شب قدر کی فضیلت اور اعمال

تحریر: حفصہ زاہد
اﷲ تعالیٰ نے شب قدر کی شان میں سورۃ قدر نازل فرمائی جس میں اس رات کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس رات میں جبرئیل مع فرشتوں کے اترے ہیں۔قرآن پاک کواسی شب میں نازل فرمایا گیا ۔تصور کیجئے کہ ایک ہزار مہینوں کے تراسی(83) سے زیادہ سال بنتے ہیں اور اگر کسی شخص نے پوری زندگی میں فقط ایک بار شب قدر میں عبادت کرلی تو اسکی پوری زندگی کی عبادت کے برابر ثواب اس ایک رات کی عبادت سے حاصل ہو سکتا ہے۔لہٰذا ہم سب مسلمانوں کو چاہئے کہ اس رات کی عظمت و فضیلت کو سمجھیں اور اسے غفلت میں گزارنے کے بجائے توبہ و استغفار اور عبادت ریاضت میں گزاریں ۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول ﷺ نے ایک روز چند صحابہ کرام سے سامنے بنی اسرائیل کے ایک برگزیدہ ولی اﷲ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت شمعون نے ہزار ماہ تک رات کو قیام اور دن کو روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ اﷲ کی راہ میں کفار سے جہاد کیا ،صحابہ کرام ؓ کو ان پر بہت رشک آیا اور نبی ﷺ سے فرمایا کہ ہمیں تو بہت کم عمر ملی ہے کاش ہمیں بھی اتنی عمرملتی تو ہم بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کرتے۔ رسولﷺیہ سن کر یہ سن کر بہت غمگین ہوئے تو اﷲ تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو خدمت اقدس میں روانہ کیا اور انہوں نے عرض کی کہ اے اﷲ کے حبیب ، افسردہ نہ ہو، آپکی امت کو اﷲ نے ہر سال میں ایک ایسی رات عطا کردی ہے کہ اگر وہ اس رات میں اﷲ تعالیٰ کی عبادت کریں گے تو ان کا ثواب شمعون کے ہزار ماہ کی عبادت سے بھی زیادہ ہوگا ۔

شب قدر کو شب قدر یا لیلۃالقدر اسلئے کہا جاتا ہے کہ اﷲ کی بارگاہ میں اس رات تمام انسانوں کی قضاو قدر تحریر ہوتی ہے۔حضرت عبداﷲ ابن عباسؓ نے فرمایا کہ پروردگار عالم کی بارگاہ میں اس شب قدر میں آنے والے سال کیلئے بارش، حیات اور اموات وغیرہ مقدر فرما دی جاتی ہے اور ملائکہ کے سپرد کر دی جاتی ہے تاکہ عمل درامد ہوتا رہے۔ایک اور حدیث میں حضرت عبداﷲ ابن عباسؓ نے روایت کیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب شب قدر آتی ہے تو اﷲ بزرگ و برتر کے حکم سے جبرئیل علیہ السلام ایک سبز علم لے کر فرشتوں کے ایک جم غفیر کے ہمراہ زمین پر آتے ہیں اور سبز علم کو کعبہ پر لہراتے ہیں۔حضرت جبرئیل کے سو بازو ہیں جن میں سے وہ صرف دو بازو اس رات میں کھولتے ہیں جو مشرق و مغرب میں پھیل جاتے ہیں اور پھر جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کو حکم دیتے ہیں کہ جو کوئی مسلمان آج رات ذکراﷲ میں مشغول ہو اس سے سلام و مصافحہ کرو اور انکی دعاؤں پر آمین کہو ،چنانچہ صبح ہونے تک یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہتا ہے اور فرشتوں کے آمین کہنے پر اﷲ تعالیٰ اپنے عبادت گزار بندوں کی دعائیں قبول فرما لیتا ہے اور چار قسم کے لوگوں کے علاوہ تمام لوگوں کے تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔ صحابہ کرام نے دریافت کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ وہ چار قسم کے لوگ کونسے ہیں؟ توحضور ﷺ نے فرمایا ۱۔عادی شرابی ۲۔والدین کے نا فرمان ۳۔رشتہ داروں سے قطع کلام کرنے والے اور ۴۔آپس میں بغض و عناد اور دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کینہ رکھنے والے لوگ۔

