دهوکا

زارا اسکا جواب سن کر رو دی' رونا بھی چاہیے تھا شادی سے صاف انکار جو کر دیا تھا احسن نے..
زارا نے پھر پوچھا تو کیا تم سچ میں مجھ سے شادی نہیں کرو گے؟؟
اسکا جواب پھر نا میں تھا..
زارا نے روتے ھوے کھا تم مجھے پسند کرتے تھے اب کیوں پیچھے ھٹ رے ھو؟؟
احسن نے بیزاری سے جواب دیا: ھاں پسند کرتا تھا تو کیا ھوا وہ تو اب بھی کرتا ھوں لیکن شادی نھیں..
لیکن کیوں؟؟
وہ اس لیے کہ ھر پسند کو میں اپنی دلہن تو بنا نھیں سکتا اب دیکھو مجھے یہ چڑیا بہت اچھی لگتی ھے' اسے میں قید کر سکتا ھوں لیکن کب تک اک دن موقع دیکھ کر یہ بھاگ جائے گی اور تم بھی یونہی کروں گی بھاگ جاو گی..
ایسا نہیں ھو گا احسن میں ھمیشہ تمہارا ساتھ دوں گی، زارا نے منت کے انداز میں کہا" لیکن احسن نے کوئی جواب نہ دیا.
اسے خاموش دیکھ کر زارا اور رونے لگی
جب تم نے یہ سوچ ہی لیا ہے تو میں کیسے سمجھا سکتی ھوں لیکن یوں دھوکا دینا کہاں کی شرافت ھے؟؟زارا نے روتے ھوئے کہا.
احسن نے زوردار قہقہ لگایا اور دھوکا لفظ کو چباتے ھوئے کہا: ھاں دھوکا اب تک دھوکا ھی تو دیا تمہیں ' انسان کے پاس جو ھو وھی بانٹے گا نا مجھے دھوکا ملا وہ میں نے تمہیں دے دیا. آنکھوں میں نمی لیے شاید وہ کہیں دور نکل گیا اور کہنے لگا میرا بھی تو کوئی قصور نہیں تھا مجھے کیوں دھوکا دیا گیا لیکن میں خوش ھوں آج جو بھی ھوں اس کے دھوکے کی وجہ سے ھوں.. گھر، گاڑی، بینک بیلنس یہ سب اسکے اک دھوکے کی بدولت ھی تو ملا ھے مجھے..
زارا سمجھ چکی تھی احسن کا کوئی قصور نہیں اس میں اور ارادہ کر رہی تھی کہ اب احسن جو بھی کہے کرے وہ ھمیشہ اسکا انتظار کرے گی...

"دھوکے نے دھوکے سے دھوکے کو دھوکا دیا
پھر دھوکے نے دھوکے سے دنیا کو دھوکا بانٹا".
Aqsa R.
About the Author: Aqsa R. Read More Articles by Aqsa R.: 5 Articles with 12467 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.