ماہ رمضان ، عبادت کا نہیں عبودیت کا مہینہ ھے ۔

ماہ رمضان ، عبادت کا نہیں عبودیت کا مہینہ ھے ۔ عبادت ، بندگی یا غلامی تو پوری زندگی کے 24 گھنٹوں کے لئے لازم ھے اور یہ وقت اور حالات کے مطابق اس کے احکامات بدلتے رھتے ھیں ۔ جیسے بیماری اور صحت مندی ، خوشحالی و بدحالی ، عزت و ذلت میں ۔ مگر عبودیت ھر طرح کے حالات میں ضروری ھے ۔ عبودیت یہ کہ زندگی میں جو بھی عمل ھو وہ یا اللہ کو راضی کرنے کے لئے ھو یا اللہ کی ناراضگی سے بچنے کے لیئے ھو ۔ یہ احساس و یقین کہ اللہ دیکھ رھا ھے سن رھا ھے ۔ روزہ دارو کا یہ یقین اپنے درجہ عروج پر ھوتا ھے کہ میں تنہائی میں ھوں یا لوگوں کے درمیان ، اندھیرے میں ھوں یا روشنی میں ، کہیں بھی اور کسی بھی جگہ ، میں اللہ کے علم سے غائب نہیں ھو سکتا ۔ اور یہ بھی کہ اللہ نے اس مہینہ میں ایک مخصوص وقت میں تمام تر حلال اشیاء مجھ پر حرام کر دی ھیں ۔ عبودیت یہی ھے کہ بھوکا و پیاسا بھی ھو ، تنہا بھی ھو ، اندھیرا بھی ھو مگر کھانے پینے کی جرات نہیں کرتا کہ وہ (اللہ) دیکھ رھا ھے جس کا حکم مان کر میں اس کو (اللہ) خوش کرنا چاھتا ھو۔ ماہ رمضان کے روزے فرض کرنے کا مقصد یہی ھے کہ پورا مہینہ ”عبودیت“ کی صفت یا احساس یا یقین کو حاصل کر کے اگلے آنے والے گیارہ مہینوں میں اللہ کی عبادت ، بندگی یا غلامی اسی طرح کرے ۔ نماز زکوۃ روزہ حج اور جہاد فی سبیل اللہ مقصد نہیں بلکہ مقصد کو پانے کے ذرائع ھیں اور ”مقصد“ یہ ھے کہ دل میں شوق پیدا ھو کہ اللہ راضی ھو جائے اور دل میں خوف پیدا ھو کہ اللہ ناراض نہ ھو جائے ۔ اور مزید یہ کہ اللہ کو راضی کرنے کا بہترین و اعلٰی ذریعہ انسان ھے ۔ جو دیکھنا چاھتا ھے کہ اللہ اس سے کتنا خوش ھے تو وہ چیک کر لے کہ انسان اس سے کتنے خوش ھیں ۔
عبادت ، بندگی یا غلامی تو پوری زندگی کے 24 گھنٹوں کے لئے لازم ھے اور یہ وقت اور حالات کے مطابق اس کے احکامات بدلتے رھتے ھیں ۔ جیسے بیماری اور صحت مندی ، خوشحالی و بدحالی ، عزت و ذلت میں ۔
مگر عبودیت ھر طرح کے حالات میں ضروری ھے ۔
عبودیت یہ کہ زندگی میں جو بھی عمل ھو وہ یا اللہ کو راضی کرنے کے لئے ھو یا اللہ کی ناراضگی سے بچنے کے لیئے ھو ۔
یہ احساس و یقین کہ اللہ دیکھ رھا ھے سن رھا ھے ۔
روزہ دارو کا یہ یقین اپنے درجہ عروج پر ھوتا ھے کہ میں تنہائی میں ھوں یا لوگوں کے درمیان ، اندھیرے میں ھوں یا روشنی میں ، کہیں بھی اور کسی بھی جگہ ، میں اللہ کے علم سے غائب نہیں ھو سکتا ۔ اور یہ بھی کہ اللہ نے اس مہینہ میں ایک مخصوص وقت میں تمام تر حلال اشیاء مجھ پر حرام کر دی ھیں ۔ عبودیت یہی ھے کہ بھوکا و پیاسا بھی ھو ، تنہا بھی ھو ، اندھیرا بھی ھو مگر کھانے پینے کی جرات نہیں کرتا کہ وہ (اللہ) دیکھ رھا ھے جس کا حکم مان کر میں اس کو (اللہ) خوش کرنا چاھتا ھو۔
ماہ رمضان کے روزے فرض کرنے کا مقصد یہی ھے کہ پورا مہینہ ”عبودیت“ کی صفت یا احساس یا یقین کو حاصل کر کے اگلے آنے والے گیارہ مہینوں میں اللہ کی عبادت ، بندگی یا غلامی اسی طرح کرے ۔
نماز زکوۃ روزہ حج اور جہاد فی سبیل اللہ مقصد نہیں بلکہ مقصد کو پانے کے ذرائع ھیں اور ”مقصد“ یہ ھے کہ دل میں شوق پیدا ھو کہ اللہ راضی ھو جائے اور دل میں خوف پیدا ھو کہ اللہ ناراض نہ ھو جائے ۔
اور مزید یہ کہ اللہ کو راضی کرنے کا بہترین و اعلٰی ذریعہ انسان ھے ۔
جو دیکھنا چاھتا ھے کہ اللہ اس سے کتنا خوش ھے تو وہ چیک کر لے کہ انسان اس سے کتنے خوش ھیں ۔
ABDUL SAMI KHAN SAMI
About the Author: ABDUL SAMI KHAN SAMI Read More Articles by ABDUL SAMI KHAN SAMI: 99 Articles with 105182 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.