہ پراجیکٹ سابق سٹی ناظم نعمت اﷲ خان اورصدر الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان محمد عبد الشکو ر کی زیرسر پرستی آج بھی جاری وساری ہے جس کے تحت ابتدائی مرحلے میں 2016 میں 10ہزار بچوں کی کفالت کا ہدف مقرر ہے کیا گیاہے جس میں ملک بھر سے 6000 بچوں کی کفالت کی جارہی ہے جس کے تحت فی بچہ 3,000ماہانہ اور36,000 سالا نہ سے کفالت کی جا رہی ہے ،کفالت کا یہ انتظام یتیم بچوں کے گھروں پر کیا جاتا ہیجبکہ آغوش کے نام سے قائم 6 مراکز میں 550یتیم بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے ،جہاں ان کی تعلیم صحت و خوراک کا بھی انتظام کیا جاتا ہے ۔

کفالت یتامیٰ الخدمت کا ایک منفرد پراجیکٹ ہے جس کے تحت یتیم بچوں کی ان کے گھروں پر مدد کی جارہی ہے اور اس رقم سے نہ صرف ان کی تعلیم بلکہ خوراک کے بھی انتظامات ہو رہے ہیں۔ نیکی کے یہ کام الخدمت اﷲ کی رضاکے حصول کیلئے کر رہی ہے کیو نکہ یتیموں کی کفالت جنت کی ضمانت ہے ۔

ہم سمجھتے ہیں کہ نیکی کا یہ کام الخدمت کے بہترین نیٹ ورک کی وجہ سے ممکن ہو ا ہے اور یہ الخدمت کے تما م ذمہ داران اور رضا کاروں کی دن رات کی محنتوں کا ثمر ہے آج یہ بچے جو ناتوں ہیں کمزور ہیں ،وسائل نہ ہو نے کے سبب احساس شکستہ کا بھی شکار ہو سکتے ہیں ،انہیں زمانے کی ٹھوکر سے بچا کر ان کے روشن مستقل کی امید بننا یقیناً بڑی نیکی ہے ،او آئی سی نے دنیا بھر میں 15رمضان المبارک کو ہر سال یوم یتامیٰ منا نے کا اعلان کیا ہے جبکہ حال ہی میں سینیٹ نے یتیموں کی کفالت ،بحالی وفلا ح کے ساتھ 15 رمضان کو یتیموں کا دن منا نے کا بل 2016 منظور کیا ہے جو الخدمت اور دیگر فلا حی اداروں کی فتح ہے، اس بل کی منظوری کے بعد یہ دن نہ صرف سرکاری سرپرستی میں منایا جا سکے گا بلکہ یتیموں کی کفالت کے حوالے سے کام کو مزید موثر انداز میں کیا جا سکے گا ۔ الخدمت یوم یتامیٰ کو ہر سال بھرپور انداز میں منا رہی ہے اور یہ اس سلسلے میں خصوصی پروگرامز کا بھی اہتمام کرتی ہے اور لوگوں میں شعو وآگہی بیدار کرتی ہے تا کہ لوگ یتیموں کی کفالت کے عظیم مقصد میں الخدمت کے ساتھ شامل ہو کر نبی مہربان حضرت محمد ؐکی رفاقت کی عظیم ترین سبیل کریں ،کیوں حب رسول ؐسے قرب رسولؐ ممکن ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہو گا جب ہم یتیم کی امید کی کرن بن کر ان کے آنگن میں اتریں گے ۔
Zain Siddiqui
About the Author: Zain Siddiqui Read More Articles by Zain Siddiqui: 7 Articles with 4671 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.