حضورر ﷺ نے فرمایا کہ جو مسلمان مرد اور عورت یہ خواہش کرے کہ میری قبر روشن ہو تو اسے چاہئے کہ شب قدر میں کثرت کے ساتھ عبادت الٰہی میں مشغول ہو،تا کہ اﷲ تعالیٰ اسکے اعمال سے برائیاں مٹا کر نیکیاں لکھ دے۔

شب قدر کے اعمال کے لئے کوئی صریح حکم موجود نہیں ہے اس لیے توبہ و استغفار ، درودونوافل، تسبیح و تقدیس، ذکروتلاوت، سب ہی اعمال کرتے رہنا چاہئیں مگر بعض صحابہؓ اور ائمہ کرام سے منقول ہے کہ ماہ رمضان کی 21ویں شب کو چار رکعت نماز د و سلام کے ساتھ پڑھیں ،ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ قدر ایک ایک بار تلاوت کر کے ایک مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھیں اور بعد سلام ستر مرتبہ درود شریف پڑھیں اس سے اﷲ تعالیٰ اپنے بندے کے تمام گناہ معاف فرمادیتا ہے اور سال بھر اس پر خصوصی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے ۔

رمضان کی 23ویں رات کو چار رکعت نماز دو سلام کے ساتھ پڑھیں اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورۃ قدر اور تین مرتبہ سورۃ اخلاص کی تلاوت کریں ۔بعد نماز درود سلام اور کثرت سے استغفار کریں۔

رمضان کی 25ویں شب کو چار رکعت نماز دو سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک ایک دفعہ سورۃ قدراور پانچ پانچ دفعہ سورۃ اخلاص کی تلاوت کرنی چاہئے ،پھر سلام پھیر کر ستر مرتبہ استغفار پڑھیں ۔اس نماز کا بے پناہ ثواب ہے۔

رمضان کی 27ویں شب کو بارہ رکعت نماز تین سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے ۔ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک ایک مرتبہ سورۃ قدر اور پندر ہ پندرہ دفعہ سورۃ اخلاص کی تلاوت کرنی چاہئے ۔ پھر سلام پھیر کر ستر مرتبہ استغفار پڑھنا ہوتی ہے ،اس نماز کا مرتبہ بہت بلند ہے۔

رمضان کی 29ویں شب کے اعمال میں چار رکعت نماز دو سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ سورۃ قدر اور تیس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھتے ہیں۔ بعد سلام سورۃ الم نشرح تلاوت کریں ۔ان تمام نمازوں میں خشو ع و خضوع ہونا چاہئے اور اپنے آپ کو اﷲ تعالیٰ کو حضور میں محسوس کرتے ہوئے نہ صرف اپنے بلکہ تمام مسلمانوں کے لئے بخشش کی دعا مانگنی چاہئے ۔ان عبادات کے علاوہ دیگر اعمال میں پچیس رمضان کی شب سورۃ فتح ،ستائیس رمضان کی شب سورۃ حٰم اور سورۃ ملک اور انتیس کی شب سات مرتبہ سورۃ واقعہ کی تلاوت کرنے سے رزق میں فرادانی عطا ہوتی ہے۔

لیلۃ القدر کی خاص نشانیوں کے بارے میں بعض احادیث اور ائمہ صالحین کے تجربات کی روشنی میں کئی باتیں مزکور ہیں ۔لیلۃ القدر کی خاص نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس رات فرشتوں کے نزول کے باعث خاص قسم کے سکون کا احساس ہوتا ہے اور دلوں پر رقت طاری ہوتی ہے۔اس رات کا چاند چودھویں کے چاند کی طرح بغیر کرنوں کا ہوتا ہے اور اس رات زیادہ گرمی یا سردی نہیں ہوتی اور یہ رات روشن ہوتی ہے۔نمازیوں کو یاد رکھنا چاہئے قرآن کرین کے نزول کی ابتدا ان ہی طاق راتوں میں سے کسی رات میں ہوئی اور قرآن مکمل بھی انہی راتوں میں ہوا۔لہٰذا رحمتوں کی بارش سے بھرپور ان راتوں کا کوئی لمحہ بھی ضائع نہ ہونے دیں بلکہ اپنی جھولیاں بھر بھر کر رحمتیں اور رزق سمیٹیں کہ اس رات رحمت الہٰی اپنے پورے جوش میں ہوتی ہے ۔
 
Prof. Mohsin Vehdani
About the Author: Prof. Mohsin Vehdani Read More Articles by Prof. Mohsin Vehdani: 5 Articles with 6046 views Basically, I am a journalist as well as an educationalist, but some people know me as a poet, a researcher, a writer, a columnist, a social worker and.. View More